Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muntazir Ali
  4. Zindagi Jeene Ki Do Maharaten

Zindagi Jeene Ki Do Maharaten

زندگی جینے کی دو مہارتیں

زندگی مکمل ہماری مرضی کا پیکج نہیں ہے۔ اس کو جینے کے اپنے تقاضے، اپنی خصوصیات، اپنی مہارتیں ہوتی ہیں۔ از شعور تا مرگ زندگی اپنے انداز اور رنگ بدلتی رہتی ہیں۔ جب زندگی کے رنگ ذرا پھیکے پڑ جائیں، جب اس کے انداز ذرا بدل جائیں اس وقت پہلی خصوصیت جو کام آتی ہے وہ برداشت ہے۔ برداشت وہ قوت ہے جو زندگی کے اکھاڑے میں حالات کے پہلوان کے مُکّوں کے سامنے کھڑے رہنے میں مدد کرتی ہے۔ لمحۂِ موجود میں زندگی تلخ ہو تو برداشت کے بغیر مزید تلخ ہوجاتی ہے۔

برادشت کیا ہے۔۔۔۔؟ ناگوار باتوں، رویوں، ناپسندیدہ لوگوں، ناخوشگوار حالات، حادثات، تکالیف، مشکلات۔۔۔۔ ان سب پر تحمل کے ساتھ ضبط کرنا اور اپنے مقصد کی راہ سے نہ بھٹکنا۔ یعنی برداشت سے مراد ہے جب چیزیں آپ کے قابو میں نہ ہوں اُس وقت اپنے آپ پر قابو رکھنا۔ اس نیلے سیارے پر زندگی خوشی اور غم سے مل کر بنی ہے۔ اگر انسان میں برداشت کا مادّہ نہ ہوگا تو غم کے ساتھ آنے والی خوشیوں کا ذائقہ نہیں چکھ سکے گا۔ وہ مشکلات کو روگ بناکر سینے سے لگائے رکھے گا۔

یہ سچ ہے کہ مشکل کے بعد آسانی اور اندھیرے کے بعد سویرا ہے لیکن اس اندھیرے کے خاتمے اور روشنی کے آغاز کا وقت بغیر برداشت کے مادّے کے نہیں گزارا جاسکتا۔ کامیابی تک پہنچنے کا طویل عمل ہو یا مشکلات کا وسیع سمندر عبور کرنا ہو برداشت کے بغیر ممکن نہیں۔

ہمیں دنیا میں ایسے رویّوں کا سامنا بھی ہوتا ہے جن سے ہم دل برداشتہ ہوجاتے ہیں۔ یہاں وہ لوگ بھی رہتے ہیں جن سے ہماری فریکوئنسی یا ہمارا مزاج نہیں ملتا مگر ان سے تعلقات رکھنا ضروری بھی ہوتا ہے۔ ایسے موقعوں پر برداشت ہی ہمارا سہارا ہوتی ہے۔ یہ جو پاگل خانوں میں دیوانے نظر آتے ہیں ان کی اکثریت یہاں برداشت کے فقدان کے باعث موجود ہے۔ یہ زندگی کے اپنی مرضی کے خلاف حقائق قبول نہ کرسکے اور اُن کے ساتھ ہم آہنگ نہ ہوسکے۔

برداشت کے بعد دوسرا قدم اور دوسری خصوصیت حوصلہ ہے۔ اگر برداشت تلخ حالات کو سہنا سکھاتی ہے تو حوصلہ ان تلخ حالات کو اپنی مرضی کے مطابق بناتا ہے۔ میدان میں جب گرجائیں اور بعض اوقات بار بار گریں تو دوبارہ کھڑے ہونے کےلیے حوصلہ ہی درکار ہوتا ہے۔ حوصلے کے دم پر ہی ایک انسان اپنی راہ میں مشکلات دیکھ کر بھی آگے بڑھ کر ان سے ٹکراتا ہے اور ان کے درمیان سے اپنے لیے رستہ بناتا ہے۔ تاریک راتوں میں بپھری ہوئی سمندر کی لہروں پر جب ایک ملاّح کشتی چلارہا ہوتا ہے اور اس کے حواس سلامت رہتے ہیں تو اس کی پشت پر حوصلے کی قوت ہی ہوتی ہے۔ اگر ملاح حوصلہ ہار دے تو لہروں سے پہلے اس کی بے ہمتی اس کو ماردیتی ہے۔ ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے سے قطب شمالی کی سفر تک انسانی حوصلے کے نشاں ثبت ہیں۔ زندگی میں مشکلات بھی حوصلے سے سے سر کی جاتی ہیں۔

یہ دونوں خصوصیات ہر انسان کی میراث ہے۔ اگر حالات و واقعات کی وجہ سے پیدا نہ ہوسکیں تو کچھ محنت، کچھ کوشش سے پروان چڑھائی جاسکتی ہیں۔ تب جاکر زندگی جینے کے قابل ہوتی ہے۔

Check Also

313 Musalman

By Hussnain Nisar