Tuesday, 23 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Sondas Jameel/
  4. Hitchcock Bomb

Hitchcock Bomb

ہچکاک بمب

فلم کسی ایسے فریم سے شروع ہوتی ہے جس میں دکھائے جانے والے سبھی ایلیمنٹ کچھ ایسا کرتے ہیں کہ اس ایک ابتدائی سنگل سین سے ہی فلم میں سنسنی، دلچسپی تجسس اور "یہ کیوں ہوا، آگے کیا ہوگا" کی ٹون سیٹ ہو جاتی ہے۔ دیکھنے والا جان جاتا ہے کہ یہ فلم اسے کس رائیڈ پر لے جانے والی ہے۔

کریکٹر کی بیک اسٹوری بتائے بغیر فلم کی شروعات ہوتی ہے، کریکٹر پہلے سین میں ہی قتل کر دیتا ہے، پانی میں کود جاتا ہے، نہایت بلند بلڈنگ سے چھلانگ لگا دیتا ہے، بے ہنگم تیز ٹمپو پہ کوئی واردات سرزد کرتا ہے یہاں دیکھنے والے کو کریکٹر کا نام، کام اور موٹیو نہیں بتایا جاتا مقصد دیکھنے والے کو دلچسپ سوالیہ نشان قیاس آرائی اور فلم کے شروع ہوتے ہی فلم کے اختتام تک جوڑ دینا مقصود ہوتا ہے۔

فلم میں اس دلچسپ تکنیک کے استعمال میں الفریڈ ہچکاک کا نام ملتا ہے۔ اور اس تکنیک کو "ہچکاک بمب" کہا جاتا ہے۔ ہچکاک کا نام سسپنس فلموں سے نتھی ہے، ناولوں سے سسپنس کا عکس لیے انہیں فلمی پردے پر دکھانا اور یوں دکھانا کہ دیکھنے والا مدہم آہٹ پر بمشکل سانس کی آواز باہر نکالے اسکرین سے بندھ جائے یہ کارنامہ الفریڈ ہچکاک کے سر ہے۔ ہچکاک کی فلموں سے پہلے کا سسپنس نہایت عامیانہ سطحی اور پیش گوئی میں سہل تھا۔

ہچکاک اس نوٹ پر فلم کا آغاز کرتا ہے کہ گولی چلانے سے بمب نصب کرنا دماغ میں زیادہ سسپنس پیدا کرتا ہے، دوسرا طریقہ یہ اپناتا ہے کہ فلم میں کریکٹر کو پتہ چلنے سے پہلے آڈینس کو ممکنہ خطرے سے آگاہ کر دیا جائے، یہ دیکھنے والے کے ذہن میں تناؤ پیدا کرتا ہے یعنی آڈینس خطرہ جان چکی ہے مگر فلم میں موجود کریکٹر ابھی تک لاعلم ہے۔ یہ فلم کی کہانی اور کردار سے آڈینس کو جوڑنے کی نہایت کارآمد تکنیک ہے۔

گولی مت چلاؤ، بمب ٹائمر پر لگا دو۔

"ہچکاک بمب" کے اس فلمی اصول پر کئی مایہ ناز فلموں کے اوپننگ سین ہیں، لسٹ لمبی ہے۔

ڈارک نائٹ کا ابتدائی سین ہچکاک بمب کی اس تھیوری پر اوپن ہوا، اور امر ہوگیا۔

کیمرا کھلتا ہے ایک شخص ہاتھ میں ماسک لیے کھڑا ہے، کیمرا ماسک پہ فوکس ہوتا ہے، وہ ماسک منھ پہ لگاتا ہے معلوم ہو جاتا ہے کہ وہ سنکی ہے اور اگلے ہی سین میں بنک لٹتے دکھایا جاتا ہے۔ اب اس سین میں جوکر کا نام موٹیو اور بیک اسٹوری کچھ نہیں بتائی گئی فقط کیمرہ ایکشن اور آڈینس کی نگاہیں ایک سیکنڈ کے لیے اسکرین سے نہ ہٹیں۔ سینما میں کئی ذرخیز دماغ کچھ اسی طرح کی بےشمار تکنیک سے آڈینس کو بڑی چالاکی سے manipulate کرتے ہیں اور ہم ہر اس فلم کو فلاپ کہتے ہیں جو اس manipulation میں ناکام رہتی ہے۔

فلم وہ واحد دھوکہ دہی ہے جو جتنے بھرپور طریقے سے دی جائے اتنا ہی لطف دیتی۔

Check Also

Dark Archives

By Mubashir Ali Zaidi