Dunya Ka Sab Se Pasta Qad Shakhs Kon?
دنیا کا سب سے پستہ قد شخص کون؟
دنیا جائے حیرت ہے، اور گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ اس حیرت کی قندیل ہے۔ جو دنیا میں عجائبات ڈھونڈ کر اسے اپنے ریکارڈ کا حصہ بناتی ہیں۔ اسی طرح ایک پستہ قد ریکارڈ کا سرٹیفیکیٹ دبئی میں دیا گیا، جس کی تفصیل پیش خدمت ہے۔ گنیز ورلڈ ریکارڈز کے مطابق افشین اسماعیل کا قد 2 فٹ 1.6 انچ ہے، اور وہ کولمبیا کے ایڈورڈ نینو سے 2.7 انچ چھوٹے ہیں، جن کے پاس پہلے یہ ریکارڈ موجود تھا۔
گنیز ورلڈ ریکارڈز کی جانب سے دبئی میں افشین اسماعیل کے قد کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد عالمی ریکارڈ کا سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا۔ ایران کے صوبہ مغربی آذربائیجان کے ایک گاؤں میں پیدا ہونے والے افشین اسماعیل کی زندگی آسان نہیں گزری۔ ان کے والدین کو بیٹے کے قد کے بارے میں اس وقت علم ہوا، جب افشین کی عمر 2 سال تھی، جبکہ پیدائش کے وقت ان کا وزن محض 700 گرام تھا، اور اب ان کا وزن لگ بھگ ساڑھے 6 کلوگرام ہے۔
افشین پیدائشی طور پر ایک جینیاتی مرض سے متاثر ہیں، جس کے باعث ان کا قد چھوٹا رہ گیا، ان کے خاندان کے کئی افراد کا قد بھی چھوٹا ہے، مگر افشین جتنا چھوٹا کسی کا نہیں، ان والدین کی آمدنی زیادہ نہ ہونے کی وجہ سے بچپن میں افشین کا علاج نہیں ہوسکا تھا۔ قد چھوٹا ہونے کی وجہ سے افشین کو اسکول جانے کا موقع بھی نہ مل سکا، اور تعلیم کا حصول ان کے لیے مشکل ہوگیا، البتہ رشتے داروں کی جانب سے افشین کو کچھ چیزیں پڑھائی گئی ہیں۔
اپنے آبائی علاقے میں افشین بہت زیادہ مقبول ہیں، اور ان کے اپنے الفاظ میں جہاں بھی میں جاتا ہوں، لوگ مجھے سراہتے ہیں، میرے بہت زیادہ دوست ہیں۔ لوگوں کی توجہ ملنے سے افشین کو خوشی ہوتی ہے، اور ان کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگوں نے میرے ساتھ تصاویر بنوا کر سوشل میڈیا پر شیئر کی، جس سے میری مقبولیت میں اضافہ ہوا۔ ان کا کہنا ہے کہ میں زیادہ دیر تک موبائل فون استعمال نہیں کرسکتا۔
کیونکہ اس کا وزن زیادہ ہوتا ہے، مگر مجھے اس کی بدولت لوگوں سے تعلق بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔ دبئی میں افشین کا ایک بڑا خواب بھی اس وقت پورا ہوا، جب انہیں دنیا کی طویل ترین عمارت برج خلیفہ جانے کا موقع ملا۔ افشین زیادہ تر کارٹون اور سوشل میڈیا استعمال کرکے وقت گزارتے ہیں، ٹام اینڈ جیری ان کا پسندیدہ کارٹون ہے۔ اسی طرح انھیں فٹبال کا بھی بہت زیادہ شوق ہے، اور وہ لیونل میسی کو پسند کرتے ہیں۔
پستہ قد افراد کے چند مسائل پیش خدمت ہیں۔ پست قامت والے افراد کو معاشرے میں اکثر و بیشتر "باڈی شیمنگ" کا سامنا رہتا ہے۔ لوگ چھیڑتے ہیں، اور فقرے کستے ہیں، کہ دیکھو بونا جا رہا ہے۔ مذاق اڑاتے ہیں، حصولِ روزگار بلکہ روزمرہ کے کاموں میں بھی مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ پاکستانی آئین کے تحت چار فِٹ دس انچ سے چھوٹے تمام بالغ افراد کو معذور شمار کیا جاتا ہے۔
اس سلسلے میں باقاعدہ ایک سرٹیفیکٹ بھی جاری کیا جاتا ہے، جبکہ ایسے افراد کے قومی شناختی کارڈ پر معذور افراد کے لیے مخصوص نشان بھی موجود ہوتا ہے۔ جامعۂ کراچی کے شعبۂ سماجیات کے طالب علم سلطان ناصرالدین نے "کراچی کے پستہ قد افراد کے سماجی مسائل" پر اپنا تحقیقی مقالہ لکھا ہے۔ سلطان نے بتایا "پست قامت والے افراد مذاق اڑائے جانے کے ڈر سے گھروں سے تعلیم اور نوکری کے لیے نکلنے سے ڈرتے ہیں۔
اگر مجبورا باہر آنا بھی پڑے تو اُنھیں عام ملازمتیں بھی نہیں ملتیں" آخر میں عرض یہ ہے کہ اگر یہ افراد کسی بھی کام کے لیے ہمت کر کے گھروں سے نکل رہے ہیں، تو برائے مہربانی ان کا مذاق نہ اڑائیں۔ تاکہ ان کا مورال ڈاؤن نہ ہو۔ ان کی حوصلہ افزائی اور تعریف کریں۔ تاکہ یہ بھی معاشرے میں بہتر مقام کے حامل ہو سکیں۔