Sunday, 29 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shafaqat Abbasi
  4. Guzishta Hukumaten Aur Aam Aadmi Ki Taraqqi

Guzishta Hukumaten Aur Aam Aadmi Ki Taraqqi

گزشتہ حکومتیں اور عام آدمی کی ترقی

ن لیگ کی 4، پی پی پی کی 5، مشرف اور ضیاء کے طویل مارشل لاء اور ہی ٹی آئی کی حکومتوں کے بعد عام اور غریب پاکستانی کے چند حقائق۔ 9 کروڑ پاکستانی خطہ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں مطلب 9 کروڑ پاکستانیوں کی یومیہ آمدن ایک ڈالر ھے۔ 2 کروڑ 80 لاکھ بچہ سکولوں سے باہر ھے۔ 80 فیصد عام پاکستانی ایسا پانی پی رہا ھے جو انسانوں کے پینے کے قابل نہیں ھے۔

پاکستانی تاریخ میں پہلی بار عورتیں اپنے کانوں سے بالیاں اور انگلیوں سے گولڈ رنگ اتار کر بیچ کر بجلی اور گیس کے بلز جمع کرا رہیں ہیں۔ میرے کچھ دوستوں کی گولڈ شاپس ہیں دل دہلا دینے والے واقعات سننے کو ملتے ہیں۔

نوٹ، ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی اشرافیہ پر سالانہ 17ارب ڈالز خرچ ہوتا ھےجی ہاں 17 ارب ڈالرز۔ پورے برطانیہ کی سنٹرل گورنمنٹ کے لئے 25گاڑیاں ہیں اور چھوٹے سے اسلام آباد فیڈرل گورنمنٹ کے پاس 90 ہزار سرکاری گاڑیاں ہیں۔ صوبوں کی عیاشیاں اس کے علاوہ ہیں۔ یہ ملک ایسے ہی نہیں ڈیفالٹ کے قریب پہنچا۔ اس ملک کو نوچا گیا ھے۔ ارب اور کھرب پتی اشرافیہ کو 75 سالوں سے ایوانوں میں بھیجا۔ نتیجہ صفر۔ اپنے جیسے عام آدمی جب تک ایوانوں میں نہیں جائیں گے۔ عام آدمی کا کوئی مسلئہ حل نہیں ہوگا۔

پاکستان میں جمہوریت تو دو نمبر ھے ہی، اسی طرح پاکستان میں مارشل لاء دو نمبر لگتا رہا (مطلب مارشل لاء جن سیاستدانوں کی کرپشن اور نااہلی اور نا لائقی کو جواز بنا کر لگتا رہا بعد میں کوئی باوردی کو ڈیڈی کہتا رہا۔ کوئی ضیا الحق کو روحانی اور سیاسی باپ کہتا رہا۔ مشرف کے اگے سجدہ ریز ق لیگ اور پٹریاٹ تو ابھی کل کی بات ھے)۔ اگر مارشل لاء ایک نمبر لگتا تو محمد بن سلیمان کی طرح سب کرپٹ سیاستدان، کرپٹ بیوروکریٹس، کرپٹ آفیسرز ایک بڑی جیل یا بڑے فائیو سٹار ہوٹل میں ہوتے، موبائل فون لے لیئے جاتے پی ٹی سی ایل کی لائنیں کاٹ دی جاتی اور ان سب لوگوں کی جائز یا نا جائز اندرون ملک یا بیرون ملک تمام جائیداد بحق سرکار ضبط کی جاتی۔

ہر سیاستدان کو صرف دس مرلے کا ایک گھر ملتا۔ اس کے علاوہ جو کچھ بھی ہوتا سب غریب، عام پاکستانی کی فلاح و بہبود پر لگایا جاتا۔ چونکہ 1947 میں بہتری کی خاطر ہجرت کے وقت اس عام، غریب آدمی نے ہی اپنی آنکھوں کے سامنے بہو، بیٹیوں کی عزتیں نیلام ہوتیں دیکھیں اور عورتوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے بھائی، خاوند اور جوان بیٹے ذبح ہوتے دیکھے۔ یہ سب قربانیاں اس لیئے نہیں دی گئیں تھیں کہ نواز شریف اور عمران خان تین سو کنال اور تین ہزار کنال کے محلات میں رہیں اور نا اس لیئے کہ بلاول اور زرداری ہزار گنا یا دس ہزار گناہ ترقی کر جائیں اور ملک ڈیفالٹ کے قریب۔

پاکستانی آبادی کا 90 فیصد طبقہ عام آدمی، غریب آدمی ھے جس کی ایوانوں میں نمائندگی صفر ھے اور اشرافیہ پاکستان کی کل آبادی کا با مشکل 10 فیصد ھے اور ایوانوں میں نمائندگی 100 فیصد ھے۔ ارب پتی، کھرب پتی لوگ جب ایوانوں میں پہنچیں گے تو عام آدمی کے مسائل خاک حل ہوں گے۔

یہ صرف پاکستان میں ھے ورنہ پوری دنیا میں اشرافیہ کے ساتھ ساتھ عام آدمی بھی ایوانوں میں پہنچ پاتے ہیں۔ برطانیہ کا وزیراعظم انڈین اوریجن، لندن کا مئیر پاکستانی اوریجن، یہ تو جدید ملک ھے۔ میرٹ انتہاء پر ھے۔ آپ انڈین اسمبلی کے اجلاسوں کا حال دیکھیں ایوانوں کے نمائندے پبلک ٹرانسپورٹ، رکشے اور پیدل بھی آتے ہیں اور بعض کے جسم پر 500 روپے سے زیادہ کے کپڑے، جوتے نہیں ہوتے۔

پاکستان کی قومی، صوبائی اور سینٹ کا اجلاس ہو تو غریب، ڈیفالٹ کے قریب پاکستانی نمائندوں کے ششکے، گاڑیاں اور امپورٹڈ اٹالین سوٹ۔ آپ سوچیں گے کہ یہ دنیا کے کسی ترقی یافتہ ملک۔ کینڈا، آسٹریلیا، امریکہ کے نمائندے ہیں۔ بات لمبی ہوگئی۔ بات سمجانے کی یہ ھے جب تک عام آدمی ایوانوں میں نہیں پہنچتا۔ عام ادمی کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔

آبادی کا 90 فیصد عام، غریب آدمی ھے تو ایوانوں میں نمائندگی بھی 90 فیصد پونی چاہیے اور اشرافیہ اگر آبادی کا دس فیصد ھے تو ایوانوں میں نمائندگی بھی دس فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ 70 کی دہائی سے پہلے عام لوگ بھی ایوانوں میں پہنچتے تھے۔ 80 کی دہائی میں جب پیسے کا سیاست میں عمل دخل زیادہ ہوا، ایک اندازے کے مطابق ایم این اے 20 سے 30 کروڑ الیکشن پر خرچ کرتا ھے اور ایم پی اے 10سے 20 کروڑ خرچ کرتا ھے۔ الیکشن کو ایک سازش کے تحت اتنا مہنگا بنا دیا گیا ھے کہ عام آدمی کا ایوانوں میں پہنچنا نا ممکن بنا دیا گیا۔ الیکشن کمیشن کو یہ کروڑوں کے اخراجات لاکھوں میں لانے ہوں گے۔

پاکستان میں ایماندار، نیک قیادتِ کا فقدان ھے۔ ورنہ دنیا کا بہترین نہری نظام، ریکوڈیک سونا، تانبا، کوئلہ چار موسم بہترین محلے وقع اور سعودی عرب، یو اے ای، ترکیہ جیسے برادر دوست ممالک اور چائینہ جیسا برادر قابل اعتماد دوست اور ہمسایہ ملک۔

پاکستان کی افرادی قوت جس کو ڈبل، ٹرپل تعداد میں بیرون ملک بھیج کر اربوں ڈالرز کا زرمبادلہ ملک میں لایا جا سکتا ھے۔

ایکسپورٹ 100ارب ڈالر اور ہر سال اس میں اضافہ اور امپورٹ کو پٹرولیم مصنوعات اور صرف ضروری چیزوں تک محدود کرکے ڈالرز کے زخائر میں اضافہ کیا جا سکتا ھے۔ پاکستان میں سب کچھ ھے۔ کمی ھے تو نیک، مخلص، ایماندار قیادتِ کی۔۔ کمی ھے

Check Also

Bhutto Ka Tara Maseeh

By Haider Javed Syed