Cancer Ko Kaise Khatam Karen?
کینسر کو کیسے ختم کریں؟
کیا آپ کو معلوم ہے کینسر کی کھوج کب ہوئی اس کی تشخیص کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں ایسا لگتا ہے کہ حالیہ بیماری ہے۔ جب کہ مطالعہ کرنے کے بعد پتہ چلتا کہ یہ صدیوں پرانی بیماری ہے اس نے بنی نوع انسان کو صدیوں سے تکلیف میں مبتلا کیا ہوا ہے۔ حیرت انگیز طور پر یہ پندرہ سو سال قبل مسیح میں مصر میں دریافت ہوا تھی اور ٹیومر کے آٹھ واقعات ریکاڑ ہوئے تھے اس کا علاج ریڑیائیشن کے ذریعے کیا گیا جس میں "فائر ڈرل" کے زریعے سے بافتوں کو تباہ کیا گیا اور یہ بھی بتایا گیااس کا کوئی علاج نہیں یہ ایک وبائی بیماری ہے۔
اس مہلک بیماری پر گہرائی سے مطالعہ پیتھولوجیکل پوسٹمارٹم کے آنے کے بعد شروع ہوا۔ لمف تھیوری سترہ سو صدی میں لیمفانک نظام لانے کا سبب بننے والی چیزوں کے بارے میں جانکاری ہوئی۔ بیسوی صدی میں کینسر کی تحقیق میں سب سے بڑی پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے جس میں کیموتھریپی، تابکاری تھراپی اور مرض کی تشخیص کے بہتر زرائع کی نشاندہی کی گئی ہے اورآج ہم کینسر کے کئی اقسام کا علاج کرنے کے قابل ہو چکے ہیں اور اس پر تحقیقات جاری ہے اور اس مہلک مرض کو ختم کرنی والی دوا ابھی تک نہیں بنی ۔
کینسر کی بہت ساری وجوہات ہو سکتی ہے مگر سگریٹ نوشی سرفہرست ہے ہر سال امریکہ میں چار لاکھ 80 ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے تمباکونوشی کے علاوہ بھاری شراب جسم کا زیادہ وزنی ہونا جسمانی بے عملی اور ناقص غذا بھی شامل ہے اور یہ قابل علاج ہے مگر زیادہ عمر کے لوگوں میں کینسر ہونے کی صورت میں علاج کی شرح بہت کم ہے۔ کینسر کی بہت ساری علامات ہیں۔ ان علامات چوٹ، سوجی ٹیومر، اور دیگر وجوہات عام ہیں۔ اکثر کینسر کے مریضوں کو درد کی شکایت نہیں رہتی بس درجہ ذیل علامات ظاہر ہونے کے بعد ڈاکٹر کی طرف رجوع کرے۔
چھاتی اور بازو کا سخت ہونا، جلد پر سرخ کھجلی ہونا، پیشاب اور پاخانہ کی جگہ سے خون کا اخراج ہونا،شدید تھکاوٹ میں رہنا،سر درد ہونا اور وزن کا کم ہونا جسم کے حساس جگہوں سے خون کا نکلنا وغیرہ یہ علامات اکثر کینسر کے مریضوں میں پائی جاتی ہیں۔
کینسر کے علاج کے یوں تو بہت سارے طریقے ہیں طریقہ استعمال کیس کی نوعیت کو دیکھ کے کیا جاتا ہے۔ درجہ ذیل طریقے جدید سائنس میں استعمال ہوتے ہیں۔
بائیو مارکر ٹیسٹگ جس میں جین اور پروٹین کی کھوج لگائی جاتی ہے، کیموتھریپی جس میں وبا زدہ خلیوں کو مارنے کے لیے دوائی استعمال کی جاتی ہے، امیونوتھراپی جس میں آپ کے مدافعی نظام کو کینسر کے خلاف کرنے کے لیے مضبوط کیا جاتا ہے، سرجری ایک ایسا طریقہ علاج ہے جس میں جسم سے درد کو دور کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ہامون تھراپی،اسٹیم سیل ٹراٹسپلانٹ اور ریڈیشن تھراپی بھی ہے۔ اس کے علاوہ بھی کینسر کے علاج ہیں پر یہ طریقے سب سے موثر طریقہ مانے جاتے ہیں۔
ہم نے شروع میں کہا کہ یہ قدیم بیماری ہے پر سابقہ ادوار میں یہ آج کی نسبت بہت کم تھی آج کے علاج کے طریقے جتنا جدید ہو چکا ہے اتنا ہی اس کے کیسز میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے کیونکہ طریقہ علاج میں شدید خامیاں نظر آتی ہے۔ سب سے پہلے کیموتھریپی جس میں متاثر زدہ خلیوں کو ختم کیا جاتا ہے اس کے نتیجہ میں خلیوں سے مربوط خلیوں پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور یہ ایک جگہ رہنے کے بجائے اپنی افزائش کو دوسرے خلیوں میں منتقل کر دیتے ہیں، کیونکہ دوائی جسم میں جانے کے بعد ایک جگہ نہیں ٹھرتی اور مسلسل گردش میں رہتی ہے جس سے وائیرس ایک جگہ سے دوسری جگہ آسانی سے پھیل جاتا ہے۔ اور جسم کینسر زدہ ہو جاتا ہے اور مرض معدوم ہونے کے بجائے بڑھ جاتی ہے۔
سرجری میں سرجیکل آلات کے ذریعے کول ہائیڈروجن کو جسم میں منتقل کیا جاتا ہے اور ہائیڈروجن کیمیائی طور پر جسم میں موثر bondingبناتا ہے اور جسم میں سرجری ہونے تک یہ موثر بونڈنگ کے زریعہ رگوں میں پھیل جاتا ہے۔ یہ عمل واجبی ہے کہ مخصوص حصہ سے کینسر ہٹانے کے کچھ عرصے بعد کسی اور جگہ قدم جما لے۔ بحر کیف ان طریقوں میں تبدیل کی ضرورت ہے اور cool hydrogen کی جگہ کسی اور element کے استعمال پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
پہلے کہہ چکا کہ کینسر کم ہونے کے بجائے مسلسل بڑھ رہی ہے اور سائنسی علاج کے ہوتے ہوئے بھی مرض پر قابو پانا محال ہو گیا ہے۔ کیونکہ ہم نے سائنسی علاج کو مقدم رکھا ہے اسباب کینسر پر غور نہیں کیا۔ اور ان عوامل پر غور کرنے کی ضرورت ہیں جو کینسر کا سبب بنتے ہیں خصوصی طور پر سگریٹ نوشی اور شراب نوشی اس کے علاوہ اچھا خوراک پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔ دنیا بھر میں اکثریت جو سگریٹ نوشی کرتے ہیں وہ گھریلو مشکلات کی وجہ سے کرتے ہیں ہمیں چاہے کہ ہم فکری اور جسمانی نشونما کو متاثر کرنے والے اسباب کی طرف غور کریں۔ اور ضروریات زیست مہیا کرنے کے لیے بین الا قومی طور پر کوشش کریں اور غربت سے چھٹکار دے اور مغرب میں جو شراب کی کثرت پیداوار ہے ان گھٹائیں۔ جس سے کیسزز کم ہونگی جدید علاجوں سے سائیڈ افیکٹ ہوں گے اور بیماروں سے بیماریاں جنم لے گئی۔ اور بیماریوں سے بیماریوں کا جنم انسان کی برداشت سے باہر ہو گا اگر کوئی وائیرس یا بیماری sometic cell سے بڑھ کے germinal cell میں گیا تو قابو کرنا محال ہوگا۔
سائنسی آلات کی کثرث ایجاد نے انسان کو سست اور کاہل بنا دیا ہے جس سے وزن میں اضافہ ہوتا ہے جو بعد میں کینسر کا سبب بنتا ہے۔ اسلئے اسباب کینسر کو روک نے کے لیے جدید آلات پر سختی کرنے کی ضرورت ہے، بہتریں خوراک اور کھیلوں کے میدان آباد کرنا کینسر سے نجات کا واحد زریعہ ہے۔ پچھلے سو سالوں میں ۱۰۰ سے زائد وائیرسز دریافت ہوئے ہیں مگر کسی کو نہیں ختم کیا جا سکا۔ کیونکہ اکثریت نے سرجری ویکسینز و اینٹی باویڑ کو کثرت سے استعمال کیا جس سے سائٹ افیکٹ ہوئے اور ایک بیماری کی جگہ دوسرے بیماری نے لیے لی ہے۔