Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. Kya Khane Ke Baad Pani Peena Khilaf e Sunnat Hai?

Kya Khane Ke Baad Pani Peena Khilaf e Sunnat Hai?

کیا کھانے کے بعد پانی پینا خلاف سنت ہے؟

نبی کریم ﷺ سے کھانے کے بعد پانی کاپینا بھی ثابت ہے اور نہ پینا بھی، دونوں طرح کا عمل نقل کیا گیا ہے۔ چنانچہ مسلم شریف کی روایت میں حضرت ابوہریرہؓ سے منقول ہے:

"خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم أو ليلة فإذا هو بأبي بكر وعمر، فقال: ما أخرجكما من بيوتكما هذه الساعة؟ قالا: الجوع يا رسول الله! قال: وأنا والذي نفسي بيده لأخرجني الذي أخرجكما، قوموا! فقاموا معه فأتى رجلاً من الأنصار فإذا هو ليس في بيته، فلما رأته المرأة قالت: مرحباً وأهلاً فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: أين فلان؟ قالت: ذهب يستعذب لنا من الماء، إذ جاء الأنصاري فنظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وصاحبيه، ثم قال: الحمد لله ما أحد اليوم أكرم أضيافاً مني! قال: فانطلق فجاءهم بعذق فيه بسر وتمر ورطب، فقال: كلوا من هذه وأخذ المدية، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: إياك والحلوب! فذبح لهم فأكلوا من الشاة ومن ذلك العذق وشربوا، فلما أن شبعوا ورووا قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لأبي بكر وعمر: والذي نفسي بيده لتسألن عن هذا النعيم يوم القيامة، أخرجكم من بيوتكم الجوع ثم لم ترجعوا حتى أصابكم هذا النعيم"۔ (صحیح مسلم، باب جواز استتباعه غيره إلى دار من يثق برضاه بذلك وبتحققه تحققا تاما واستحباب الاجتماع على الطعام، 2/177، ط: قدیمی)

یعنی رسول اللہ ﷺ حضرت ابوبکر و حضرت عمرؓ کے ہمراہ ایک انصاری صحابی کے گھر تشریف لے گئے انہوں نے بکری ذبح کی اور کھانے کا اہتمام کیا۔ تمام حضرات نے بکری کا گوشت اور کھجوریں تناول فرمائیں اور پانی پیا۔

اس حدیث سے رسول اللہ ﷺ کا کھانے کے بعد پانی نوش فرمانا ثابت ہوا۔

شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمہ اللہ نے "مدارج النبوۃ جلد اول باب یازدھم درعبادات وطعام وشراب" ص: 466 پر لکھتے ہیں:

"وآنحضرت ﷺ آب برطعام نمی خورد کہ مفسد ست، وتاطعام ہانہضام نیایدآب نبایدخورد"۔ (مدارج النبوۃ، جلد اول، ط: مطبع نول کشور لکھنو)

یعنی حضور ﷺ کھانے کے بعد پانی نوش نہ فرماتے؛ کیوں کہ یہ مفسدِ ہضم ہے، لہذا جب تک کھانا ہاضمے کے قریب نہ ہو پانی نہیں پینا چاہیے۔

اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ نبی کریم ﷺ کا ہمیشہ یہ معمول نہیں تھا کہ کھانے کے بعد پانی نہ پیتے ہوں، بلکہ جب تقاضا ہوا آپ ﷺ نے پانی نوش فرمایا اور تقاضا نہ ہواتو ترک فرما دیا، اس لیے کھانے کے بعد پانی پینے کو خلافِ سنت نہیں کہا جاسکتا۔

البتہ اگر طبی لحاظ سے کھانے کے بعد فوراً زیادہ پانی پینا مضر ہو تو یک دم زیادہ مقدار میں پانی پینے کے بجائے تھوڑی تھوڑی مقدار میں پی لیا جائے۔ اس سے معدہ نقصان سے محفوظ رہے گا۔ جیساکہ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے "زادالمعاد" میں تحریرفرمایاہے:

"والماء العذب نافع للمرضى والاصحاء، والبارد منه أنفع والذ، ولا ينبغى شربه على الريق ولا عقيب الجماع ولا الانتباه من النوم ولا عقيب الحمام ولا عقيب اكل الفاكهة وقد تقدم، واما على الطعام فلا بأس به إذا اضطر إليه بل يتعين ولا يكثر منه بل يتمصصه مصاً فإنه لا يضره البتة بل يقوى المعدة وينهض الشهوة ويزيل العطش"۔ (1/304، ط: دارالفکر) فقط واللہ اعلم

ترجمہ: تازہ پانی بیماروں اور تندرستوں کے لیے مفید ہے اور ٹھنڈا پانی زیادہ مفید اور لذیذ ہے، اسے خالی پیٹ، جماع کے بعد یا نیند سے بیدار ہونے کے بعد، نہانے کے بعد یا پھل کھانے کے بعد نہیں پینا چاہیے۔ اگر پینا ضروری ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں، وہ اسے تھوڑا پی لے، کیونکہ اس سے اسے کوئی نقصان نہیں ہوتا، بلکہ یہ معدے کو تقویت دیتا ہے، شہوت کو بڑھاتا ہے اور پیاس کو دور کرتا ہے"۔

اللہ تعالی ہمیں دین سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

Check Also

Heera Mandi Se Cafe Khano Tak Ka Safar

By Anjum Kazmi