Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mumtaz Malik
  4. Shadi Ko Mahaz Na Banayen

Shadi Ko Mahaz Na Banayen

شادی کو محاذ جنگ نہ بنائیں

اپنے رد گرد نگاہ دوڑائیں ہر طرف قمقمے جگمگا رہے ہیں، پکوان بن رہے ہیں، مہمان نوازیاں ہو رہی ہیں، لڑکیاں اپنے پیا دیس سدھار رہی ہیں۔ کرونا کی پابندیاں بھی ان شادیوں کی راہ نہیں روک سکیں تو سمجھ لیجیئے کہ واقعی رشتے آسمانوں پر ہی طے کیئے جا چکے ہیں۔ اپنی بیٹیوں کو اگلے گھر والوں کا دل جیتنے کے لیئے بھیجیئے، گھروں کو فتح کرنے کا سبق دیکر مت بھیجیں۔

معاملات پر نظر دوڑائی جائے تو ایک بات بڑی واضح دکھائی دیتی ہے کہ شادی کے تمام معاملات اور رسومات کے بیچ میں دونوں گھروں کی جانب سے دولہا، دلہن کی شادی کے جوڑوں اور تحائف کی خریداری میں ہمارے ہاں یہ رواج دیکھا گیا ہے کہ لڑکے والے لڑکی کے شادی کے ملبوسات زیورات اور متعلقہ اشیاء کی خریداری اور لڑکی والے لڑکے کے لیے جوڑوں اور تحائف خریدا کرتے ہیں اس میں قباحت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب دونوں گھروں میں سے کچھ شرارتی لوگ، رشتہ دار لڑکی اور لڑکے کو دوسرے سے زیادہ سے زیادہ مہنگے جوڑے اور تحائف خریدنے کے لیے اکساتے ہیں یا پھر لڑکی اور لڑکا خود اس قدر حریص ہوتے ہیں کہ وہ اگلے کو نچوڑ دینا چاہتے ہیں اور بڑھ چڑھ کر مہنگی سے مہنگی اشیاء کا مطالبہ کرنا شروع کر دیتے ہیں۔

سمجھداری تو یہ ہوتی ہے کہ اگر کسی کو خریداری کی پیشکش کی جائے تو وہ خریداری کرانے والے سے پوچھے کہ آپ کا کتنا بجٹ ہے؟ اور اسکے حساب سے اگر اس کا بجٹ 10 روپے ہے تو وہ 8 روپے کی خریداری کرے اور باقی بچا کر سامنے والے کو احساس دلائے کہ وہ انکی جیب کا خیال رکھنے والا یا والی ہے، لیکن ہوتا بالکل اس کے برعکس ہے۔ یہاں اگر کوئی 10 روپے اپنا بجٹ بتائے تو وہ 20 روپے خرچ کرکے اگلے کو پریشان کرنا اور دبانا شروع کر دیتا/ دیتی ہے۔ اب اس میں کون سی سمجھداری ہے یہ بات آج تک ہماری سمجھ میں نہیں آ سکی۔

ہم لوگ اس رشتے کو محض اس خریداری تک ہی محدود کیوں کر لیتے ہیں۔ ہمیں یہ کیوں معلوم نہیں ہوتا کہ یہ تحفے یا یہ جوڑے انہی دو تین دنوں میں ہی استعمال ہوں گے دوبارہ شاید یہ زندگی میں کبھی کھلیں گے بھی نہیں۔ لیکن ان دو تین دن کے جوڑوں کو اس قدر خاص بنا دیا جاتا ہے کہ ساری عمر انکی قیمتوں، رنگ، ڈیزائن پر، جب بھی میاں بیوی کا جھگڑا ہوتا ہے یا سسرال والوں کے ساتھ لڑکے یا لڑکی کا اختلاف ہوگا تو اسکی تان اسی بات پر ٹوٹے گی کہ جی مجھے جوڑا اچھا نہیں دیا تھا، فلاں چیز سستی ملی، فلاں چیز گھٹیا ملی، فلاں چیز تم نے نہیں دی، تو ان سب چیزوں سے یہ رشتہ محاذ جنگ اور زندگی ایک میدان جنگ بن جاتی ہے اور تاعمر آپ یہ جنگ لڑتے رہتے ہیں، یہ رشتہ شاید اسی سبب ختم ہو جائے لیکن یہ جنگ کبھی ختم نہیں ہوتی، کیونکہ یہ باتیں کبھی بھولتی نہیں ہیں تو پھر اس کا علاج کیا کیا جائے؟

سچ پوچھیں اور نیت جھگڑوں سے بچنے کی ہو تو اس کا علاج بہت زیادہ آسان ہے۔ ایک رواج کو بدلنے کی جرات تو کیجئے۔ دوسروں کو مت دیکھیئے اپنے گھر سے یہ شروعات کیجئے کہ آپ کی بیٹی کی جو پہلے دوسرے تیسرے دن کے جوڑوں کی خریداری جیسے کہ مہندی، شادی اور ولیمے کا جوڑا ہے وہ ہم والدین خود اپنی بیٹی کے لیے تیار کریں۔ اپنی پسند کے ساتھ کے ساتھ جب لڑکا، لڑکی یہ ساری خریداری کرینگے تو انہیں اس بات کا لحاظ رہے گا کہ یہ سارا پیسہ انکے اپنے باپ یا بھائی کی جیب سے جا رہا ہے اور اس میں جوڑوں کے رنگ، ڈیزائن نئے پرانے ہونے کا بھی کوئی ہنگامہ کھڑا نہیں کیا جا سکتا۔ لہذا دونوں کو سوچ سمجھ کر منہ کھولنا ہے اور ڈیمانڈز کرنی ہیں تو وہ اپنے تینوں دن کے جوڑے اور ضروری اشیاء اپنی مرضی سے خریدیں۔

اب ان دونوں کو ایک دوسرے سے الگ خریداری کرتے ہیں تو ایک جیسا کیسے لگنا ہے، تو بالکل آسان سی بات ہے۔ جہاں بہت ساری باتوں کی آپ ایک دوسرے کو اطلاع دے رہے ہوتے ہیں وہیں پر آپ اس موقع پر پہننے والے جوڑوں کے رنگ ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کر سکتے ہیں کہ ہم فلاں رنگ پہن رہے ہیں یہ دونوں آپس میں طے کر لیں کہ فلاں رنگ اچھا ہے۔ ہم دونوں پہ کھلتا ہے اچھا لگ رہا ہے۔ چلو اسی حساب سے لڑکا کوئی نہ کوئی ایک ٹچ دلہن کے کپروں کی میچنگ میں اپنے کپڑوں میں شامل کر لے۔ جیسے لڑکی سرخ رنگ پہننا چاہ رہی ہے اور لڑکا آف وائٹ پہننا چاہتا ہے تو لڑکی کے جوڑے کے رنگ کا کوئی بھی رومال، کلاہ یا پٹکا لڑکے کے جوڑے کیساتھ میچنگ کر لیا جائے یوں ان دونوں کا رنگ کا ملاپ بھی نظر آئے گا اور دونوں کا اس یادگار دن پر یا دنوں پر اپنی پسند کا رنگ پہننے کا شوق بھی پورا ہو جائے گا یہ اتنا مشکل کام تو نہیں ہے۔

اس میں بھی لڑکا یا لڑکی ایک دوسرے پر دباؤ ہر گز نہ ڈالے۔ یہ رشتہ محبت کے ساتھ شروع ہونے جا رہا ہے۔ یہاں پر کوئی مقابلہ نہیں ہو رہا کہ آپ ایک دوسرے کو دبانا شروع کر دیں۔

دوسری بات اگر دونوں طرف سے دینداری میں بہت زیادہ اور بھاری قیمتی تحفے، بری اور جہیز کے جوڑوں کے بجائے آج کل ہر روز اتنی ورائٹی آتی ہے کہ اکثر تو شادی بری کے سوٹ کھلتے تک نہیں اور انکے فیشن پرانے ہو جاتے ہیں اور انکے سلنے کی نوبت تک نہیں آتی۔ ادھر ادھر دے دلا کر ختم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جو کہ بہت ہی چھوٹی حرکت ہے۔ کیونکہ یہ تحائف آپکی زندگی کے اہم موقع پر آپ کو ملے اور آپ نے انہیں برتا تک نہیں۔ اگر اپ اسے پہنتے تو ایک دوسرے کو خوشی ہوتی ہے کہ یہ تحفہ آپ کی طرف سے آیا اور پہنا گیا اس لیے بہتر ہے کہ لڑکی اور لڑکے کی جانب سے بھی لڑکی کے لیئے کام والے جوڑے بس پانچ پانچ، سات، سات ہی ہونے چاہیئیں۔ جو انکے شروع کے پورے سال دو سال کیلیئے کافی ہیں اگر وہ سنبھال کے استعمال کریں تو دو تین سال کے لیئے کہیں آنے جانے، کسی تقریب میں پہننے کے لیے بہت ہوتے ہیں۔

باقی بیچ میں عیدین یا اور کوئی خاص موقع آتا ہے تو کپڑے بنتے رہتے ہیں۔ یہ زندگی میں آخری بار بنے ہیں کیا؟ لیکن وہ جو شروع میں پیسہ اتنا پانی کی طرح ضائع کیا جاتا ہے بری اور جہیز کے جوڑوں کے نام پر، سو سو جوڑے تک ہم نے دیکھے ہیں جو بالکل پیسے کا زیاں ہے، اور دوسری پارٹی اس میں ہر گز دخل اندازی نہ کرے کہ یہ پہننا ہے اور وہ نہیں پہننا۔ لڑکا کیا پہنے گا یہ لڑکی والوں کا درد سر نہیں ہے کہ وہ کس قیمت کا ہونا چاہیے اور لڑکی کیا پہنے گی، یہ لڑکے والوں کا درد سر نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے پہننا ہے جو ان کو اچھا لگتا ہے۔ جو وہ افورڈ کر سکتے ہیں، کیونکہ اسے بھی معلوم ہے کہ میری تصویریں بنیں گی فلم بنے گی سو وہ جو چاہے خود بنائیں، چاہے کرائے پر لے کر آئیں، چاہے کسی طرح بھی ارینج کریں یہ دوسری پارٹی کا درد سر کبھی نہیں ہونا چاہیے اگر آپ نے جھگڑوں سے بچنا ہے تو آپ کو اپنے رواج بدلنے ہوں گے اگے بڑھیے اور اپنے فضول رواجوں سے جان چھڑائیے۔

Check Also

Wardi Ke Shoq

By Saira Kanwal