Mutasreen Ki Zaroorat, Organization Ke Liye Rehnuma Asool
متاثرین کی ضرورت، اورگنائزیشن کیلئے رہنما اصول
سیلاب زدگان کو جن اشیا کی فوری ضرورت ہے وہ درج ذیل ہیں۔
(1)۔ خشک ایندھن جس میں لکڑی، مٹی کا تیل وغیرہ، کیونکہ بعض علاقوں میں ابھی گیس استعمال کرنا ممکن نہیں۔
(2)۔ پینے کا صاف پانی۔
(3)۔ خشک خوراک چونکہ پکا ہوا کھانا صرف ایک وقت کام آتا ہے، جب کہ خشک خوراک دو تین دن استعمال کی جا سکتی ہے۔
(4)۔ چادریں، جو اوڑھنے اور بچھونے، دونوں میں استعمال ہو سکیں۔
(5)۔ سلے ہوئے کپڑے جو فوری پہنے جا سکیں، اس لیے کہ کپڑے سینے کی سہولت کہیں میسر نہیں ہے۔
(6)۔ پلاسٹک کے جوتے، عام جوتے وہاں قابل استعمال نہیں ہیں، جگہ جگہ کھڑے پانی میں عام جوتے کی سلائی کھل جاتی ہے۔
(7)۔ خشک دودھ، چھوٹے بچوں اور عام استعمال کے لئے۔
(8)۔ جانوروں کے لیے خشک چارہ۔
(9)۔ خیمے۔
امدادی سامان کی اس فہرست میں ضرورت کی مزید چیزیں ساتھ لے جائی جا سکتی ہیں۔
متاثرین کی تین اقسام۔ کھانے کی چیزوں کے حوالے سے متاثرین کی تین طرح سے درجہ بندی کی جا سکتی ہے، جو انہیں کھانا پہنچانے میں معاون و مددگار بن سکتے ہیں۔
(1)۔ وہ متاثرین جو اپنے گھر میں محصور ہیں، پکانے کا انتظام ہے لیکن ان کے پاس راشن اور ایندھن موجود نہیں ہے۔ انہیں چاول، آٹا، دالیں وغیرہ کی ضرورت ہے۔
(2)۔ وہ متاثرین جن کے پاس نہ فی الوقت کوئی عارضی پناہ موجود ہے لیکن کھانا بنانے کا سامان کچھ بھی نہیں۔ انہیں چنے، بسکٹ، کھجوریں اور اسی خشک خوراک کی ضرورت ہے جس کی بدولت وہ اپنا وقت گزار سکے۔
(3)۔ وہ لوگ جو بالکل سڑک کے کنارے بیٹھے ہیں، جن کے پاس پناہ گاہ یا کوئی چھت بھی نہیں۔ انہیں پکا پکایا کھانے کی ضرورت ہے۔
امدادی کام کرنے والے ان امور سے ہوشیار رہیں۔
اورگنائزیشن کیلئے چار رہنما اصول۔
(اول)۔ زیادہ تر پیشہ ور بھکاری سیلاب زدہ علاقوں میں پہنچ گئے ہیں، اور وہاں روڈوں کے کنارے بیٹھے ہیں، اس لیے امدادی سامان لے جا کر سڑکوں پر تقسیم نہ کریں، ایک تو آپ کا سامان ضائع ہو گا، اور ممکن ہے وہ آپ کے کپڑے تک پھاڑ دیں۔ بہت سے ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں جس کی بدولت وہ پورے کے پورے ٹرکوں کو لوٹ چکے ہیں۔
(دوم)۔ مقامی آبادی کہیں بھی سڑکوں پر موجود نہیں، جب پانی آیا تو وقتی طور پر لوگ سڑکوں پر آئے مگر پانی کم ہوتے ہی اپنی بستیوں میں لوٹ گئے ہیں۔
(سوم)۔ خشک راشن جو زیادہ عرصہ محفوظ نہیں رہ سکتا جیسے آٹا، دالیں وغیرہ یہ زیادہ مقدار میں مت دیں، اور جہاں سے راشن تیار کرواتے ہیں وہ بھی دو نمبر مال ڈال رہے ہیں، کیونکہ انہیں پتا ہے چیک تو کسی نے کرنا نہیں۔
(چہارم)۔ حکومت کو چاہیے کہ جو رضاکار، این جی اوز، سماجی، مذہبی، سیاسی اورگنائزیشن امدادی سامان لا رہی ہیں، انہیں مکمل سکیورٹی دی جائے، اور جہاں وہ امداد تقسیم کرنا چاہتے ہیں ان کی خواہش کے مطابق وہ سامان وہاں تقسیم کرنے میں ان کی مکمل مدد کی جائے۔ اگر ایسا نہیں ہوا تو یہ پوری کی پوری محنت اکارت چلی جائے گی۔
جو اورگنائزیشن امداد تقسیم کر رہی ہیں اگر وہ ان امور کا خیال رکھیں گی تو اللہ کی ذات سے امید ہے کہ وہ کم اخراجات میں زیادہ مدد کی قابل ہوں گی۔ معاونین کا پیسہ صحیح مصرف پر خرچ ہو گا۔ اور منتظمین اور عملی میدان میں کام کرنے والے اپنی اخروی نجات بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اس پورے عمل میں اللہ تعالیٰ تمام حضرات کی کوششوں اور کاوشوں کو شرف قبولیت عطا فرمائے۔