Heera Mandi Series Pe Tanqeed Kyun?
ھیرا منڈی سیریز پہ تنقید کیوں؟
باریکی میں اتر کر دیکھنے سے خدا کے عیب بھی پکڑے جائیں سنجے لیلی بھنسالی تو گوشت پوست کا انسان ہے اور ھیرا منڈی فقط ایک سیریز۔ زبان کی غلطیاں، لوکیشن کی خامیاں، تاریخی مغالطے، لائبریری میں پیر کامل کی موجودگی، اخبار پر کورونا کی خبر، دیوار پر غلط املا میں لکھے جملے، تنگ اور غلیظ گلیوں کی بجائے لاہور کی ہموار اور صاف گلیاں سیریز میں خامیاں ڈھونڈتے جائیں تو ملتی جائیں گی اور خامیاں ڈھونڈ کر تنقید کرنے میں بھی انجوائے کا عنصر ہے، مانتے کیوں نہیں؟
سنجے لیلی بھنسالی کا اپنا سینما اپنی تاریخ اور اپنے تاریخی کریکٹر ہیں وہ تاریخی قلعے، محل، راجہ، رانی غلام اور طوائف خود ڈیزائن کرتا ہے۔ وہ تاریخ سے فقط نام اٹھاتا ہے تاریخی واقعات پڑھتا ہے مگر لکھی تاریخ کو من و عن تسلیم نہیں کرتا۔ وہ کبھی متبادل نقطہ نظر(alternative perspective) سے تاریخ سامنے رکھتا ہے کبھی تاریخ کو پیرالل ٹائم لائن میں دیکھتا ہے کبھی تاریخ کو یکسر بدل کر دیکھاتا ہے۔
اس کا فلم میں کنگ یونرا آڑھی ترچھی تاریخ کو سیدھی اور سہل زریعے میں ڈھال کر دیکھانا ہے یا سہل تاریخ کو آڑھی ترچھی بنا دینا ہے۔ سنجے لیلی بھنسالی نے تاریخ میں ایک جداگانہ niche نکالی ہے جسے ہم "جھوٹی تاریخ" کہہ سکتے ہیں مگر یہ اسے بھی پتہ ہے یہ اسکا پہلا "جھوٹ" نہیں، عادت ہے۔
اب جب بھنسالی کا سینما واضح ہے کہ وہ تاریخ کے پنوں پر لکھے خلجی کو جب زندہ کرتا ہے تو یہ اس کی مرضی کہ وہ اسے وحشی دکھائے یا مہذب، وہ پدماوتی کو پڑھتا ہے تو یہ اس کی چشمِ تصور کہ وہ اس متنازعہ کردار کو حقیقت بنا کے دکھائے یا افسانہ۔ وہ انسانی سمگلنگ میں ملوث گنگو بائی کو مسیحا دکھائے یا سنگدل نائیکہ اسکی مرضی۔
جب وہی بھنسالی جو لکھی تاریخ میں اپنی ایڈیٹنگ کی وجہ سے "بدنام" ہے، لاہور کی ھیرا منڈی کا سیٹ لگانے کا سوچتا ہے تو اس سے یہ توقع کیوں رکھی جائے کہ وہ تاریخی حوالوں میں لکھی بوسیدہ اور تنگ گلیوں میں کھلتی مٹمیلے دلالوں، معاش کے ہاتھوں ذلیل ہوتے پھول فروشوں، دشنام طرازی کرتے تانگہ بانوں اور ہوس ٹپکاتے مزدور گراہکوں کے چہرے چال ڈھال، ھیرا منڈی کے کمروں کی دیواروں پہ تھوکے پان کی پیپ، گندے بستر اور سراہنوں پہ چڑھی میل کو اپنے دو سو کروڑ بجٹ کے سیٹ پر ویسا ہی دکھائے جیسا لکھا گیا اور جیسا اس وقت ہوا۔
وہ اٹل تاریخ کے سیاہ لفظوں کے نیچے اپنے رنگ برنگے پوائنٹر سے لائنیں کھینچ کر انہیں واضح نہ کرے۔ آرٹسٹ سے تاریخ دان بننے کی یہ ضد کیوں؟ تاریخ پڑھنی ہے ویکیپیڈیا دیکھیں، تاریخ انجوائے کرنی ہے اور اس پہلو سے انجوائے کرنی ہے کہ اچھا اگر ایسا ہوتا تو کیا ہوتا تو بھنسالی کا سینما دیکھیں۔
انوراگ کشیپ دل والے دلہنیا لے جائیں گے نہیں بنا سکتا۔
سیریز پر تنقید کے لیے دوسرے دروازے سے آئیں۔ کہانی میں گہرائی اور جڑت کی غیر حاضری کا شکوہ کریں، عامیانہ ڈائلاگز پر ناگواری کا اظہار کریں، کاسٹنگ میں تبّو کی غیر موجودگی موسیقی میں دیرپا تاثیر کے دھندلے عنصر کی جانب اشارہ کریں مگر لاہور کی گلیاں تنگ کیوں نہیں تھیں، نہرو کے ساتھ قائد اعظم کا زکر کیوں نہ کیا، داتا دربار کیوں نہ دکھایا جیسے پہلوؤں کو بنیاد بنا کر بنی بنائی کھیر میں تھوکیں نہیں۔
تاریخ کی کتابوں میں بیان ھیرا منڈی کا احوال ورق در ورق آپ نے نہیں پڑھا بھنسالی نے ضرور پڑھا ہے، وہ جانتا تھا اصل حقائق کیا تھے نواب کتنے ادب والے اور طوائفیں کتنے رکھ رکھاؤ والی تھیں۔ لاہور کی پرانی گلیوں کی پیمائش کتنی تھی تانگے کس طرز کے تھے مگر وہ اپنی فلم میں وہی کیوں دہرائے جو سب جانتے وہی کیوں دکھائے جو سب دیکھنا چاہتے وہ ایک تخیلاتی پلاٹ کو طوائفوں کے بیچ چھڑی سرد جنگ، شاطر دلالوں کی نفاست، نوابوں کی بے نیازی، فیوڈل نظام کے خلاف بغاوت کو کوٹھے کی چار دیواری سے جوڑ کر لاہور کی پرانی تاریخی ھیرا منڈی کے گرد رکھ کر بُنتا ہے تو بجائے تخیلاتی دنیا میں جانے کے تاریخی پہلوؤں کی صداقت میں خیانت پر لفظ "بکواس" کا استعمال یا تو آپکی آرٹ کو لے کر تنگ نظری ہے یا فقط پاپولر بیانیے کے ساتھ جڑنے کی کوشش۔
آپکو یہ یونرا ناپسند ہوسکتا ہے، تاریخ زیادہ جان کر فکشن زدہ تاریخ ہضم کرنے میں مسئلہ ہوسکتا ہے مگر ردّ کرنے سے پہلے اپنے ذوق اور انٹرٹینمنٹ کے پیرامیٹرز پر کسی بیرونی طاقت کی انفرادی رائے کو حاوی نہ ہونے دیں۔
کم از کم تنقید میں نقل نہ کریں۔