Wednesday, 25 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. UAE Mein Masnooi Barish Ke Tajurbat

UAE Mein Masnooi Barish Ke Tajurbat

یو اے ای میں مصنوعی بارش کے تجربات

متحدہ عرب امارات کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ عوام کے مسائل کم کیے جائیں اور ان کیلئے بہم آسانیاں پیدا کی جائیں۔ اس ملک کی دوسری بڑی خوبی یہ ہے کہ نیا اور تخلیقی کام کرنے میں ہمیشہ پیش قدمی کرتی ہے۔ اس کی ایک تازہ مثال مصنوعی بارش کا تجربہ ہے۔

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں سارا سال موسم کافی گرم رہتا ہے اور بارشیں کم ہوتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے سائنس کی مدد لی جا رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے ایک نئے سائنسی طریقہ کار کو آزمایا جا رہا ہے۔ یو اے ای کے محکمہ موسمیات کے مطابق کلاؤڈ سیڈنگ کے لیے برساتی بادلوں کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ ہمیشہ موجود نہیں ہوتے اور اس کی وجہ ہے یہاں کا موسم گرم آلود ہے۔

متحدہ عرب امارات میں ہر سال اوسطاً 100 ملی میٹر سے بھی کم بارش ہوتی ہے، اسی وجہ سے زیادہ بارش کے لیے کلاؤڈ سیڈنگ کے ایک نئے طریقہ کار پر کام کیا جا رہا ہے۔ بادلوں میں برقی چارجز کا استعمال کرتے ہوئے مصنوعی بارش برسانے کے عمل کو کلاؤڈ سیڈنگ کہتے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات، بڑھتی آبادی اور دیگر وجوہات کے باعث متحدہ عرب امارات میں پانی کی طلب میں اضافہ ہوا ہے، جس کو پورا کرنے کے لیے امارات کے سمندری پانی کو مہنگے پلانٹس سے پینے کے قابل بنانا پڑتا ہے۔

حکام کا ماننا ہے کہ سائنس سے اس مسئلے پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے، اور اس مقصد کیلئے سائنسدانوں کی جانب سے پانی کو کھینچنے والے سالٹ فلیئرز کو استعمال کیا گیا ہے۔ سالٹ فلیئر سالٹ نانو پارٹیکلز خارج کرتے ہیں، جو ایک نئی ٹیکنالوجی ہے، جس سے بادل متحرک ہوتے ہیں، اور وہ عمل تیز ہو جاتا ہے، جو بارش برسانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اماراتی محکمہ موسمیات کے مطابق کلاؤڈ سیڈنگ سے بارش کی شرح میں سالانہ 10 سے 30 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے، جبکہ اخراجات بھی سمندری پانی کو میٹھا بنانے کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔

خطے کے دیگر ممالک بشمول سعودی عرب اور ایران میں بھی خشک سالی کے باعث اسی طرح کے منصوبوں پر کام کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ برطانیہ کی ہائی لینڈز اینڈ آئی لینڈز یونیورسٹی کے موسمیاتی ماہر ایڈورڈ گراہم نے بتایا کہ یو اے ای کی جانب سے کلاؤڈ سیڈنگ کے لیے نمک کے استعمال سے ماحول کو نقصان نہیں پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ جن طیاروں سے یہ کام کیا جارہا ہے وہ چھوٹے ہیں اور دنیا بھر میں اربوں گاڑیوں اور بڑے طیاروں سے موازنہ کیا جائے تو ان کے استعمال سے ہونے والا نقصان سمندر کی ایک بوند کے برابر ہے۔

اس عمل میں حصہ لینے والے ایک پائلٹ کے مطابق کلاؤڈ سیڈنگ پائلٹس کے لیے دوسرا سخت ترین چیلنج تصور کیا جاتا ہے، جب ہم بادل کے اندر ہوتے ہیں تو ہم راستے کا اندازہ لگانے کے ساتھ ساتھ تند و تیز ہوا سے بچنے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے حکمران قابل تحسین و مبارکباد ہیں، کہ وہ مصنوعی بارش کے ذریعے اس ملک کے گرم آلود موسم کو قدرے ٹھنڈا کرنے کی کوشش میں مصروف عمل ہیں اللہ تعالیٰ انھیں اس میں کامیابی و کامرانی عطا فرمائے۔

Check Also

Thanda Mard

By Tahira Kazmi