Wednesday, 25 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. Hazrat Abu Bakr Siddiq (29)

Hazrat Abu Bakr Siddiq (29)

حضرت ابوبکر صدیق (29)

(21)عزم و ہمت:

جسمانی لحاظ سے سیدنا ابوبکر صدیقؓ دیکھنے میں بہت کمزور معلوم ہوتے تھے۔ منحنی جسم، کمر میں قدرے خم، چہرے کی ہڈیاں نمایاں، پنڈلیوں اور رانوں پر بہت کم گوشت تھا۔ لیکن آپ کے سینے میں فولاد کی طرح دل تھا، قوت ایمانی نے آپ کو عرب کا مضبوط ترین انسان بنا دیا تھا۔ آپ بے مثال عزم و ہمت کے مالک تھے، جس کی بلندی کے سامنے سر بفلک پہاڑوں کی بلندی منہ چھپاتی تھی۔ یہ آپؓ کی بلند ہمتی ہی تھی، کہ آپ نے ایسے وقت میں آگے بڑھ کر پرچم توحید کو تھاما، جب ایسا کرنا ہولناک خطرات کو دعوت دینے کے مترادف تھا۔

آپؓ سفر ہجرت کے پرخطر سفر میں رسول اکرم ﷺ کے رفیق بنے۔ غزوہ بدر کے لیے روانہ ہوتے ہوئے، حضور اکرم ﷺ نے جب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے مشورہ کیا، تو حضرت ابوبکر صدیقؓ نے سب سے پہلے کھڑے ہو کر اعلان کیا، کہ ہم اپنی جانیں راہ حق میں قربان کر دیں گے۔ لڑائی کے آغاز سے پہلے تن تنہا حضور اکرم ﷺ کی حفاظت کے لیے شمشیر بدست کھڑے ہو گئے۔

رسول اکرم ﷺ کے وصال کے بعد سارا عرب فتنہ ارتداد میں مبتلا ہوگیا، اور حضرت عمر فاروقؓ سمیت اکثر صحابہ کرام اس صورت حال پر قابو پانے کے لیے سیدنا صدیق اکبرؓ کو مرتدین سے نرمی کے برتاؤ کرنے کا مشورہ دیتے رہے۔ لیکن صدیق اکبرؓ کوہ استقامت بن کر کھڑے ہوئے۔ یہ مشورہ رد کر کے پوری قوت سے مرتدین کا مقابلہ کرتے ہوئے، اس فتنہ کو کچل کر رکھ دیا۔ غرض سیدنا صدیق اکبرؓ کی کتاب زندگی کا ایک ایک صفحہ آپ کے بے مثال عزم و ہمت کا آئینہ دار ہے۔

"ہمت او کِشت ملت را چوں ابر

ثانی اسلام و غار و بدر و قبر

(علامہ محمد اقبال)

(سیرۃ خلیفۃ الرسول سیدنا ابوبکر صدیق از طالب ہاشمی صفحہ 384)

(22) مردم شناسی:

مردم شناسی ایک اعلیٰ درجے کا وصف ہے، جو حضرت ابوبکر صدیقؓ میں درجہ اتم موجود تھا۔ اللہ رب العزت نے آپؓ کو کمال درجے کی بصیرت اور نگاہ حقیقت شناسی عطا کی تھی۔ جس طرح آپؓ کو علم الانساب کے ماہر تھے، اسی طرح ہر شخص کی قابلیت اور صلاحیتوں کو چانچنے کا ملکہ بھی رکھتے تھے۔ آپؓ نے ملکی نظم و نسق کو صحیح خطوط پر چلانے کے لیے جن اصحاب کا انتخاب کیا، وہ اپنے متعلقہ شعبے کی ذمہ داریاں اٹھانے کے ہر لحاظ سے اہل تھے۔

مرکز خلافت میں آپؓ نے حضرت عمر فاروقؓ کو اپنا مشیر خاص اور قاضی حکومت بنایا تھا۔ حضرت عمر فاروقؓ سے بہتر انتخاب ممکن ہی نہیں تھا، کیونکہ حضرت عمر فاروقؓ تدبر و فراست، حکمت و دانش، ذہانت و فطانت اور فضل و کمال کے اعتبار سے مقام بلند پر تھے۔ وزیر خزانہ حضرت ابو عبیدہ ابن جراحؓ تھے، جن کو بارگاہ رسالت سے امین الامت کا لقب عطا ہوا تھا۔

کُتاب اور ارباب افتاء میں حضرت عثمان ذوالنورین ؓ، حضرت علی المرتضیٰ ؓ، حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ، حضرت ابی بن کعب ؓ، حضرت معاذ بن جبلؓ اور حضرت زید بن ثابتؓ جیسے باصلاحیت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین شامل تھے۔ مختلف صوبوں کے عمال بھی بڑے بیدار مغز اور ذہین اصحاب تھے۔ ان میں حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ، حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ، حضرت زیاد بن لبید ؓ، حضرت معاذ بن جبل ؓ، حضرت عیاض بن غنمؓ اور حضرت حذیفہ بن محصنؓ جیسے جلیل القدر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین شامل تھے۔

خلیفتہ الرسول سیدنا صدیق اکبرؓ نے جس طرح انتظامیہ میں بہترین آدمیوں کا تقرر کیا تھا، اسی طرح فوج کے لیے بھی بہترین افراد سپہ سلار منتخب کیے تھے، جیسے حضرت خالد بن ولید ؓ، حضرت عمرو بن العاص ؓ، حضرت شرجیل بن حسنہ ؓ، حضرت ہاشم بن عتبہ ؓ، حضرت مثنی بن حارث ؓ، حضرت عدی بن حاتم ؓ، حضرت ضرار بن الازورؓ اور حضرت قباث بن اشیمؓ رضوان اللہ علیہم اجمعین وغیرہ شامل تھیں۔

مختصر یہ کہ مختلف انتظامی اور فوجی عہدوں کے لیے صدیق اکبر کا حسن انتخاب ان کی مردم شناسی کا بین ثبوت تھا۔

(سیرۃ خلیفۃ الرسول سیدنا ابوبکر صدیق از طالب ہاشمی صفحہ 387)

Check Also

Yaroshalam Aur Tel Aviv Mein Mulaqaten

By Mubashir Ali Zaidi