Hazrat Abu Bakr Siddiq (21)
حضرت ابوبکر صدیق (21)
مختلف روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے اپنی زندگی میں پانچ شادیاں کیں۔ ان کی تفصیلات ذیل میں پیش خدمت ہیں۔
(1) ام بکر۔
آپ قبیلہ بنو کلب سے تھیں۔ چونکہ انہوں نے اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا، اس لیے حضرت ابوبکر صدیقؓ نے ہجرت سے پہلے ان کو طلاق دے دی تھی۔
(2) قتیلہ بن عبد العزی۔
جب ابوبکر صدیق نے اسلام قبول کیا، تو انہوں نے بھی اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیا، اس لیے حضرت ابوبکر صدیقؓ نے ان کو بھی طلاق دے دی تھی۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ کے بڑے صاحبزادے حضرت عبداللہ بن ابی بکرؓ اور بڑی صاحبزادی حضرت اسماء بنت ابی بکرؓ ان کے بطن سے ہیں۔ حافظ ابن حجر عسقلانیؒ نے الاصابہ میں یہ خیال ظاہر کیا ہے، کہ یہ فتح مکہ تک زندہ رہیں، شاید بعد میں اسلام قبول کر لیا ہو۔ (سیرۃ خلیفۃ الرسول سیدنا ابوبکر صدیق از طالب ہاشمی صفحہ 516)
(3) حضرت ام رومان ؓ۔
آپ کا شمار بڑی جلیل القدر صحابیات میں ہوتا ہے۔ ان کا تعلق قبیلہ کنانہ کے خاندان فراس سے تھا۔ اہل سیر میں سے کسی نے ان کا اصل نام نہیں لکھا، اس لیے آپ اپنی کنیت ام رومان سے مشہور ہیں۔ آپ کا پہلا نکاح زمانہ جاہلیت عبد اللہ بن حارث بن سنجرہ سے ہوا۔ ان سے ایک بیٹا طفیل بن عبداللہ پیدا ہوئے۔ پہلے شوہر کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر صدیقؓ نے ان سے نکاح کر لیا۔ اس نکاح سے حضرت ام رومانؓ کے ہاں حضرت عائشہ صدیقہؓ اور حضرت عبدالرحمٰن بن ابی بکرؓ پیدا ہوئے۔ جب حضرت ابوبکر صدیقؓ نے اسلام قبول کیا، تو انہوں نے بھی بلا تامل حضرت ابوبکر صدیقؓ کی تقلید کرتے ہوئے اسلام قبول کر لیا، اور یوں"سابقون الاولون" کی مقدس جماعت میں شامل ہوگئیں۔ (سیرۃ خلیفۃ الرسول سیدنا ابوبکر صدیق از طالب ہاشمی صفحہ 518 اور 519)
آپ کی وفات میں اختلاف ہے، کسی نے 4 ہجری، کسی نے 5 اور کسی نے 6 اور کسی نے 9 ہجری بیان کی ہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی نے الاصابہ میں قوی دلائل سے ثابت کیا ہے، کہ آپ کی وفات نو ہجری سے پہلے نہیں ہوئی، آپ کی تدفین کے وقت نبی کریمؐ خود قبر میں اترے، اور ان کے لیے مغفرت کی دعا کی۔ (سیرۃ خلیفۃ الرسول سیدنا ابوبکر صدیق از طالب ہاشمی صفحہ 523 اور 524)
(5) حضرت اسما بنت عمیس۔
آپ کے والد کا نام عمیس تھا، اور والدہ کا نام ہند بنت زہیر تھا۔ آپ کی ماں کی مختلف شوہروں سے نو بیٹیاں تھیں، جو مختلف قریش اور بنو ہاشم کی بیویاں تھیں، جن میں سلمٰی بنت عمیس حمزہ بن عبدالمطلب کی زوجہ آپ کی حقیقی بہن تھیں، اور اس کے علاوہ آپ کی ماں شریک بہنوں میں ام المومنین میمونہؓ اور لبابہ بنت حارث زوجہ عباس بن عبدالمطلب وغیرہ بھی شامل ہیں۔
آپ کا پہلا نکاح حضرت جعفر طیارؓ سے ہوا، جس سے تین بیٹے حضرت عبداللہ، عونؓ اور محمدؓ پیدا ہوئے۔ ان کی شہادت کے بعد آپ کا دوسرا نکاح حضرت ابوبکر صدیقؓ سے ہوا، جس سے ایک بیٹا محمد بن ابی بکرؓ پیدا ہوئے۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ کی وفات کے بعد آپ نے حضرت علی المرتضیٰؓ سے نکاح کیا، جس سے ایک بیٹا یحیٰی پیدا ہوئے۔ آپ نے دو ہجرتیں کی تھیں۔ پہلی جعفر طیار کے ساتھ ملک حبشہ پھر وہاں سے مدینہ منورہ ہجرت فرمائی۔
آپ کی وفات حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کی شہادت کے بعد 40 ہجری میں ہوئی۔ (سیرۃ خلیفۃ الرسول سیدنا ابوبکر صدیق از طالب ہاشمی صفحہ 516)
آپ سے ساٹھ حدیثیں مروی ہیں، ان کے راویوں میں حضرت عمر فاروق ؓ، حضرت عبداللہ بن عباسؓ اور حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓم اجمعین جیسے جلیل القدر صحابہ اور اعلیٰ درجے کے تابیعین شامل ہیں۔ (سیرۃ خلیفۃ الرسول سیدنا ابوبکر صدیق از طالب ہاشمی صفحہ 539)