Mohabbat Ka Sar Chasham
محبت کا سرچشم
الودود اللہ رب العزت کا وہ نام ہے جو مجھے تفکر کرنے پر مجبور کرتا ہے اور ہمیشہ حیرت میں ڈالتا ہے۔ جسے ہمیں ہمیشہ ڈرایا جاتا رہا ہے وہ ہم سے اتنی محبت کرتا ہے بےشمار نعمتیں رحمتیں اور اپنا خاص فضل و کرم کرتا بغیر ہماری کسی خوبی صلاحیت اور اچھائی کے الودود تو وہ ہے جو مسلمانوں سے ہی نہیں کافروں سے محبت کےنے والا ہے انہیں بھی نعمیتیں دینے والا ہے ان کی توبہ کا انتظارکرنے والا ہے۔ الودود اللہ کے 99 ناموں میں سے ایک نام ہے، اور یہ وہ نام ہے جو اللہ کی مخلوق سے بے پناہ اور غیر مشروط محبت کی علامت ہے۔
یہ محبت قابلیت پر مبنی نہیں ہے، بلکہ اللہ کی اپنی بے پناہ شفقت اور رحمت پر مبنی ہے۔ یہ ایک ایسی محبت ہے جو ہما گیر اور لازوال ہے اور یہ تمام نعمتوں اور بھلائیوں کا سرچشمہ ہے۔ کیا انسان سوچ بھی سکتا ہے کے وہ محبت کیسی ہوگی جو تمام محبتوں کی سردار ہر جس سے سارے جہان کی محبتوں نے جنم لیا ہے۔ محبت جو خود اتنی حسین ہوتی ہے چاہے کسی بھی شکل میں ہو اس کا سرچشم کیسا ہوگا۔ جس کا پیمانہ ماں کی محبت کو بنایا گیا ہے جو بے لوث، بےغررض بغیر کسی نفع و نقصان سوچے ہوتی ہے۔ اور پھراللہ کی محبت تو ماں کی محبت سے ستر ہزار مرتبہ سے بھی زیادہ ہے جس کی انتہا کا تصور بھی انسان کو حیرت میں مبتلاکرتا ہے۔
اس محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ اپنے کلام میں فرماتے ہیں مجھ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگو میں معاف کرنے والا ہو چاہے جتنی بار کرو جتنے بھی گناہ کرو۔ مجھ سے بیان کرو اپنی مشکلیں ضرورتیں میں سننے والا آسانیں کرنے اور ضروتیں، خواہشیں پوری کرنے والا ہوں۔ اس محبت کا احساس دلوں کو سکون اور اطمینان بخشتا ہے، اور ہمارے ایمان کو مضبوط کرتا ہے۔
قرآن مجید کی متعدد آیات میں اللہ کی اپنی مخلوق سے محبت کا ذکر ہے۔ مثلاً سورہ ہود میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
"اپنے رب سے معافی مانگو، پھر اس کی طرف توبہ کرو، بے شک میرا رب بڑا مہربان، بہت پیار کرنے والا ہے"۔ (11: 90)
اور سورۃ البروج میں فرمایا: "اور وہ سب سے زیادہ بخشنے والا، سب سے زیادہ محبت کرنے والا ہے"۔ (85: 14)
یہ آیات اس بات پر زور دیتی ہیں کہ اللہ کی محبت اس کی بخشش اور رحمت سے الگ نہیں ہے۔ وہ اپنی مخلوق سے اس قدر محبت کرتا ہے کہ وہ ان کے گناہوں کو معاف کرنے اور انہیں اپنی نعمتوں سے نوازنے کے لیے تیار ہے۔
حدیث پاک میں بھی ارشاد فرمایا گیا ہے۔ نبی محمد ﷺ نے بھی اللہ کی اپنی مخلوق سے محبت کے بارے میں ایک حدیث میں فرمایا: "اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے زیادہ کسی سے محبت نہیں کرتا"۔ (صحیح البخاری)
یہ حدیث اللہ کی مخلوق سے محبت کی وسعت کو بیان کرتی ہے۔ ہمارے گناہوں کوتاہیوں سے اس کی محبت بالاتر ہے۔ اسےمخلوق کے عمال سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ الودود کا ذکر صوفیاء نے اپنی تحریروں میں بھی کیا ہے۔ مثلاً، ابن عربیؒ فرماتے ہیں: "الودود وہ ہے جس سے اس کے بندے محبت کریں، اور وہ بھی اپنے بندوں سے محبت کرے"۔
ان کی یہ بات اللہ تعالیٰ کی محبت کی دوطرفہ کیفیت کو ظاہر کرتی ہے۔
الودود اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے ایک اہم صفت ہے۔ اس نام یا اللہ کی اس صفت پر غور کرنے کے خاص فوائد ہیں یہ نام ہمارے دلوں میں اللہ تعالیٰ کی محبت کو پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس سے ہمیں اللہ تعالیٰ کی اس محبت کا احساس ہوتا ہے جو وہ ہم سے کرتا ہے۔ اللہ کے نام الودود میں غور کرنا ہماری زندگیوں پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔ اللہ کی محبت اور رحمت پر ہمارے ایمان اور یقین میں اضافہ کرتاہے ہمارے دلوں کو اللہ کی نعمتوں کے شکر سے بھر تاہے۔ ہمیں اللہ اور اس کی مخلوق سے زیادہ پیار کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
ہمیں مہربانی اور ہمدردی کے کاموں کی ترغیب دیتا ہے۔ اللہ کی اپنی مخلوق سے محبت بے پناہ سکون اور امید کا باعث ہے۔ یہ ایک ایسی محبت ہے جو ہمیشہ موجود، ہمیشہ دستیاب اور ہمیشہ غیر مشروط رہتی ہے۔ اللہ کے نام الودود پر غور کرنے سے، ہم اس محبت کے لیے اپنے آپ کو کھول سکتے ہیں اور اس کی بے شمار نعمتیں حاصل کر سکتے ہیں۔ اسے محسوس کر سکتے ہیں جو خوشی اور اطمنان بخشتا ہے۔ اور ڈپریشن اور دوسی زہنی بیماریوں سے بچاتا ہے بلکہ ان بیماریوں سے نکلنے میں مدد دیتا ہے۔