Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. Ramzan Ka Doosra Ashra Kis Tarah Guzaren? (1)

Ramzan Ka Doosra Ashra Kis Tarah Guzaren? (1)

رمضان کا دوسرا عشرہ کس طرح گزاریں؟ (1)

رمضان المبارک کا ماہ مبارک ابھی شروع ہی ہوا تھا، کہ دیکھتے ہی دیکھتے ایک عشرہ مکمل ہوگیا۔ رمضان المبارک سراپا رحمت و برکت کا مہینہ ہے، اس میں باران رحمت کی فضا ابر رحمت بن کر برس رہی ہے، اور اب دوسرے عشرے کا آغاز ہو چکا ہے۔ ویسے تو سبھی دن اللہ کے ہیں، لیکن اس کی رحمت اپنے بندوں کو نوازنے کے لیے بہانے ڈھونڈتی رہتی ہے۔ اس لیے اس نے کسی شب کو لیلۃالقدر بنا دیا، اور کسی مہینہ کو ماہ مبارک بنا دیا۔ روایت یہ ہے کہ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمت ہے، دوسرا حصہ مغفرت ہے، اور تیسرا حصہ جہنم سے آزادی کا پروانہ ہے۔ اس طرح دوسرا عشرہ گویا مغفرت کا عشرہ ہے۔

یوں تو ماہ رمضان کے ہر لمحے میں اللہ اپنی رحمت اور مغفرت کی بارش برساتے رہتے ہیں لیکن اس دوسرے عشرے میں گناہوں سے معافی مانگنے والے بندوں کی طرف خصوصی توجہ فرما کر ان کی بخشش فرماتے ہیں، اس لیے ہمیں چاہیے کہ اپنے گناہوں سے توبہ کریں، اور اللہ سے بخشش طلب کریں، کیوں کہ جو اس مبارک مہینے میں بخشا نہ جا سکا، تو اس کے لیے اور کون سا مہینہ ہو سکتا ہے؟ اسی لیے اللہ کے رسول ﷺ نے حضرت جبرایلؑ کی اس بدعا پر آمین کہی ہے کہ "ہلاک ہو وہ شخص جسے رمضان کا مہینہ ملے، اور وہ اللہ تعالٰی سے اپنی بخشش نہ کروا سکے۔ "

(المستدرك على الصحيحين، 153: 4)

قرآن و حدیث میں توبہ و استغفار کے بہت سے فضائل و فوائد بیان کیے گئے ہیں، ایک مسلمان کو یوں بھی کثرت سے توبہ و استغفار کرنا چاہیے، لیکن رمضان کے مہینے میں تو اس کو اپنا وظیفہ بنالینا چاہیےـ جس طرح ہم کچھ اوقات تلاوت کے لیے نکالتے ہیں، نوافل کے لیے نکالتے ہیں، اسی طرح کچھ اوقات توبہ و استغفار اور اپنے رب کو منانے کے لیے خاص کرنا چاہیے۔ عام طور سے لوگ اس کی طرف توجہ نہیں دے پاتے۔ حالانکہ توبہ و استغفار کا حکم اللہ تعالٰی نے دیا ہے۔

(1) توبہ و استغفار کے فضائل قرآن میں:

یہاں ہم چند آیات کا ترجمہ نقل کرتے ہیں جن میں توبہ و استغفار کی فضیلت اور اس کے فوائد مذکور ہیں۔

1۔ ایک جگہ قرآن میں فرمایا: "اور اللہ تعالٰی سے بخشش طلب کرتے رہو، یقیناً اللہ تعالی بخشنے والا مہربان ہے "۔

(البقره، آيت نمبر: 199)

ایک جگہ فرمایا: "تم اپنے گناہ اپنے رب سے معاف کراؤ اور اسی کے سامنے توبہ کرو۔ "

(هود، آيت نمبر: 3)

2۔ قرآن میں متقیوں کی ایک صفت یہ بتائی گئی ہے کہ "جب ان سے کوئی نامناسب کام ہو جائے، یا کوئی گناہ کر بیٹھیں، تو فوراً اللہ کا ذکر اور اپنے گناہوں کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ "

(آل عمران: 135)

3۔ جو اپنے گناہوں کی اللہ سے معافی چاہے، اللہ اسے معاف کر دیتے ہیں اور اپنی رحمت کی چادر میں اسے ڈھانپ لیتے ہیں۔ قرآن میں آیا ہے۔ "جو شخص کوئی برائی کرے یا اپنی جان پر ظلم کرے، پھر اللہ سے استغفار کرلے، تو وہ اللہ کو بخشنے والا، مہربانی کرنے والا پائے گا۔ "

(نساء، آيت نمبر: 110)

4۔ قرآن میں استغفار کا یہ فائدہ بتایا گیا ہے، کہ استغفار کرنے سے دنیا میں بارش ہوتی ہے، مال و اولاد میں بڑھوتری ہوتی ہے، اور مرنے کے بعد جنت کی نعمتیں حاصل ہوں گی۔ اللہ نے فرمایا: "اپنے رب سے اپنے گناہ بخشواؤ (اور معافی مانگو) یقیناً وہ بڑا بخشنے والا ہے، (اس استغفار کی برکت سے) وہ آسمان کو تم پر خوب برستا ہوا چھوڑ دے گا، اور تمہیں مال اور اولاد میں خوب ترقی دے گا، اور تمہیں باغات دے گا، اور تمہارے لیے نہریں نکال دے گا"۔

(نوح، آيت نمبر: 10- 12)

5۔ استغفار کا ایک فائدہ یہ بھی ہے، کہ اس سے اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے، قرآن میں ہے۔ "تم اللہ سے استغفار کیوں نہیں کرتے تاکہ تم پر رحم کیا جائے"۔ (النمل، آيت نمبر: 46)

6۔ استغفار سے اللہ تعالیٰ کی رحمت و محبت حاصل ہوتی ہے، اللہ تعالی نے فرمایا: "تم اپنے رب سے استغفار کرو اور اس کی طرف توبہ کرو، یقین مانو کہ میرا رب بڑی مہربانی والا اور بہت محبت کرنے والا ہے۔ "

(هود: آيت نمبر: 90)

(2) توبہ و استغفار کی فضیلت حدیث سے:

قرآن کی طرح حدیث میں بھی توبہ و استغفار کی فضیلت آئی ہے۔

1۔ ایک حدیث میں رحمت اللعالمین ﷺ نے فرمایا: "جو کثرت سے استغفار کرتا ہے، اللہ تعالی اس کو ہر مصیبت سے نجات دے دیتے ہیں، اور ہر تنگی سے نکال دیتے ہیں، اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتے ہیں، جہاں سے اسے وہم و گمان بھی نہیں ہوتا"۔

(ابن ماجه: حديث نمبر: 3817)

2۔ ايک دوسری حدیث میں آیا ہےکہ "وہ شخص بڑا خوش قسمت ہے جس کے نامۂ اعمال میں استغفار پایا جائے"۔

(ابن ماجه، حديث نمبر: 3816)

3۔ خود اللہ تعالیٰ کے نبی ﷺ (جو کہ بخشے بخشائے ہیں) نے اپنے بارے میں فرمایا: "میں ایک دن میں ستر سے زیادہ مرتبہ اللہ تعالی سے استغفار کرتا ہوں، اور ان کے سامنے توبہ کرتا ہوں۔ " (صحیح البخاری، حدیث نمبر: 5957)

4۔ بہت سے لوگ گناہوں کی کثرت سے ڈر کر مایوس ہو جاتے ہیں، لیکن یاد رکھیے جتنے بھی گناہ ہو جائیں، اللہ کی بخشش سے مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ ایک حدیث قدسی میں اللہ تعالی اپنے بندوں سے کہتے ہیں۔ "اگر تمہارے گناہ آسمان کی چوٹی کو پہنچ چکے ہوں، پھر بھی اگر تم مجھ سے بخشش طلب کرو گے، تو میں تمہیں معاف کر دوں گا۔ "

(سنن الترمذي، حديث نمبر: 3545)

ان آیتوں اور حدیثوں سے معلوم ہوا کہ توبہ و استغفار میں دنیاوی فائدہ بھی ہے اور آخرت کا فائدہ بھی۔ اس لیے ہمیں اس عشرے کو غنیمت جاننا چاہیے، اور اپنے رب کے سامنے پکی توبہ کرنی چاہیے، اپنے گناہوں پر ندامت ہونی چاہیے، آئندہ گناہوں سے باز رہنے کا پکا ارادہ کرنا چاہیے تاکہ اللہ تعالی کی مغفرت کے بعد ہم پاک صاف ہو جائیں۔

(3) اس عشرے میں کونسی دعائیں کثرت سے مانگیں چاہئے:

1۔ اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا، ولا يغفر الذنوب إلا أنت، فاغفر لي مغفرة من عندك، وارحمني، إنك أنت الغفور الرحيم۔

2۔ أستغفر الله الذى لا إله إلا هو الحى القيوم وأتوب إليه۔

3۔ رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ۔

4۔ رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي فَغَفَرَ لَهُ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ۔

Check Also

Makhloot Mehfil

By Teeba Syed