Aik Aur Bugti
ایک اور بگٹی
کتنی بے حس ہوں گے وہ لوگ جنہوں نے مظلوم اور کمزور لوگوں کو قید کیا اور پھر انہیں بے دردی کے ساتھ مارا جن کا جرم صرف یزیدیت کے سامنے ڈٹ جانا تھا۔ یزید و فرعون جیسے ظالم دنیا سے مٹا دیے جانے کی ذمہ داری خدا نے انسانوں پر بھی لگائی ہے۔ مگر افسوس ہے، جو لوگ انصاف اور امن و امان کے لیئے حلف لیتے ہیں۔ وہ ڈرپوک بے حس اور لاپروہ ہیں۔ اگر ہمت نہیں ہے ٹکرانے کی تو وہ کام ہی چھوڑ دو۔
بلوچستان کے مری خاندان پر ظلم پچھلے چار سالوں سے ہو رہا ہے اور ابھی تک قید افراد میں سے تین کو قتل بھی کر دیا گیا ہے۔ کہاں ہے بلوچستان کے منصف کہاں ہیں، امن وامان قائم رکھنے والی پولیس کہاں ہیں وہاں کے سیاست دان محترم جناب صادق سنجرانی صاحب آپ بلوچستان سے ہیں اور آپ کو بھی ایک مہنہ پہلے سینیٹر مشتاق احمد خان نے تفصیل سے بتایا تھاکہ خان محمد ولد نبی بخش گزیری مری ساکن ضلع دکی۔
اس کی ایک بیٹی چھ بیٹے اور بیوی سمیٹ آٹھ افراد کو سردار عبدالرحمن کھیتران نے اپنی نجی جیل میں چار سالوں سے رکھا ہوا ہے۔ ہو سکتا ہے، آپ نے اپنے تعلقات کو ترجیح دی ہو یا ہو سکتا ہے، ایسا نہ ہو لیکن آپ نے ان کو تلاش کر نے میں کوئی اقدام نہیں کیے ہونگے، 20 جنوری کو The Nathion کی ایک رپورٹ کوئٹہ آل پاکستان مری اتحاد نے حکام سے سردار عبدالرحمن کھیتران کی مبینہ نجی جیل سے خان محمد مری کے اہل خانہ کو بازیاب کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ مطالبہ اتوار کو یہاں آل پاکستان مری اتحاد، کوئٹہ ڈویژن اور ضلع کوئٹہ کے زیر اہتمام کوئٹہ پریس کلب کے باہر ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے الزام لگایا کہ سردار عبدالرحمن کھیتران نے نجی جیل بنا کر خان محمد مری کی اہلیہ اور سات بچوں سمیت متعدد بے گناہ افراد کو حراست میں لے رکھا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سردار عبدالرحمن نے صوبہ بلوچستان کے علاقے بارکھان میں ریاست کے اندر ریاست قائم کی تھی۔
انہوں نے حکام سے خان محمد مری کے اہل خانہ اور سردار عبدالرحمن کھیتران کی نجی جیل سے دیگر قیدیوں کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی کارروائی نہ کی گئی تو سپریم کورٹ آف پاکستان میں درخواست دائر کی جائے گی۔ جس کے بعد مرکزی شاہراہوں کو بلاک کیا جائے گا۔ صوبہ بطور احتجاج "ریاست کے اندر ریاست نہ منظور" کے نعرے لگاتے ہوئے سردار عبدالرحمن کھیتران کی جیل سے خان محمد مری کے اہل خانہ کی بازیابی قبول نہیں۔
مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔ اے این پی کا بھی ضمنی الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ، احتجاجی مظاہرے سے میر نصر اللہ مری، میر کمال خان مری، وڈیرہ ابراہیم مری، حضور بخش مری، حاجی مزار خان مری، عیسیٰ خان مری، دین محمد مری، میر بہرام خان مری، نذیر احمد مری نے خطاب کیا۔ مری، عید محمد مری، محمد یوسف مری، محمد گل مری، غلام رسول مری اور علی مراد مری۔
قبل ازیں آل پاکستان مری اتحاد کے زیراہتمام کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے لان سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس کے بعد اگلے ہی دن دو بیٹوں کو ان کی ماں کے ساتھ قتل کردیا جاتا ہے اور ان کی لاش عبدالرحمن کے گھر کے پاس ہی کنویں سے ملنے کی خبر آتی ہے۔ چار سال سے ہونے والے ظلم کیسے چھپے رہ سکتے ہیں۔ وہاں کے منصف کیسے چین کی نیند سو سکتے ہیں۔ ظالم کوئی بھی ہو اصل مجرم ہیں۔
ہمارے انصاف کے ادارے یا تو ڈر بہت ذیادہ ہے۔ ان لوگوں میں یا بے حس ہیں یا پھر ظالم ہیں، اس لیے اختیارات کا استعمال نہ کرتے ہیں نہ کرنے دیتے ہیں، کیوں کہ اس ظالم نظام میں کہیں نہ کہیں کوئی مجاہد ضرور ہوتا ہے۔ اگر بلوچستان میں اس طرح کے با اختیار قانونی مجاہد ہیں تو وہ اللہ کا نام لے کر مظلومو ں کو ان ظالموں سے آزاد کروائیں اور ظالموں کا نام ونشان تک مٹا دیں۔ افسوس کہ جنرل پرویزمشرف کے جانے کے بعد ایک اور بگٹی بلوچستان میں پیدا ہوگیا ہے۔