Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sheraz Ishfaq
  4. Digital Society Aur Haqiqi Taluqat

Digital Society Aur Haqiqi Taluqat

ڈیجیٹل سوسائٹی اور حقیقی تعلقات

آج کے دور میں ڈیجیٹل معاشرت نے ہماری زندگیوں کو بے حد تبدیل کر دیا ہے۔ فیس بک، انسٹاگرام، اور ٹویٹر جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے دنیا کو گلوبل ویلج میں تبدیل کر دیا ہے جہاں ایک کلک کے ذریعے ہم دنیا کے کسی بھی کونے میں موجود شخص سے بات کر سکتے ہیں۔ اس ڈیجیٹل معاشرت کے کچھ مثبت پہلو بھی ہیں، مگر اس کے ساتھ ساتھ اس کے کچھ منفی اثرات بھی ہیں جو انسان کو تنہائی کا شکار بنا سکتے ہیں۔

سوشل میڈیا نے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ پلیٹ فارمز ہمیں ان لوگوں سے جڑنے کا موقع فراہم کرتے ہیں جن سے ہم فاصلے یا وقت کی کمی کے باعث مل نہیں سکتے۔ یہ ایک بہترین ذریعہ ہے پرانے دوستوں سے دوبارہ رابطہ کرنے کا، نئے لوگوں سے ملنے کا، اور اپنے خیالات اور تجربات کو دنیا بھر کے لوگوں کے ساتھ شیئر کرنے کا۔ آج کے دور میں، ہم کسی بھی وقت، کسی بھی جگہ سے دنیا بھر میں ہونے والے واقعات سے آگاہ رہ سکتے ہیں اور اپنی رائے کا اظہار کر سکتے ہیں۔

تاہم، اس ڈیجیٹل رابطے کے کچھ منفی پہلو بھی ہیں۔ سوشل میڈیا پر لوگوں کے ساتھ بات چیت عام طور پر سطحی ہوتی ہے۔ یہ پیغامات کی صورت میں ہوتے ہیں جو اکثر مختصر اور غیر جذباتی ہوتے ہیں۔ جب ہم اپنے "دوستوں" کی پوسٹس کو دیکھتے ہیں تو ان کی زندگیوں کے خوشگوار لمحے ہمیں نظر آتے ہیں، مگر ہمیں نہیں معلوم کہ ان خوشیوں کے پیچھے کیا مشکلات اور غم چھپے ہوئے ہیں۔ اس کی وجہ سے لوگوں میں احساس کمتری پیدا ہوتا ہے کیونکہ وہ خود کو دوسروں سے کمتر سمجھتے ہیں۔ مزید برآں، سوشل میڈیا کی دنیا میں، لوگ اپنے آپ کو مستقل بہتر اور خوشحال دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ اپنی حقیقی شخصیت اور جذبات کو چھپا کر صرف وہ پہلو دکھاتے ہیں جو دوسروں کو پسند آئیں، جو کہ ایک مصنوعی دنیا میں جینے کا عمل ہے اور انسان کو مزید تنہائی کا شکار بنا دیتا ہے۔

ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا کے صارفین اکثر اپنے وقت کا بڑا حصہ مختلف ایپس پر صرف کرتے ہیں، جیسے کہ وہ اکیلے ہیں اور اپنے ارد گرد کے ماحول اور تعلقات سے کٹ جاتے ہیں۔ انسانی فطرت کے مطابق، انسان کو حقیقی، چہرے سے چہرے کی ملاقاتوں اور رابطوں کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ اپنے جذبات اور احساسات کو صحیح طریقے سے شیئر کر سکے اور دوسرے لوگوں کے ساتھ مضبوط رشتے بنا سکے۔ مگر جب لوگ سوشل میڈیا پر وقت گزارتے ہیں، تو وہ اس ضروری انسانی رابطے سے محروم ہو جاتے ہیں جو کہ ان کی ذہنی اور جذباتی صحت کے لیے ضروری ہے۔

یہ عادت نہ صرف ان کے تعلقات کو کمزور کرتی ہے بلکہ ان کے اعصابی نظام پر بھی منفی اثر ڈالتی ہے۔ سوشل میڈیا کا غیر معمولی استعمال ذہنی دباؤ اور غفلت کا باعث بنتا ہے۔ لوگ اپنی زندگی کے اہم لمحات میں غیر موجود محسوس کرتے ہیں، وہ جسمانی طور پر وہاں ہوتے ہیں لیکن ذہنی طور پر کہیں اور۔ یہ عادت ان کی دماغی سکون کو متاثر کرتی ہے اور ان کی عمومی زندگی میں بے چینی اور بے دھیانی پیدا کرتی ہے۔

پرانے وقتوں میں لوگوں کے پاس چند قریبی دوست ہوتے تھے جن کے ساتھ وہ وقت گزارتے، ملاقات کرتے، اور اپنے مسائل کا حل تلاش کرتے تھے۔ یہ ملاقاتیں محض بات چیت تک محدود نہیں ہوتی تھیں بلکہ ان میں دل کی گرمجوشی اور محبت بھری ہمدردی بھی شامل ہوتی تھی۔ جب لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھتے تھے تو وہ ایک دوسرے کے دکھ درد کو نہ صرف سنتے بلکہ محسوس بھی کرتے تھے۔ ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر، گلے لگا کر، اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کا جو سکون تھا، وہ آج کے ڈیجیٹل معاشرت میں کہیں کھو گیا ہے۔

اس کے علاوہ، حقیقی زندگی میں ملنے جلنے اور بات چیت کرنے کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ یہ نہ صرف جذباتی بلکہ جسمانی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ باہر کی سرگرمیاں، جیسے کہ کھیل کود، چہل قدمی، یا پکنک وغیرہ، نہ صرف جسمانی صحت کے لیے بہترین ہیں بلکہ دماغی سکون اور خوشی کا باعث بھی بنتی ہیں۔ یہ سرگرمیاں ہمیں قدرت کے قریب لاتی ہیں، جس سے ہمیں ایک مثبت اور پرسکون ماحول کا تجربہ ہوتا ہے جو سوشل میڈیا پر ممکن نہیں۔

آج کے ڈیجیٹل معاشرت میں، لوگ اپنے آپ کو دوسروں سے دور محسوس کرتے ہیں۔ ان کے پاس اتنے زیادہ رابطے ہوتے ہیں کہ وہ کسی بھی تعلق کو گہرا نہیں کر پاتے۔ ان کے پاس وقت نہیں ہوتا کہ وہ کسی کے ساتھ زیادہ وقت گزار سکیں یا کسی کے ساتھ دل کی بات کہہ سکیں۔

اس صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ہمیں چاہیے کہ ہم سوشل میڈیا پر وقت گزارنے کی بجائے حقیقی زندگی میں اپنے دوستوں اور خاندان کے ساتھ وقت گزاریں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے قریبی لوگوں کے ساتھ ملاقاتیں کریں، ان کے ساتھ وقت گزاریں، اور ان کے ساتھ اپنے تجربات شیئر کریں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے بچوں کو بھی یہ سکھائیں کہ حقیقی زندگی کے تعلقات کی اہمیت کیا ہے اور وہ سوشل میڈیا کے بجائے حقیقی دنیا میں دوستیاں بنائیں۔

سوشل میڈیا کے ذریعے بات چیت تو ممکن ہے مگر اس کے ذریعے سچی اور پائیدار دوستیاں بنانا مشکل ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے آپ کو اس مصنوعی دنیا سے نکال کر حقیقی دنیا میں لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں اور اپنے تعلقات کو مضبوط بنائیں۔

یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے تعلقات کو اس معیار پر واپس لائیں جو ماضی میں تھے، جہاں گرمجوشی، خوشگواری، اور جذباتی وابستگی ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ تھے۔ ہمیں اپنی خوشیوں اور سکون کو پانے کے لیے اپنے تعلقات کو ان جڑوں سے دوبارہ جوڑنا ہوگا، جہاں ہم اپنے رشتوں میں سچا اطمینان اور حقیقی خوشی محسوس کر سکیں۔ ڈیجیٹل معاشرت نے ہماری زندگیوں میں بے شمار آسانیاں لائی ہیں، مگر اپنی زندگی کی حقیقی خوشیوں کو پانے کے لیے ہمیں ان معیاروں کو دوبارہ اپنانا ہوگا جو ہمارے تعلقات کو مضبوط اور دیرپا بناتے ہیں۔

Check Also

Tareekh Se Sabaq Seekhiye?

By Rao Manzar Hayat