Wednesday, 24 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Sabir Muhammad Hassani/
  4. Zehni Sakoon

Zehni Sakoon

ذہنی سکون

انسان کے ذہنی سکون کا دارو مدار اسکی سوچ سے وابستہ ہے ایک انسان اگر ذہنی طور پر سکون میں رہنا چاہتا ہے اور ذہنی سکون جیسی آسائش سے لطف اندوز ہونا چاہتا ہے تو وہ اپنی سوچ کو ہر اُس کام کی طرف راغب کرے جو اسے ذہنی طور پر سکون پہنچاۓ۔

نفسيات کے لیکچرر کلاس میں داخل ہوئی اور پانی سے بھرا گلاس ہاتھ میں اٹھا کر پوچھا اسکا وزن کتنا ہے کلاس سوچ میں پڑ گئی مگر سوال پوچھنے پر سب نے اپنی سمجھ کے مطابق وزن بتایا۔

لیکچرر نے گلاس بدستور ہاتھ میں اٹھاۓ رکھا اور کہا ایک منٹ تک اٹھاۓ رکھو تو اسکا وزن معمولی ہے ایک گھنٹے تک اٹھاۓ رکھو تو میرا ہاتھ دکھنے لگے گا ایک دن اٹھاۓ رکھوں تو میرا ہاتھ شل ہوجاۓ گا جبکہ گلاس اور پانی کا وزن اتنا ہی ہے۔ اسی لئے پریشانیاں منفی سوچ اور نادیدہ خوف بھی وزن رکھتے ہیں ان کا وزن زہن اٹھاتا ہے۔ کچھ دیر کے لئے ان کے بارے میں سوچو گے تو وزن معمولی ہوگا ہفتوں یا مہینوں تک سوچتے رہو گے تو زہن اور جسم دونوں شل ہو جاۓگے۔

زندگی میں دشواری اور رکاوٹيں آتیں ہیں جو ہمیں خوفزدہ اور پریشان کر دیتے ہیں مگر ان منفی حالات اور پریشانیوں کو حاوی ہونے نہ دیں ورنہ یہ ذہنی سکون جیسی نعمت سے محروم کر دیں گے۔ آج کل کے بڑھتے ہوۓ مسائل، دولت کی حوس اور لالچ نے لوگوں سے ذہنی سکون چھین لیا ہے اور لوگ مسائل سے دوچار ہیں ہر دوسرا شخص ذہنی سکون کا متلاشی ہے، لیکن ہماری بدبختی یہ ہے کہ ہم وہ راہ اپنانے سے قاصر ہیں جو ہمیں ذہنی سکون جیسی دولت سے مالامال کرے۔

ہمیں بہت سی جگہ ایسے پرانے واقعات یا کتابوں کے مطالعہ سے یہ دیکھنے کو ملتا ہے جہاں لوگ اپنے مال، دولت چھوڑ کر ایک ایسا راستہ اپناتے ہیں جہاں وہ ذہنی سکون جیسی نعمت سے آراستہ ہو۔ ذہنی سکون ایک ایسی کیفیت کا نام ہے جس کے لئے انسان اپنا جان مال اور وقت لگا لیتا ہے تا کہ وہ اس نعمت سے استفادہ کرے۔

بعض اوقات ذہانت اور میچورٹی یہ نہیں کہ جہاں آپکی کوئی قدر نہ ہو اور آپ مہرومحبت کے نام پر برداشت کریں آپکا ذہنی سکون برباد ہو لیکن پھر بھی آپ اسی ماحول میں رہے رشتے نبانے کے ناطے محبت بھانٹے کے ناطے، بلکہ ذہانت اور میچورٹی یہ ہے کہ آپ اس ماحول ان لوگوں سے دور رہیں جہاں آپکی کوئی قدر نہ ہو اور آپ ذہنی طور پر سکون میں نہ ہو کیونکہ زہنی سکون سے بڑھ کر کچھ نہیں۔

رسول اکرم ﷺ نے سیرت طیبہ کے ذریعہ اس بات کی تعلیم دی کہ دوسروں کے حقوق کو پورا کر کے سکون ملتا ہے۔ اپنے فرائض کو اچھے طریقے سے ادا کر کے اپنے ضمیر کو مطمئن رکھا جائے تو یہی سکون کا ذریعہ ہے۔ لوگوں میں جب حسد جنم لیتا ہے تو ذہنی سکون چلا جاتا ہے کیونکہ حاسد انسان ہر وقت اسی پریشانی میں رہتا ہے کہ دوسروں کو یہ چیز یہ خوشی یہ نعمت کیوں ملی۔

بعض اوقات ہمیں یہ بھی دیکھنے کو ملتا ہے جہاں لوگ دوری اختیار کرتے ہیں ان رشتوں سے ان دوستوں ان ماحول سے جہاں وہ زہنی سکون سے محروم ہو کیونکہ بعض اوقات زہنی سکون سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوتا۔

ہم کو نہ مل سکا تو فقط اک سکون دل

اے زندگی وگرنہ زمانے میں کیا نہ تھا

Check Also

Tilla Jogian, Aik Mazhabi Aur Seyahati Muqam

By Altaf Ahmad Aamir