Tuesday, 07 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Noor Hussain Afzal/
  4. Haya

Haya

حیا

آنحضرت ﷺ کی تعلیمات میں اخلاقی، معاشرتی، سیاسی، سماجی، ازدواجی، خانگی، عائلی اور دنیوی واُخروی زندگی کے تمام مسائل کا حل موجود ومسلَّم ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے زندگی گزارنے کے تمام اصول وآداب اور اخلاق وکردار اُمت کے سامنے پیش کر دیا ہے، اس لیے قرآن کریم میں فرمایا گیا:

1۔ " تم لوگوں کے لیے یعنی ایسے شخص کے لیے جو الله سے اور روزِ آخرت سے ڈرتا ہو اور کثرت سے ذکرِ الٰہی کرتا ہو رسول الله میں ایک عمدہ نمونہ موجود تھا"۔ (الاحزاب: 21)

2۔ "اور رسول تم کو جو کچھ دے دیا کریں وہ لے لیا کرو اور جس چیز (کے لینے) سے تم کو روک دیں، تم رُک جایا کرو اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ تعالیٰ (مخالفت کرنے پر) سخت سزا دینے والا ہے"۔ (الحشر: 7)

کیا صحیح ہے اور کیا غلط ہے؟ کس کو اپنانا چاہیے اور کس سے اجتناب کرنا چاہیے؟ کن چیزوں کو اختیار کرنے سے ایک صالح اور پاکیزہ معاشرہ وجود میں آتا ہے اور کن چیزوں کو اپنانے کی وجہ سے معاشرہ داغدار ہوتا ہے؟ یہ سب کچھ آپ ﷺ نے اپنی تعلیمات میں واضح فرمایا۔

حضور ﷺ نے مردوں اور عورتوں کو عفت، عصمت، پاک دامنی اور شرم وحیا اختیار کرنے کا درس دیا، جس سے معاشرہ پاکیزہ اور صالح بنتا ہے۔ آپ ﷺ نے ایسا معاشرہ تشکیل دیا، جس پر ملائکہ بھی رشک کرتے تھے، صحابہ کرامؓ اپنے اپنے دائرہ کار میں رہتے تھے اور اس دائرہ سے باہر جھانکنے کو گناہ، حیا کے خلاف اور حیا کی موت تصور کرتے تھے۔ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: "لِکُلِّ دِیْنٍ خُلُقٌ وَخُلُقُ الْإِسْلَامِ الْـحَـیَـاءُ۔ "(ابن ماجہ)

"ہر دین کا ایک اخلاق ہوتا ہے اور اسلام کا اخلاق حیاء ہے "

حیا کا لغوی معنی: تغیُّر وانکساری ہے، جو انسان کے قلوب واذہان میں کسی عیب جوئی کے خوف سے جاگزیں ہوتا ہے۔

حیا کا اصطلاحی معنی: حیا ایسی صفت ہے جو منکرات وقبیح چیزوں سے اجتناب کرنے پر برانگیختہ کرتی ہے اور اداء حقوق میں کوتاہی اور تقصیر سے منع کرتی ہے۔ (عون المعبود شرح ابی داؤد)

گویا شریعت کی نظر میں حیا وہ صفت ہے، جس کے ذریعہ انسان بے ہودہ، قبیح اور ناپسندیدہ کاموں سے رُک جاتا ہے۔ دینِ اسلام میں حیا اور پاک دامنی اپنانے کا حکم دیا گیا ہے، تاکہ انسان اسے اپناکر معاشرہ کو پرامن بنانے میں اہم کردار ادا کرے۔ اور منکرات وفواحش کے قریب جانے سے روکا گیا ہے، تاکہ معاشرہ اَنارکی اور فساد سے بچ جائے۔ حیا انسان کو پاک باز، پرہیزگار، عفت مآب اور صالح انسان بناتی ہے۔

اگر بندے سے کوئی گناہ و معصیت اور لغزش سرزد ہوتی ہے، تو یہ حیا ہی ہے جو اُس کو عار، شرمندگی اور ندامت کا احساس دلاتی ہے۔ باحیا انسان کسی غلط کام کے ارتکاب کے بعد لوگوں کا سامنا کرنے سے جھجھک محسوس کرتا ہے۔ حیا مؤمن کی صفت، ایمان کی شاخ، ایمان میں داخل ہے۔ صحابہ کرامؓ نے حضور اکرم ﷺ کے بارہ میں فرمایا کہ: "آپ ﷺ پردہ میں رہنے والی کنواری لڑکی سے زیادہ باحیا تھے"۔ حیا اسلامی تہذیب وتمدن کے لیے روح کی حیثیت رکھتی ہے اور اسی پر پاکیزہ معاشرہ کی اَساس اور بنیاد ہے۔

حضور اکرم ﷺ نے انسانوں کے دلوں میں حیا کے جذبات کو پروان چڑھایا، شرم وحیا والی کیفیات سے بہرہ وَر کیا۔ آپ ﷺ نے ایک اچھا معاشرہ بنانے اور اس معاشرہ کے ہر فرد کو اپنی عادات واخلاق کو درست کرنے کے لیے نہایت اہم اور ضروری ہدایات اور تعلیمات دیں۔

حیا قران کریم کی نظر میں:

1۔ "آپ مسلمان مردوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لیے زیادہ صفائی کی بات ہے، بے شک الله تعالیٰ کو سب خبر ہے جو کچھ لوگ کیا کرتے ہیں"۔ (النور: 30)

2۔ "اور (اسی طرح) مسلمان عورتوں سے (بھی) کہہ دیجیے کہ وہ (بھی) اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کے مواقع کو ظاہر نہ کریں، مگر جس (موقع زینت) میں سے (غالباً) کھلا رہتا ہے (جس کے ہر وقت چھپانے میں حرج ہے) اور اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رکھا کریں"۔ (النور: 31)

3۔ " اور نماز کی پابندی رکھیے، بے شک نماز (اپنی وضع کے اعتبار سے) بے حیائی اور ناشائستہ کاموں سے روک ٹوک کرتی رہتی ہے۔ (العنکبوت: 45)

حیا احادیث کی نظر میں:

1۔ "ایک مرد دوسرے مرد کے ستر کو نہ دیکھے اور نہ ہی کوئی عورت دوسری عورت کے ستر کو دیکھے۔ کوئی مرد دوسرے مرد کے ساتھ اورکوئی عورت دوسری عورت کے ساتھ ایک کپڑے میں نہ لیٹے"۔ (مسلم، کتاب الحیض)

2۔ "رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو کھلی جگہ (میدان) میں ننگے نہاتے ہوئے دیکھا تو آپ ﷺ منبر پر تشریف لائے، اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی، پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ نہایت باحیا اور سترپوش (عیب پوش) ہے، وہ حیا اور پردہ کو پسند کرتا ہے، تو جب تم میں سے کوئی شخص نہائے تو پردہ کرے"۔ (سنن ابی داؤد، جلد سوئم، کتاب الحمام: 4012)

3۔ "حضرت جرہدؓ اصحابِ صفہ میں سے تھے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف فرماتھےاور میری ران ننگی تھی، آپ ﷺ نے فرمایا: کیا تمہیں نہیں معلوم کہ ران ستر (میں شامل) ہے؟"۔ (سنن ابی داؤد، جلد سوئم، کتاب الحمام: 4014)

4۔ "حضرت علی کرم اللہ وجہہ، بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اپنی ران سے کپڑا مت اُٹھاؤ، کسی زندہ کی ران دیکھو، نہ مردہ کی"۔ (سنن ابی داؤد، جلد سوئم، کتاب الحمام: 4015)

5۔ " حضرت ابومسعودؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: لوگوں نے سابقہ انبیاء علیہم السلام کے کلام میں سے جو حاصل کیا ہے، وہ یہ ہے کہ جب تم حیا نہ کرو، تو پھر جو چاہو کرو"۔ (سنن ابی داؤد، جلد سوئم، کتاب الحمام: 4797)

Check Also

Muhabbat Aur Biyah (2)

By Mojahid Mirza