Ramzan Ka Doosra Ashra Kis Tarah Guzaren? (2)
رمضان کا دوسرا عشرہ کس طرح گزاریں؟ (2)
(4) آب ذر سے عمل کرنے والی روایت:
ایک روایت میں ہے کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور عرض کیا کہ میں دین و دنیا کی بھلائی کی کچھ باتیں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں، رسالت مآب ﷺ نے فرمایا، پوچھ لو جو پوچھنا چاہتے ہو، اس نے عرض کیا یا رسول اللہ!
1۔ میں چاہتا ہوں کہ سب سے زیادہ جاننے والا ہو جاؤں، آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی سے ڈرتے رہو۔
2۔ اس نے عرض کیا: میں چاہتا ہوں کہ سب سے زیادہ غنی ہو جاؤں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: قناعت اختیار کرو۔
3۔ اس نے پوچھا: میں چاہتا ہوں کہ میں اچھا بن جاؤں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: لوگوں سے اچھائی کرو۔
4۔ عرض کیا: میں چاہتا ہوں کہ انصاف کرنے والا بن جاؤں۔ فرمایا: تم دوسروں کے لیے بھی وہی پسند کرو جو اپنے لیے کرتے ہو۔
5۔ عرض کیا: میں چاہتا ہوں کہ میں اللہ کا خاص بندہ بن جاؤں۔ فرمایا: اللہ تعالی کی یاد کثرت سے کرو۔
6۔ عرض کیا: میں چاہتا ہوں کہ میرا ایمان کامل ہو جائے۔ فرمایا: اپنے اخلاق اچھے کر لو۔
7۔ عرض کیا: میں چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے تابعداروں میں سے ہو جاؤں۔ فرمایا: اللہ کے فرائض ادا کرتے رہو۔
8۔ عرض کیا: میں چاہتا ہوں کہ قیامت میں نور میں اٹھوں۔ فرمایا: کسی پر ظلم نہ کرو۔
9۔ عرض کیا: میں چاہتا ہوں کہ میرے گناہ کم ہو جائیں۔ فرمایا: خوب استغفار کیا کرو۔
10۔ عرض کیا: میں چاہتا ہوں کہ میرے رزق میں وسعت پیدا ہو۔ فرمایا: ہمیشہ طہارت (پاک صاف) رہو۔
11۔ عرض کیا: میں چاہتا ہوں کہ اللہ کے غضب سے بچ جاؤں۔ فرمایا: تم کسی پر غصہ نہ کرو۔
12۔ عرض کیا: میں چاہتا ہوں کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے دوستوں میں سے ہو جاؤں، فرمایا: جس سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول محبت کرتے ہیں، اس سے محبت رکھو، اور جس سے اللہ اور اس کے رسول دشمنی رکھتے ہیں، اس سے دشمنی رکھو۔
(5) رمضان کی بڑی کامیابی کیا ہے؟
روزے کا ایک اہم مقصد یہ ہے کہ تقوی حاصل ہو جائے لیکن تقوی ہے کیا چیز؟ تقوی نام ہے گناہوں سے بچ کر زندگی گزارنے کا۔ حضرت عمرؓ نے ایک مرتبہ کعب احبارؓ سے پوچھا "تقوی کیا ہے؟ انہوں نے پوچھا، کیا آپ کا گزر کبھی ایسے راستے سے ہوا ہے، جس کے دونوں طرف کانٹے دار جھاڑیاں ہوں؟ فرمایا، ہاں۔ پوچھا، پھر آپ کیسے گزرے؟ فرمایا، دامن بچا کر بدن سکیڑ کر، تاکہ کوئی کانٹا نہ چبھ جائے۔ کعب احبارؓ نے کہا، یہی تقوی ہے۔ یعنی دنیا میں اس طرح زندگی گزاریں، کہ ہر چیز سے ڈرتے رہیں اور بچتے رہیں، اور چھوٹے گناہ کو بھی حقیر نہ سمجھیں۔
لیکن یہ تقوی حاصل تب ہوگا، جب ہماری زندگی قرآن و سنت کے مطابق گزرے گی۔ تقوی اس وقت حاصل ہوگا، جب ہم حرام کھانے، حرام پینے، حرام پہننے اور حرام باتوں سے دور رہیں گے کیوں کہ اگر حرام چیزیں ہماری زندگی میں ہوں گی، تو نہ ہماری عبادت قبول ہوگی، اور نہ کوئی دعا قبول ہوگی، اللہ کے رسول ﷺ نے ایک حدیث میں فرمایا: "بہت سے پراگندہ حال اور پراگندہ بال شخص آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے ہیں اور کہتے ہیں یا رب یا رب، لیکن اس کا کھانا حرام، اس کا پینا حرام، اس کا پہننا حرام، پھر ایسے لوگوں کی دعا کیسے قبول ہو سکتی ہے؟"
(صحيح مسلم، حديث نمبر: 1692)
ایک حدیث میں فرمایا: "جس انسان کی پرورش حرام مال سے ہوئی ہو، وہ جہنم کے زیادہ لائق ہے"۔
(التلخيص الحبير: حديث نمبر: 2426)
ایک حدیث میں فرمایا "جو چیز تمہیں شک میں ڈالے، اسے چھوڑ کر وہ چیز اختیار کرو جو تمہیں شک میں نہ ڈالے۔ "
(سنن الترمذي: حديث نمبر: 2518)
ان حدیثوں سے معلوم ہوا، کہ تقوی حاصل کرنے کے لیے نہ صرف یہ کہ حرام چیزوں سے بچنا ضروری ہے، بلکہ جو چیز مشکوک ہو، اس سے بچنا بھی ضروری ہے۔
(6) تقوی کے حصول کا آسان طریقہ:
ہم نیچے ترتیب سے وہ باتیں بیان کرتے ہیں، جو تقوی کی صفت کو مکمل کرنے والی ہیں۔
1۔ غیبت سے بچیے۔ قرآن میں ہے: "ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو۔ "
(الحجرات، آيت نمبر: 12)
2۔ بدگمانی سے بچیے۔ قرآن میں ہے: "اے ایمان والو! بدگمانیوں سے بچو، کیوں کہ بعض بدگمانیاں گناہ ہیں"۔
(الحجرات، آیت نمبر: 12)
3۔ دوسروں کا مذاق نہ اڑائیں۔ قرآن میں ہے: "ایک گروہ دوسرے گروہ کا مذاق نہ اڑائے۔ "
(الحجرات، آیت نمبر: 11)
4۔ حرام کی طرف نہ دیکھیے۔ قرآن میں آیا ہے: " اے پیغمبر! مومنوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں منع کی ہوئی چیزوں سے بند رکھیں"۔
(النور: آيت نمبر: 30)
5۔ جب بھی بولیں حق بات بولیں۔ قرآن میں ہے: "اور جب تم بات کرو، تو انصاف کرو"۔
(الأنعام: آيت نمبر: 152)
6۔ اپنے مال کو مستحقین پر خرچ کیجیے، ناجائز اور باطل جگہوں پر خرچ نہ کریں۔ قرآن میں ہے: "اللہ تعالٰی کے نیک بندے جب خرچ کرتے ہیں، تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں، اور نہ بخل سے کام لیتے ہیں۔ "
(الفرقان: آيت نمبر: 67)
(یاد رکھیے! اللہ کی نافرمانی میں خرچ کرنا، اسراف اور فضول خرچی ہے، اور اس کی اطاعت میں خرچ نہ کرنا بخیلی ہے۔)
7۔ بلند مرتبہ حاصل کرنے کی خواہش نہ کریں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "آخرت کا گھر (جنت) ہم ان لوگوں کو دیتے ہیں، جو دنیا میں بڑے بڑے مرتبوں کی خواہش نہیں کرتے، اور نہ فساد کرتے ہیں۔ " (القصص: آيت نمبر: 83)
8۔ پانچوں وقت کی نماز ادا کیجیے۔ قرآن میں ہے: "نمازوں کی حفاظت کرو، خاص کر درمیانی نماز (عصر) کی، اور اللہ کے تابعدار بنو۔ "
(البقرة: آيت نمبر: 238)
9۔ سنت رسول ﷺ کی پیروی کیجیے اور مسلمانوں کے ساتھ شامل رہیے۔ فرمایا: "اور یقیناً یہ میری سیدھی راہ ہے، تم اس پر چلو، اور دوسری راہوں پر مت چلو، ورنہ وہ راہیں تم کو اللہ کی (سیدھی) راہ سے جدا کر دیں گی۔ " (الأنعام: آیت نمبر: 153)
اگر ہم نے ان چیزوں کو اپنی زندگی میں اتار لیا، تو تقوی ہمیں ضرور حاصل ہوگا، (انشاءاللہ) جو روزے کا بنیادی مقصد ہے۔ اللہ تعالی اپنے فضل سے ہمیں تقوی والی زندگی نصیب فرمائے، اور مغفرت کے اس عشرے میں ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے اور ہمیں اتباع سنت کی توفیق عطا فرمائے، جو کہ محبت الہی اور گناہوں کی مغفرت کا ذریعہ ہے، ارشاد ہے:
"اے پیغمبر آپ کہہ دیجیے! کہ اگر تم اللہ تعالی سے محبت رکھتے ہو، تو میرا اتباع کرو، خود اللہ تم سے محبت کرے گا، اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا، اور اللہ بڑا بخشنے والا، مہربان ہے"۔
(آل عمران، آیت نمبر: 31)
اللہ تعالی ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے، اور رمضان کو اس کی شان و فضیلت کے مطابق گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (امین یا رب العالمین)