Hazrat Abu Bakr Siddiq (28)
حضرت ابوبکر صدیق (28)
(18) انکساری و تواضع:
سیدنا حضرت ابو بکر صدیقؓ نہایت منکسر المزاج اور متواضع تھے۔ کوئی چھوٹے سے چھوٹا کام کرنے میں عار محسوس نہیں کرتے تھے۔ اپنی بکریاں خود چرا لیتے تھے، اور ضرورت پڑنے پر اہل محلہ کی بکریوں کا دودھ دوہ دیتے تھے۔ خلافت کے منصب پر فائز ہوئے تو محلہ کہ ایک لڑکی کے منہ سے نکل گیا، کہ آپ اب ہماری بکریاں کیوں دوھنے لگے؟ آپ نے فرمایا، کہ خدا کی قسم ضرور دوہوں گا، مجھ کو اللہ تعالیٰ کی ذات سے امید ہے، کہ خلافت میرے ذاتی معمالات میں فرق نہیں ڈالے گی۔ خلافت کے بعد جب آپ پہلی مرتبہ عمرہ کیلئے مکہ مکرمہ تشریف لے گئے، تو لوگ آپ کے پیچھے پیچھے چلنے لگے۔ سب کو علیحدہ کر دیا، اور فرمایا اپنی اپنی راہ چلو۔
(19) ایثار و ہمدردی:
ایثار ایک اعلیٰ اخلاقی صفت ہے۔ اس کا درجہ سخاوت سے بڑھ کر ہے۔ سخاوت یہ ہے کہ اپنی ضرورت سے زائد مال یا وقت دوسروں کے لیے صرف کیا جائے، مگر ایثار یہ ہے، کہ جو مال اپنی ضرورت کے لیے ہو، اس مال کو دوسروں کی ضرورت کے لیے، اپنے آپ پر دوسرے کو ترجیح دی جائے۔ حضرت ابو بکر صدیقؓ مجسمہ ایثار تھے۔ آپ خواہ کسی حال میں ہوتے، دوسروں کی حاجتیں پوری کرنے سے کبھی دریغ نہیں کرتے۔ ایثار کا دوسرا نام بے نفسی ہے۔ آپؓ کے ایثار کی سب سے بڑی مثال اس سے بڑھ کر کیا ہو سکتی ہے، کہ جب سقیفہ بنو ساعدہ میں مسئلہ استخلاف پر تقریر کی، تو خلافت کے لیے حضرت عمر فاروقؓ اور حضرت ابو عبیدہ ابن جراحؓ کا نام پیش کر دیا، اور اپنے آپ کو خلافت سے بالکل الگ کر لیا۔ یہ الگ بات ہے کہ مسلمانوں نے آپ کو ہی بار خلافت اٹھانے پر مجبور کر دیا۔
(20) انفاق فی سبیل اللہ
اللہ تعالیٰ کی راہ میں مال خرچ کرنا، جہاد کا درجہ رکھتا ہے، اور قرآن حکیم میں اس کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ حضرت ابو بکر صدیقؓ نے اپنا تمام مال راہ حق میں وقف کر دیا تھا۔ آپ نے انفاق فی سبیل اللہ کی ایسی مثالیں قائم کی، کہ کوئی دوسرا آپ سے آگے نہیں بڑھ سکا۔ قبول اسلام کے وقت آپ کے پاس چالیس ہزار درہم نقد موجود تھے۔ آپ نے یہ تمام مال راہ حق میں صرف کر دیا، جس سے آپ نے کتنے ہی مسلمان غلاموں اور لونڈیوں کو ان کے مشرک آقاؤں کے پنجہ ستم سے چھڑایا۔ (اس کا ذکر ہم اپنے گزشتہ کالم میں کر چکے ہیں) کئی بار خطیر رقم دینی اور رسول اللہﷺ کی ذاتی ضروریات کے لیے پیش کیں۔ اس کا اعتراف حضور نے ان الفاظ میں فرمایا:
"ابو بکرؓ کے مال سے زیادہ کسی کے مال نے مجھے نفع نہیں پہنچایا "
اس سلسلے میں حضور کا یہ ارشاد بھی نقل ہوا ہے "جان و مال کے لحاظ سے مجھ پر ابو بکرؓ سے زیادہ کسی کا احسان نہیں"۔
حضرت ابو بکر صدیقؓ مختلف صورتوں میں اپنا مال راہ حق میں لٹاتے رہتے تھے۔ اس سلسلے میں غریبوں، یتیموں، متحاجوں اور قرابت داروں کی مدد بھی کرتے تھے۔ آپ کے انفاق فی سبیل اللہ کا سلسلہ زندگی کے آخری لمحوں تک جاری رہا۔ (ابوبکر الصدیق ؓ، خالد الجنبی، ص 48)