Saturday, 04 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Noor Hussain Afzal/
  4. Itikaf Ke Fazail Aur Masail

Itikaf Ke Fazail Aur Masail

اعتکاف کے فضائل اور مسائل

(1) اعتکاف کا لغوی مطلب:

اعتکاف لغت میں کسی چیز کو اپنے اوپر لازم کرنے اور اپنی جان کو اس میں بند کرنے کو کہتے ہیں۔

اعتکاف شریعت کی اصطلاح میں:

اللہ کی عبادت کے لیے مسجد اپنے اوپر لازم کرنے کو اعتکاف کہتے ہیں۔

(2) اعتکاف کی مشروعیت:

اعتکاف فضیلت کے کاموں اور بڑی عبادات میں سے ایک عبادت ہے۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں"رسول اللہ ﷺ اس فانی دنیا سے پردہ فرمانے تک رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے تھے، اور ان کے بعد ان کی ازواج مطہرات اعتکاف کیا کرتی تھیں"۔

(صحیح بخاری)

اعتکاف ہم سے پہلی امتوں کے لیے جائز قرار دیا گیا۔ اللہ تعالیٰ سورۃ البقرہ میں فرماتے ہیں"ہم نے ابراہیمؑ اور اسماعیلؑ سے وعدہ لیا کہ تم میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھو۔ "

اعتکاف کا حکم:

اعتکاف ہر وقت سنت ہے، اور سب سے بہتر رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرنا ہے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ رمضان کے آخری عشرہ میں ہمیشہ اعتکاف کیا کرتے تھے۔

(زاد المعاد)

(3) اعتکاف کی شرطیں:

1۔ اعتکاف کی نیّت کرنا:

اعتکاف کرنے والے پر لازم ہے، کہ وہ ثواب اور اللہ کی عبادت کی نیت سے مسجد کو لازم پکڑنے کی نیت کر لے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں"اعمال کا دارومدار نیّتوں پر ہوتا ہے۔ "

(بخاری اور مسلم)

2۔ دوسری شرط یہ ہے کہ جس مسجد میں اعتکاف کیا جا رہا ہو، اس میں باجماعت نماز ہوتی ہو۔

اس سے معلوم ہوا کہ مسجد کے بغیر اعتکاف ٹھیک نہیں ہے۔ ارشاد خداوندی ہے۔ "اور عورتوں سے اس وقت مباشرت نہ کرو جب کہ تم مسجدوں میں اعتکاف میں ہو" اور رسول اللہ ﷺ بھی ہمیشہ مسجد میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔ اور مسجد بھی ایسی ہو جس میں باجماعت نماز ہوتی ہو، کیونکہ اگر وہ ایسی مسجد میں اعتکاف کرتا ہے، جس میں باجماعت نماز نہ ہوتی ہو تو اس سے جماعت کا ترک کرنا لازم آتا ہے، اور باجماعت نماز پڑھنا واجب ہے۔

اور اگر وہ باجماعت نماز پڑھنے کے لیے کسی اور مسجد میں جاتا ہے، تو اس سے مسجد سے بار بار نکلنا لازم آتا ہے، جو کہ اعتکاف کے مقصود کے خلاف ہے۔ اور بہتر یہ ہے کہ آدمی اس مسجد میں اعتکاف کے لیے بیٹھے، جس میں جمعہ کی نماز بھی ہوتی ہو لیکن یہ اعتکاف کے لیے شرط نہیں ہے۔

(3) تیسری شرط اعتکاف کرنے والے کے لیے یہ ہے، کہ وہ بڑی ناپاکی سے پاک ہو۔

پس جو آدمی غسل میں ہو اس کا اعتکاف جائز نہیں، اور اسی طرح جو عورت حیض یا نفاس میں ہو، اس کے لیے بھی اعتکاف جائز نہیں۔

(4) رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف:

رمضان کا آخری عشرہ اعتکاف کے اوقات میں سے سب سے بہتر وقت ہے، کیونکہ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں"رسول اللہ ﷺ اس فانی دنیا سے پردہ فرمانے تک رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے تھے، اور ان کے بعد ان کی ازواج مطہرات اعتکاف کیا کرتیں تھیں۔ "

(صحیح بخاری)

اور جس کسی نے رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کی نیت کی تو وہ بیسویں روزے کو مغرب سے پہلے اس مسجد میں جس میں اس نے اعتکاف کا ارادہ کیا ہے، اعتکاف کے لیے بیٹھ جائے۔ اور رمضان المبارک کے آخری دن کا روزہ افطار کرتے ہی اعتکاف ختم ہو جاتا ہے۔

(4) اعتکاف کی حکمت:

اعتکاف کی حکمت یہ ہے، کہ اس کے ذریعے آدمی دنیا سے کٹ جاتا ہے، دنیا اور اہل دنیا کے ساتھ مشغولیت سے بچ جاتا ہے، اور اللہ کی عبادت کے لیے فارغ ہو جاتا ہے۔ پس اعتکاف کرنے والے کو چاہیے کہ وہ اپنے دل کو بھی اللہ کی عبادت کے لیے فارغ کر دے۔

(5) معتکف کے لیے جائز امور:

1۔ ضرورت کی چیز کے لیے مسجد سے نکلنا جائز ہے۔ مثال کے طور پر جب کھانے اور پینے کی چیزیں لانے والا کوئی نہ ہو، تو کھانے اور پینے کے لیے نکلنا جائز ہے اور قضائے حاجت کے پورا کرنے کے لیے بھی نکلنا جائز ہے۔

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں"جب رسول اللہ ﷺ اعتکاف میں بیٹھنے کا ارادہ کرتے، تو اپنے سر مبارک کو میرے قریب کر دیتے تھے، اور میں اس میں کنگھی کر دیتی تھی، اور پھر وہ قضائے حاجت کے بغیر گھر میں داخل نہیں ہوتے تھے۔ " (صحیح مسلم)

2۔ معتکف کے لیے بال سنوارنا ان میں کنگھی کرنا جائز ہے، جس پر دلیل پچھلی حدیث ہے۔

3۔ معتکف لوگوں سے ان کے فائدے کی باتیں کر سکتا ہے، اور اسی طرح ان کے حال احوال کے بارے میں پوچھنا بھی جائز ہے، البتہ وہ اس طرح کی باتوں میں کثرت سے کام نہ لے، کیونکہ اعتکاف کے مقصد کے خلاف ہے۔

4۔ معتکف کے اہل و عیال اور عزیز و اقارب اس سے ملاقات کے لیے آ سکتے ہیں، اور معتکف کا ان کو الوداع کرنا جائز ہے۔

(6) اعتکاف کن امور سے باطل ہو جاتا ہے:

1۔ بغیر کسی ضرورت کے قصداً مسجد سے نکلنا اگرچہ تھوڑی دیر ہی کے لیے کیوں نہ ہو، اعتکاف کو باطل کر دیتا ہے کیونکہ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں"رسول اللہ ﷺ انسانی حاجت کے بغیر گھر میں داخل نہیں ہوتے تھے۔ "

(صحیح مسلم)

اور اس لیے بھی کہ مسجد سے نکلنا مسجد میں ٹھہراؤ اور مسجد میں رہنے کو ختم کر دیتا ہے، حالانکہ مسجد میں ٹھہرنا اعتکاف کا رکن ہے، تو جب رکن ختم ہو جائے گا، تو اعتکاف خود بخود ختم ہو جائے گا۔

2۔ ہمبستری اعتکاف کو باطل کر دیتی ہے، اگرچہ رات کے وقت ہو، سورۃ بقرہ میں ارشاد خداوندی ہے۔ "اور عورتوں سے اس وقت مباشرت نہ کرو جب کہ تم مسجد میں اعتکاف میں ہو۔ "

3۔ اعتکاف کرنے والا مریض کی عبادت نہیں کر سکتا، اور نہ ہی جنازے میں شریک ہو سکتا ہے اور اعتکاف کی جگہ میں وہ اللہ کی عبادت کے لیے ساری دنیا سے منقطع ہو جاتا ہے۔

(7) اعتکاف کے متفرق مسائل:

(1) اعتکاف ہر محلہ میں سنت ہے:

شہر کی صرف ایک مسجد میں اعتکاف کرنے سے پورے شہر والوں کی طرف سے سنت کفایہ ادا نہیں ہوگی۔ جس طرح محلہ کی ہر مسجد میں تراویح کی جماعت قائم کرنا سنتِ کفایہ ہے، اسی طرح ہر مسجد میں اعتکاف کے لیے بیٹھنا بھی سنتِ کفایہ ہے۔ (الدر مع الرد، 442/2)

(2) کیا اعتکاف ہر مسجد میں ہو سکتا ہے؟

قرآن مجید کی آیت (وانتم عکفون فی المساجد) سے ثابت ہوتا ہے کہ اعتکاف ہر مسجد میں ہو سکتا ہے۔ (الدر مع الرد، 440/2، )

(3) عورت کو اعتکاف کرنے کے لیے شوہر سے اجازت لینا:

اگر عورت کا شوہر ہے، تو اس کی اجازت کے بغیر اعتکاف میں نہ بیٹھے، اور اگر شوہر نے بیوی کو اعتکاف میں بیٹھنے کی اجازت دے دی ہے، تو پھر بعد میں اعتکاف سے منع کرنے کا اختیار نہیں ہوگا۔ (الھندیۃ، 211/1، ط رشیدیہ)

(4) اعتکاف میں نہانے کا حکم:

اعتکافِ مسنون میں غسلِ واجب کے علاوہ کسی اور غسل کے لیے مسجد سے نکلنا درست نہیں ہے۔ ٹھنڈک کے لئے غسل کی نیت سے جانا معتکف کے لئے جائز نہیں، البتہ یہ ہو سکتا ہے کہ جب پیشاب کا تقاضا ہو تو پیشاب سے فارغ ہو کر غسل خانے میں دو چار لوٹے بدن پر ڈال لیا کریں، جتنی دیر میں وضو ہوتا ہے، اس سے بھی کم وقت میں بدن پر پانی ڈال کر آ جایا کریں، الغرض غسل کی نیت سے مسجد سے باہر جانا جائز نہیں، طبعی ضرورت کے لئے جائیں تو بدن پر پانی ڈال سکتے ہیں۔

(کذا فی فتاوی عثمانی، 196/2ردالمحتار، 446/2، )

(5) معتکف کا اخبار پڑھنا اور سوشل میڈیا استعمال کرنا:

معتکف کو اعتکاف کی حالت میں ایسی کتابیں اور رسالے جن میں بےکار جھوٹے قصے کہانیاں ہوں، دہریت کے مضامین ہوں، اسلام کے خلاف تحریرات ہوں، فحش لٹریچر ہو، جاندار کی تصاویر ہوں، کفر و شرک کی تبلیغ ہو، اس قسم کے اخبارات پڑھنا، سننا اور مسجد میں لانا جائز نہیں ہے، اس لیے ان سب باتوں سے معتکف کو بچنا چاہیے، اور جس مقصد کے لیے گھر بار، دکان، کارخانہ، کاروبار اور آفس دفاتر وغیرہ کو چھوڑ کر اعتکاف کے لیے مسجد میں بیٹھا ہے، اس میں لگا رہے، ورنہ نام کے اعتکاف سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ جس اخبار میں دنیا کی صحیح خبریں ہوں، اور اس میں جاندار کی تصاویر نہ ہوں، معتکف مسجد میں پڑھ سکتا ہے، لیکن اس کی بجائے تلاوت اور ذکر و اذکار میں مشغول رہنا زیادہ بہترہے۔

(الھندیۃ، 212/1، ط رشیدیہ)

(6) اعتکاف کے لئے چادروں کا اہتمام کرنا:

اعتکاف کرنے والوں کیلئے مسجد کے اطراف میں چادر وغیرہ باندھ کر حجرہ بنا لینا مستحب ہے، یہ ستر وغیرہ کی حفاظت اور عبادات اور تلاوت میں اطمینان اور سکون کا باعث ہے، اور حضور اکرم ﷺ کے لیے چٹائی کا حجرہ بنانا ثابت ہے، البتہ اس کو لازم سمجھنا درست نہیں ہے۔ (مرقاة شرح مشکوة، 329/4، باب الاعتکاف)

(7) روزے کے بغیر اعتکاف کرنا کیسا ہے؟

واضح رہے مسنون اعتکاف صحیح ہونے کے لئے روزہ شرط ہے، بغیر روزے کے مسنون اعتکاف صحیح نہیں ہوگا، البتہ نفلی اعتکاف صحیح ہو جائے گا، کیونکہ نفلی اعتکاف کے لئے روزہ شرط نہیں ہے۔ (الدر مع الرد، 442/2، )

(8) مرد کیلئے گھر میں اعتکاف جائز نہیں:

مردوں کے لئے گھر میں اعتکاف کرنا جائز نہیں ہے۔ (الھندیۃ، 211/1، )

کیا معتکف مسجد کی محراب میں جا سکتا ہے؟

عام طور پر چونکہ محراب مسجد ہی کا حصہ ہوتا ہے، لہٰذا محراب میں جانے سے اعتکاف پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

(رد المحتار، 642/1)

(9) اعتکاف کے دوران عورت کا حیض شروع ہو جائے، تو کیا کرے؟

اگر کوئی عورت اعتکاف میں بیٹھے، اور اعتکاف کے دنوں میں اس کے حیض کے دن شروع ہو جائیں، تو اعتکاف ختم ہو جائے گا، کیونکہ اعتکاف کے لئے حیض وغیرہ سے پاک ہونا ضروری ہے، البتہ جس دن حیض آیا ہے، اس ایک دن اور ایک رات کے اعتکاف کی قضا کرنا لازم ہوگا۔ (ھندیۃ، 211/1)

(10) مسجد میں چہل قدمی کرنا:

معتکف کا مسجد کے اندر ٹہلنا، چہل قدمی کرنا جائز نہیں ہے، مسجد اس کام کیلئے نہیں بنائی گئی، البتہ اگر معتکف بیمار ہو اور چہل قدمی کی ضرورت ہو تو بقدرِ ضرورت اجازت ہوگی، مگر ٹہلنے میں مسجد کے احترام کا لحاظ رکھنا چاہیے۔

(البحر الرائق، 35/2)

(11) اعتکاف کے دوران چپ بیٹھنا:

اعتکاف کے دوران بالکل چپ بیٹھنا بھی مکروہ تحریمی ہے، ہاں بری باتیں زبان سے نہ نکالے، جھوٹ نہ بولے، غیبت نہ کرے، بلکہ قرآن شریف کی تلاوت یا کسی دینی علوم کے پڑھنے پڑھانے یا کسی اور عبادت میں اپنی اوقات کو صرف کرے، خلاصہ یہ کہ چپ بیٹھنا کوئی عبادت نہیں ہے۔ (البحر الرائق، 304/2)

Check Also

Lums Ne Urdu Zuban Ke Liye Darwaze Khol Diye

By Mohsin Khalid Mohsin