Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mumtaz Malik
  4. Shadeed Mosam Ka Rawaiyon Par Asar

Shadeed Mosam Ka Rawaiyon Par Asar

شدید موسم کا رویوں پر اثر

فرانس میں ہفتے بھر سے بہت زیادہ گرمی پڑ رہی ہے درجہ حرارت 40 ڈگری تک جا پہنچا ہے۔ جہاں بھی دنیا بھر میں گرمی شدید ہو چکی ہے وہاں بلا ضرورت گھر سے نہ نکلیں۔ باہر نکلنا پڑے تو چھتری، پانی کی بوتل، دھوپ کی عینک لیکر نکلیں۔ ہلکے کپڑے جیسے کاٹن لان یا لیلن کے کپڑے پہنیں۔ بار بار پانی پیئیں۔ سر پر گیلا چھوٹا تولیہ رکھنے کہ عادت ڈالیں۔

پاکستان ہو یا کوئی بھی ملک ہر جگہ محنت کرنے والوں کو گھروں سے باہر نکلنا پڑتا ہے۔ موسم اور اپنے شعبے کے حساب سے اپنی حفاظت کرنا پہلی ترجیح ہونی چاہیئے جو کہ خصوصاََ پاکستان میں تو تصور ہی نہیں ہے۔ ان کی توجہ بھی دلواتے رہنا چاہیئے۔ ان شدید موسموں میں بھی رزق کی تلاش میں نکلنے والوں کے گھر والوں اور خصوصاََ ان کی بیویوں کو ان کا پیسہ خرچ کرتے وقت خدا کا خوف رکھنا چاہیئے اور اپنی فضول خرچیوں پر قابو رکھنا چاہیئے۔

ویسے بھی بلا ضرورت بازاروں کے چکروں سے پرہیز میں بہت سی حکمتیں پوشیدہ ہیں عقل والوں کے لیئے۔ کام سے یا باہر سے واپس آنے والوں کو خاص طور پر اس موسم میں اور عام طور پر بھی گھر میں داخل ہوتے ہی اپنے دن بھر کے رونے سنانا شروع کرنا سب سے بڑی جہالت ہے۔ جس میں ہماری خواتین پہلے نمبر پر ہوتی ہیں۔ سارے دن بھر کے تماشے، نقصانات، عذاب کام سے لوٹنے والے کو سنانے والے یقیناََ اس کے دوست نہیں ہو سکتے۔

کیونکہ ان کی خواہش یہی ہو سکتی ہے کہ گھر آنے والا پھڑک کر مر جائے، اس کا دماغ پھٹ جائے، ان کے دن بھر کی رپورٹ سن کر۔ خدا کا خوف، بس یہ ایک بات ذہن میں بٹھا لیں تو آپ ایسے شیطانی کاموں سے یقیناََ بچے رہیں گے۔ کام سے گھر واپس آنے والے، والی کو مسکرا کر سلام دعا کریں، اسے پانی پلائیں، نہانے دھونے کا موقع دیں، چائے کھانے کا پوچھیں، سونا چاہے تو کچھ آرام اور سونے اونگھنے کا موقع دیں۔

رات کے کھانے کے بعد پھر اچھے اور محتاط لفظوں میں اسے ضروری مسائل سے آگاہ کریں، ساتھ میں تسلی بھی دیں کہ سب ٹھیک ہو جائے گا۔ بچوں کو بھی سختی سے اس بری عادت سے بچائیں کہ باپ، بھائی گھر آئے تو آتے ہی اس کے کان کے ساتھ چپک کر زمانے بھر کے جھوٹے، سچے قصے صور کی طرح اس کے کانوں میں پھونکنے سے پرہیز کریں۔

آپ کی نظر میں یہ معمولی بات ہو گی لیکن عادت بڑے بڑے فسادات اور قتل و غارت گری کا مؤجب بن سکتی ہے، گھروں میں رشتے ٹوٹ جاتے ہیں۔ کیونکہ گھر سے باہر کام کر کے واپس آنے والا کن کن مسائل سے نپٹ کر آ رہا ہے؟ اس کی ذہنی حالت کیسی ہے؟ اس کی پریشانی کیا ہے؟ کسی سے لڑ کر تو نہیں آ رہا؟ اس کا کام تو نہیں چھوٹ گیا؟ آج اس کا کام کاج اچھا گیا کہ نہیں؟

کہیں جیب تو نہیں کٹ گئی؟ کوئی حادثہ تو نہیں ہو گیا؟ سو معاملات ہو سکتے ہیں لیکن آپ ان سے بالکل انجان ہیں اور اپنی ذرا سی لا پرواہی یا بیوقوفی میں آنے والے کو مزید تلملانے کا موقع فراہم کر دیتے ہیں۔ اس کا جس پر بس چلے گا وہ اسی پر اکثر بلاوجہ اپنا غصہ نکال دے گا۔ گھر کا ماحول تناؤ کا شکار ہو جائے گا۔ ہو سکتا ہے کان بھرنے والی یا والے کو ہی پھینٹی لگ جائے۔

اس کے علاوہ پودوں کا خیال رکھیں ان کی دھوپ چھاؤں کا خیال رکھیں۔ انہیں پانی پلاتے رہیں۔ پرندوں کے لیئے کسی سایہ دار جگہ پر دانے پانی کا انتظام کیجیئے۔ ثواب کمائیے۔

یقین کیجیئے چھوٹی چھوٹی باتیں اور احتیاطیں بڑے بڑے سکھ لاتی ہیں۔

Check Also

Dimagh To War Gaya

By Basham Bachani