Madaris Tarmeemi Bill Aur Societies Registration Act 1860 Kya Hai? Khatshat Aur Tasfiya Talab Umoor (1)
مدارس ترمیمی بل اور سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 کیا ہے؟ خدشات اور تصفیہ طلب امور (1)
مدارس اسلامیہ مسلم معاشرے میں دینی و تعلیمی رہنمائی کے مراکز ہیں۔ یہ ادارے قرآن و سنت کی تعلیمات کو عام کرنے، اسلامی علوم کی حفاظت اور علماء کی تیاری میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ مدارس نہ صرف دینی تعلیم فراہم کرتے ہیں بلکہ اخلاقی تربیت اور روحانی اصلاح کا بھی مرکز ہیں۔ ان اداروں نے اسلامی تاریخ میں ہمیشہ معاشرتی اصلاح، علمی ترقی اور ثقافتی بقا میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ جدید چیلنجز کے باوجود، مدارس اپنی خدمات کو موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق بہتر بنانے کی کوشش میں ہمیشہ سے مصروف عمل رہے ہیں۔
اس وقت پورے ملک میں مدارس رجسٹریشن کا موضوع زیر بحث ہے، یہاں ہم سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860-2019 کا معاہدہ اور مدارس ترمیمی بل 2024 کے اہم نکات آپ کی خدمت میں پیش کریں گے۔
(1) مدارس کس طرح رجسٹر ہوتے ہیں؟
ماضی میں ملک کے طول و عرض میں پھیلے مدارس کی رجسٹریشن "سوسائیٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860" کے تحت ہوتی تھی اور مدارس کی انتظامیہ کو اس کام کے لیے متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر جانا پڑتا تھا۔
جنرل مشرف کے دور اقتدار میں جب پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامل ہوا، تو مدارس کے نظام میں اصلاحات پر بات چیت کا آغاز ہوا۔ تاہم حکومت کی جانب سے پیش کردہ تجاویز ہمیشہ تنازعات کا شکار رہیں۔ اس دور میں جہاں ایک جانب مجوزہ اصلاحات کو مذہبی معاملات میں مداخلت اور مدارس پر حکومتی کنٹرول کی کوشش قرار دیا گیا، تو دوسری جانب حکومت نے انھیں پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے ناگزیر قرار دیا۔
اکتوبر 2019 میں پاکستان تحریک انصاف کے دورِ اقتدار میں حکومت نے وزارت داخلہ، سیکیورٹی ایجنسیوں، صوبوں اور غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ پانچ سال سے زائد طویل مشاورت کے بعد دینی مدارس کو محکمہ تعلیم کے تحت ریگولیٹ کرنےکا مطالبہ تسلیم کر لیا۔ اُسی کے تحت رجسٹریشن کے لیے وفاقی محکمہ تعلیم کے تحت ایک نیا ڈائریکٹوریٹ قائم کیا گیا، جس کا نام "ڈائریکٹوریٹ آف ریلیجیس ایجوکیشن" ہے اور اس کی سربراہی اِس وقت سابق میجر جنرل غلام قمر کر رہے ہیں۔
(2) 2019 کے معاہدے سے حکومت نے کس طرح انحراف کیا؟
اتحاد تنظیمات المدارس العربیہ کے قائدین کے مطابق حکومت نے خود اس معاہدے کے مندرجہ ذیل شیقوں پر عمل نہیں کیا۔
(الف) اس معاہدے میں یہ طے تھا، کہ جب تک مدارس کی رجسٹریشن وزارت تعلیم کے ساتھ مکمل نہیں ہو جاتی، ان کی پرانی رجسٹریشن کو تسلیم کیا جائے گا، لیکن اس معاہدے کے بعد اس کو تسلیم نہیں کیا گیا۔
(ب) اس معاہدے میں یہ طے تھا، کہ جن مدارس کے اکاؤنٹس بند ہیں، وزارت تعلیم ان اکاؤنٹس کو کھلوائے گی اور نئے اکاؤنٹس کھولنے میں مدد فراہم کرے گی، لیکن اس طرح کا کوئی تعاون نہیں ہوا۔
(ج) اس معاہدہ میں ایک شق یہ تھی، کہ مدارس کے کوائف اکٹھے کرنے کا واحد مجاز ادارہ محکمہ تعلیم ہوگا، اس پر بھی وزارت تعلیم، حکومت اور معاہدے پر دستخط کرنے والے حکومتی عہدیداروں نے عمل نہیں کیا۔
ان قائدین کا کہنا ہے، 2019 کا معاہدہ قانونی طور پر ایک ڈرافٹ کی حیثیت رکھتا ہے اور 2024 کا مدارس ترمیمی بل پارلیمان کا منظور کردہ ایکٹ اور آئین کا حصہ ہے۔
محکمہ ریلیجیس ایجوکیشن کے حکومتی افسران کے مطابق اس ڈائریکٹوریٹ کے تحت مدارس تعلیمی ادارے ہیں، اس لیے ان کی رجسٹریشن بھی وزارت تعلیم میں ہوتی ہے، اس کے علاوہ ان کا سالانہ آڈٹ ہوتا ہے اور ان کے نصاب میں مرحلہ وار جدید علوم کو بھی شامل کیا جا رہا ہے، اس محکمے کے تحت مدارس میں طلبا کو گرانٹس بھی دی جاتی ہیں، جبکہ غیر ملکی طلبا کو ویزا بھی دیا جاتا ہے اور مدارس کو بینک اکاونٹس کھولنے میں مدد فراہم کی جاتی ہے۔
(2) سوسائیٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 کیا ہے؟
2019 سے قبل ملک میں مدارس کی رجسٹریشن، سوسائیٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 کے تحت کی جا رہی تھی۔ یہ ایکٹ برطانوی دور میں نافذ ہوا تھا اور اس کا مقصد مساجد، تعلیم، سائنس، فنون، ثقافت، فلاح و بہبود، مذہب، خیرات اور دیگر غیر تجارتی سرگرمیوں کے لیے تنظیموں کے قیام کی اجازت اور انھیں قانونی حیثیت دینا تھا۔ یہ ایکٹ آج بھی پاکستان میں نافذ ہے اور اس کے تحت فلاحی اور غیر منافع بخش ادارے اپنی رجسٹریشن کرواکر قانونی طور پر تسلیم شدہ حیثیت حاصل کرتے ہیں۔
اس ایکٹ کے مطابق کم از کم سات یا اس سے زیادہ افراد کسی مشترکہ مقصد کے لیے تنظیم بنا سکتے ہیں اور اسے متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں رجسٹر کروا سکتے ہیں۔ رجسٹریشن کے بعد یہ تنظیم ایک علیحدہ قانونی وجود اختیار کر لیتی ہے۔ ایسی تنظیم کی رجسٹریشن اور نگرانی کے عمل کو مقامی حکومتوں کے تحت چلایا جاتا ہے اور تنظیموں کو اپنی سرگرمیوں کے حوالے سے جوابدہ ہونا پڑتا ہے۔
(3) ماضی میں مدارس کی رجسٹریشن کا کیا نظام رائج تھا؟
سوسائیٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 کے تحت مدارس کے بانی افراد کو تنظیم کے قوانین، مقاصد اور ممبران کی تفصیلات کے ساتھ متعلقہ ڈپٹی کمشنر یا رجسٹرار کے پاس درخواست جمع کروانی ہوتی تھی۔ رجسٹریشن کے بعد مدرسہ یا مدارس کو قانونی تحفظ حاصل ہو جاتا اور وہ اپنے نام پر جائیداد خرید سکتے تھے، معاہدے کر سکتے تھے اور عدالت میں مقدمہ لڑسکتے تھے۔ اس قانون کے تحت رجسٹرڈ مدارس کو اپنے مالی معاملات کا سالانہ آڈٹ بھی کروانا ہوتا ہے۔
(4) 26 ویں نئی ائینی ترمیمی بل میں کیا ہے؟
جاری ہے۔۔