Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Jawad Hussain Rizvi
  4. Iran o Saudi Arab Ke Taluat Ki Bahali Aur China Ki Salsi

Iran o Saudi Arab Ke Taluat Ki Bahali Aur China Ki Salsi

ایران و سعودی عرب کے تعلقات کی بحالی اور چین کی ثالثی

سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات بحال کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ دونوں ممالک نے چین کی ثالثی میں بیجنگ میں امن معاہدے پر دستخط کر دیے، جس کے بعد دو ماہ کے اندر سفار تخانے دوبارہ سے کھولے جائیں گے۔ 2001 میں طے پانے والے سیکیورٹی تعاون کے معاہدے کو دوبارہ فعال کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ دونوں ممالک کے تعلقات پچھلے کئی سالوں سے اندرونی و بیرونی عوامل کی وجہ سے کشیدہ چل رہے تھے۔

شام، یمن اور بحرین کے معاملے میں دونوں کے درمیان کافی اختلافات تھے۔ سعودی عرب میں شیعہ آبادی کے مسائل پر بھی ایران لب کشائی کرتا رہا ہے۔ جو سعودی عرب کو پسند نہیں 2016 میں معروف سعودی شیعہ عالم آيت اللہ شیخ باقر النمر کو سعودی حراست میں حکومت مخالف تقاریر کی پاداش میں ان کا سر قلم کر دیا گیا، جس کے بعد ایران میں سعودی کونسلیٹ پر عوام کی طرف سے حملے ہوئے، تب سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع تھے۔

گو کہ اختلافات اور کشیدگی کی تاریخ اس سے بھی پرانی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان چین کی ثالثی میں یہ پیشرفت عالمی منظر نامے میں تبدیلیوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ چین مشرق وسطی میں اپنا اسٹریٹجک اثر و رسوخ بڑھانا چاہتا ہے۔ جہاں ایران اس کے کلیدی ساتھی کے طور پر کافی طویل عرصے سے موجود ہے۔ دوسری طرف سعودی عرب کے مغربی ممالک بالخصوص امریکہ سے پہلے جیسے مثالی تعلقات نہیں رہے۔

ان حالات میں سعودی عرب ناگزیر چین کی طرف دیکھ رہا ہے اور چین بھی، اس سونے کی چڑیا کو مٹھی میں بند کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ ایران و سعودی عرب کے تعلقات کی بحالی چین کے تجارتی و سیاسی مفادات میں ہے۔ چین سعودی عرب کو واضح عندیہ دیتا رہا ہے کہ ایران کے ساتھ تعلقات کی بحالی اس کے لئے بہت اہم ہے۔ لہذا چین میں ایران و سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی پوری دنیا بالخصوص امریکہ کو ایک اہم پیغام ہے۔

دوسری طرف سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کے سامنے امریکہ و اسرائیل نے ہمیشہ ایران کو ایک ولن کے طور پر پیش کیا اور ان ممالک کو باور کروایا کہ ایران ان کے لئے ایک خطرہ ہے۔ ممکن ہے، چین نے انہی خطرات اور اندیشوں کا ازالہ کیا ہو۔ سعودی عرب خود بھی یہ بات سمجھ سکتا ہے کہ چین کی اس خطے میں موجودگی ان خطرات کو ٹال سکتی ہے۔ ویسے بھی ایران کے ساتھ اچھے تعلقات خود سعودی عرب کے مفاد میں ہے۔

ابھی تفصیلات سامنے نہیں آئیں، لیکن امید ہے کہ دونوں ممالک نے شام و یمن اور بحرین کے معاملات پر بھی اتفاق کیا ہوگا۔ یمن میں سعودی پالیسی میں تبدیلی نظر آ رہی ہے۔ اس وقت یمن میں جنگ بندی وہاں کی مظلوم عوام کے لئے بہت ضروری ہے۔ سب سے پہلے جنگ بندی اور پھر حوثی اور دیگر سیاسی گروہوں کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ قابل قبول حکومت تشکیل دی جائے، جس کے لئے ایران و سعودی عرب کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان امن مذاکرات عراق اور عمان کی ثالثی میں جاری رہے ہیں۔ لیکن عراق میں پچھلے انتخابات کے بعد یہ مذاکرات معطل ہوئے۔ پھر چین کی ثالثی میں مزید پیشرفت ہوئی اور یہ اچھی خبر پوری دنیا کو سننے کو ملی ہے۔ یہ خبر پوری امّت مسلمہ کے لئے خوش آیند ہے۔ پاکستان کے ترجمان وزارت خارجہ نے ایران و سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کا خیر مقدم کیا ہے اور اس سلسلے میں چین کی دور اندیش قیادت کے کردار کو سراہا ہے۔

ایران و سعودی عرب کے درمیان چین کی ثالثی میں تعلقات کی بحالی مشرق وسطی کے منظر نامے میں ایک نئے عہد کی ابتدا ہے۔

Check Also

Asad Muhammad Khan

By Rauf Klasra