Insani Jungle Zalim Aur Mazloom Ke Mabood
انسانی جنگل ظالم اور مظلوم کے معبود
ہم اس دنیا میں ایک ایسے جنگل میں رہتے ہیں جہاں انسان اور حیوان کے درمیان فاصلہ اتنا کم ہوگیا ہے کہ کوئی بھی لمحہ انسان کو حیوان بنا سکتا ہے یا مظلوم کو شکار۔ یہ جنگل صرف ایک تصوراتی تصور نہیں ہے، یہ ہماری حقیقت ہے، جہاں طاقتور افراد اپنے مفادات کے لئے قوانین، اخلاقیات، اور مذہبی اصولوں کو توڑتے اور مروڑتے ہیں، جبکہ کمزور اور غریب لوگ ان کے ظلم و ستم کے سامنے بے بس نظر آتے ہیں۔ جیسا کہ کسی نے خوب کہا ہے:
"ظالم کے دیوتا بھی ظالم ہوتے ہیں، اور مظلوم کا معبود بھی اسے بچا نہیں پاتا۔ "
پاکستان جیسے پسماندہ ممالک اس حقیقت کی زندہ مثال ہیں، جہاں اشرافیہ اور طاقتور طبقے کے لئے قوانین صرف کاغذوں تک محدود ہیں، اور عدلیہ انصاف فراہم کرنے میں ناکام نظر آتی ہے۔ ان معاشروں میں، طاقتور لوگوں کا دیوتا ان کے ہر جرم کو جائز قرار دیتا ہے، جبکہ غریب و کمزور افراد کے لئے دیوتاؤں کی بھرمار ہوتی ہے، جو ان کی بقاء کے لئے انہیں مزید مظلوم بناتے ہیں۔
یہاں کے کئی حادثات ہمارے سامنے ہیں، جہاں طاقتور افراد کی گاڑیاں سڑکوں پر بے گناہ لوگوں کو کچل دیتی ہیں، اور پھر پیسے، طاقت اور مذہبی قواعد کا سہارا لے کر انہیں بری الذمہ کر دیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، ایک مشہور حادثہ جس میں ایک سیاسی خاندان کے فرد نے تیز رفتاری سے گاڑی چلاتے ہوئے ایک غریب خاندان کے لوگوں کو روند ڈالا۔ میڈیا میں شور مچنے کے باوجود، اس شخص کو سزا نہ مل سکی۔ پیسے اور طاقت کا استعمال کرکے متاثرہ خاندان کو خاموش کر دیا گیا اور معاملہ دبا دیا گیا۔
یہ حادثات صرف ایک فرد کے جرم کا نتیجہ نہیں، بلکہ ایک پورے نظام کی ناکامی کا عکس ہیں، جہاں انصاف صرف طاقتور کے لئے مخصوص ہے اور غریب کے لئے صرف مصائب اور مشکلات ہیں۔ ایسے معاشروں میں، جیسا کہ ایمرسن نے کہا تھا:
"In a world full of injustice، the one who keeps silent is as guilty as the oppressor. "
مگر سوال یہ ہے کہ اس انسانی جنگل میں بقاء کی جدوجہد کیسے کی جائے؟ اس کا جواب ہماری محنت، تعلیم، اتحاد اور جدوجہد میں مضمر ہے۔
تعلیم ہمارے لئے سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ علم ہی وہ طاقت ہے جو ظلم اور جبر کے خلاف ہمیں مضبوط بنا سکتا ہے۔ تعلیم حاصل کریں، اپنے حقوق اور معاشرتی ناانصافیوں سے آگاہی حاصل کریں، اور دوسروں کو بھی شعور دینے کی کوشش کریں۔ جیسا کہ نیلسن منڈیلا نے کہا تھا:
"Education is the most powerful weapon which you can use to change the world. "
اپنی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے محنت کو اپنا شعار بنائیں۔ غربت سے نجات پانے کے لئے تعلیم، محنت، اور مسلسل جدوجہد کریں۔ آپ کی محنت اور مستقل مزاجی ہی آپ کو اس ظالم معاشرے میں بقاء کی جدوجہد میں کامیاب بنا سکتی ہے۔
اتحاد بھی ایک اہم عنصر ہے۔ کمزور اور غریب طبقے کو متحد ہو کر ظلم کے خلاف کھڑا ہونا چاہئے۔ ایک منظم جماعت کے طور پر ظلم کا مقابلہ کرنا انفرادی طور پر کرنے سے زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔
سیاسی اور قانونی شعور بھی بے حد ضروری ہے۔ اپنے حقوق کو قانونی طور پر جانیں، سیاسی نظام میں حصہ لیں، اور انصاف کے لئے جدوجہد کریں۔ سیاسی طور پر باخبر رہنا اور انتخابات میں فعال حصہ لینا بھی ظلم اور جبر کے خلاف ایک مضبوط قدم ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ، ہمیں معاشرتی اور اخلاقی اقدار کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انصاف، اخلاقیات، اور انسانی حقوق کو معاشرتی اصول بنائیں اور ان پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔
یہاں تک کہ اگر آپ کے پاس وسائل کی کمی ہے، تو بھی اپنے عزم اور اتحاد کو مضبوط کریں۔ معاشرتی عدم مساوات کو کم کرنے کے لئے مشترکہ وسائل کا استعمال کریں اور غریب و کمزور طبقے کے لئے مواقع پیدا کریں۔
آخر میں، ظلم اور جبر کے خلاف آواز اٹھانے سے نہ ڈریں۔ اپنی بات کہنے کے لئے میڈیا، سوشل میڈیا، اور دیگر پلیٹ فارمز کا استعمال کریں۔ جیسا کہ مارٹن لوتھر کنگ جونیئر نے کہا تھا:
"Injustice anywhere is a threat to justice everywhere. "
ان تمام عناصر کو اپنانا اور ان پر عمل کرنا ظلم اور جبر کے معاشرے میں بقاء کی جدوجہد میں کامیابی کی کنجی ہے۔ ہمیں ایک ایسے معاشرے کے قیام کے لئے کام کرنا چاہئے جہاں ہر فرد کو عزت و احترام مل سکے اور ناانصافیوں سے بچا جا سکے۔ یاد رکھیں، خاموشی ظلم کے فروغ کا سبب بنتی ہے، جبکہ بیداری اور آواز اٹھانے سے تبدیلی ممکن ہوتی ہے۔
"خاموش رہنے والوں کی آواز وقت کے ساتھ دب جاتی ہے، مگر انصاف کے طلبگاروں کی گونج صدیوں تک سنائی دیتی ہے۔ "