Aaj Ki Siasat Aur Labalad Awam
آج کی سیاست اور لا بلد عوام
پہلے تو ہمیں یہ جاننا چاہیئے کہ سیاست کیا ہے۔ سیاست عام لفظوں میں کسی گروہ کی بنائی گئی اُس پالیسی کو کہا جاتا ہے۔ جن کا مقصد اپنی بالا دستی کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ میں اگر سیاست کی ڈیفینیشن بتاؤں، تو سیاست کوئی بھی گروہ اپنی ذہنی اور جسمانی صلاحیت سے پالیسی بنا کر ملک اور قوم کی حفاظت کرے سیاست کہلاتا ہے۔ سیاست کئی طرح کی ہو سکتی ہے۔ جیسا کہ اقتدار کے حصول کےلئے، حقوق کے حصول کےلئے، مذہبی اقدار تحفظ کےلئے، ذاتی مفادات کے تحفظ کےلئے اور جمہوری روایات کے تحفظ کےلئے۔
آج اگر ہم حال کی سیاست کو بغور معائنہ کریں، تو ہمیں یہ سیاست زیادہ تر اقتدار کے حصول اور ذاتی مفادات کے تحفظ کی سیاست نظر آتی ہے۔ آج کے سیاستدان سیاست کو مسخ کر کے رکھ رہے ہیں۔ سیاست تو عبادت تھی۔ اگر ہم حضورﷺ پاک کی عہد کو بخوبی مطالعہ کریں، تو کیا مضبوط اور مستحکم سیاست نظر آتی ہے۔ اور اسی طرح عہدِ رسالتﷺ کے بعد خلفاء راشدین کے عہد میں حضرت عمر فاروقؓ کا دور خلافت دیکھیں تو کیا زبردست سیاست ملتی ہے۔
پھر اسی طرح بنو امیہ کا دور خلافت دیکھ لیں کہ ان کچھ خلفاء نے سیاست کو شخصی اور موروثی بنا لیا تو زوال انکا مقدر بن گیا۔ آج کی سیاست بھی کچھ اسی طرح نظر آ رہی ہے۔ سیاستدان سیاست کو اس دور میں اپنی ذاتی مفادات اور اقتدار کے حصول کےلئے استعمال کر رہے ہیں۔ افسوس آج کی سیاستدانوں نے عبادت کو کفر بنا دیا ہے۔ ان سیاستدانوں کی سیاست ایسا سفید جھوٹ ہے جیسا کہ سفید کپڑوں پہ کالا دھبہ۔
ہماری لا بلد رعایا کو ان کا سفید جھوٹ نظر نہیں آتا۔ ان کی آنکھوں پہ پٹی لگئی ہوئی ہے۔ یہ سیاستدان پولنگ کےلئے اپنی چمچوں کو لیکر ووٹ کیلئے عوام کے پاس جاتے ہیں، اور انہیں ہزار(1000) پانچ ہزار (5000) کا لالچ دیکر ووٹ لے لیتے ہیں۔ بڑے افسوس کی بات تو یہ ہے کہ عوام اسی سے خوش ہیں۔ اسی طرح جب الیکشن میں وہ کامیاب ہوتے ہیں تو پھر بھاڑ میں جائے عوام۔ عوام جانے اور عوام کا کام جانے۔
پھر جب ان کا ٹینور مطلب دور اقتدار ختم ہوتا ہے، تو پھر اسی عوام کے پاس دوبارہ آتے ہیں۔ عوام پھر اپنا ووٹ انہی کو دے دیتے ہیں جن سے ہم ایک یا دو بار نہیں بلکہ ستّر 70 پہچتر 75 سالوں سے دھوکا کھاتے آ رہے ہیں۔
اگر ہمیں اپنا بنیادی حقوق حاصل کرنا ہے، تو اپنا قیمتی ووٹ ان جھوٹے سیاستدانوں کو برائے کرم نہ دیں۔ اپنی اس لا بلدی سے نکل آئیں اور باشعور ہونے کی کوشش کریں۔ وگر نہ لوگ تو بیٹھے ہیں بے وقوف بنانے کیلئے۔ جیسا کہ یہ ہمیں بے وقوف بناتے آ رہے ہیں اور ہم بھی کہیں سالوں سے بے وقف بنتے آ رہےہیں۔