Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mumtaz Malik
  4. Ohdon Aur Maraat Ki Loot Sale

Ohdon Aur Maraat Ki Loot Sale

عہدوں اور مراعات کی لوٹ سیل

دنیا میں اگر کوئی سب سے باوقار اور باعزت شعبہ ہے تو وہ ہے محافظ کا۔ جو آپ کو زندگی کا اعتبار وحوصلہ لوٹاتا ہے۔ جینے کی امنگ عطا کرتا ہے۔ بیمار کی دوا ہوتا ہے محافظ، لیکن اس وقت تک جب تک یہ دوا مرض کی تشخیص کے بعد معالج کے مشورے کے مطابق تجویز کردہ خوراک کے مطابق ہی دی جائے۔ بصورت دیگر اسی دوا کی خوراک کو بے حساب کر دیا جائے تو اس مریض کے لیئے یہی دوا شفا نہیں بلکہ پاگل پن اور موت کا سبب بھی ہو سکتی ہے۔

یہی سب کچھ ہماری معیشت کیساتھ سرکاری ملازمین وزراء ججز اور فوجی عہدیداروں کی صورت میں ہو رہا ہے۔ جو دوا کے بجائے اس قوم کے لیئے زہر قاتل بن چکے ہیں لہذا اب جب ملک تباہی کی دلدل میں دھنس چکا یے یہ اقدامات اٹھانا اشد ضروری ہو چکے ہیں جیسے کہ

پاکستان میں فوری طور پر ہر سرکاری عہدیدار جیسے وزراء ججز اور فوجی عہدیداروں کو مفت بجلی گیس پٹرول کی فراہمی بند ہونی چاہیئے۔ انہیں ملنے والے مفت کے گھریلو ملازمین کی عیاشی بند ہونی چاہیئے۔ انہیں ملنے والے جہازی سائز کے بنگلوں کا کرایہ خزانے سے جانا بند ہونا چاہیئے۔

انکے اور انکے خاندانوں کے ہسپتالوں کے اور سفری اخراجات کو بند کیا جائے۔ دو بار کی ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی بھی سرکاری و غیر سرکاری عہدہ یا نوکری رکھنا غیر قانونی قرار دیا جائے۔ انہیں صرف رضاکارانہ سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت ہونی چاہیئے۔

ریٹائرڈ برگیڈیئرز جرنیلوں کرنیلوں ججز سے سبھی عہدے فی الفور واپس لے لیئے جائیں جو اس قوم کے حقداروں کی نوکریوں پر قبضہ کیئے بیٹھے ہیں۔

پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں ایک ایک آدمی دس دس عہدے دبائے بیٹھا ہے جو نہ صرف جونک بنا قومی خزانہ چوس رہا ہے بلکہ عام عوام پر اپنے عہدوں کی جگہ ریٹائرڈ فرد عہدوں کی دھونس جما کر بدمعاشی کا مرتکب بھی ہو رہا ہے۔

جب یہ تمام مفت خورے اپنے پلے سے اپنا گھر اور گاڑی چلائینگے گے تبھی یہ اس قوم کے عام آدمی کے ساتھ خود کو جوڑ پائینگے اور انکے مسائل سمجھ پائینگے۔ ہمارا ملک ابھی ان عیاشیوں کا کسی طور بھی متحمل نہیں ہو سکتا۔

آخر اسی ملک میں یہ تمام شاہانہ ٹھاٹھ باٹھ کس خوشی میں مفت مہیا کیئے جاتے ہیں۔ ان عہدوں پر ہوتے ہوئے تو انہیں مراعات کی اندھی بارش میں نہلایا ہی جاتا ہے لیکن مسئلہ اس وقت اور بھی سنگین ہو جاتا ہے جب انکی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ان پر بیشمار نوازشات تادم مرگ جاری رہتی ہیں۔

جیتے جی ایڑیاں رگڑ رگڑ کر جس ملک میں لوگ ماہانہ ہزاروں روپے بمشکل کما پاتے ہیں وہاں یہ خدائی فوجدار عہدیدار نوکریوں پر ہوتے ہیں تو ہر ماہ لاکھوں کماتے ہیں اور رہٹائر ہو کر دس دس نوکریوں پر آکاس بیل کی طرح پھیل کر چمٹ جاتے ہیں اور ہر ماہ کروڑوں روپے ملکی معیشت سے چوسنے لگتے ہیں۔ گویا ان پر یہ کہاوت سو فیصد صادق آتی ہے کہ جیتا ہاتھی لاکھ کا تو مرا ہوا سوا لاکھ کا۔ یہی وجہ ہے کہ ہر بچے کے پیدا ہوتے ہی اسکے والدین کا پہلا خواب پوتا ہے سرکاری نوکری۔۔ مطلب تاعمر کی مفت روٹیاں۔

یقین مانیں اگر ان سارے عہدوں سے یہ تمام مالی عیاشیاں نکال دی جائیں تو ہر سال ایک ایک کرسی کے لیئے جو سینکڑوں بھرتی درخواستوں کا بوجھ پڑتا ہے وہ بھی خود بخود کم ہو جائے گا اور بیکار و بے مصرف لوگوں کی چھانٹی بھی ہو جائے گی۔ اس وقت صرف اور صرف اہل اور محنتی افراد ہی اس نوکری کے لیئے خود کو پیش کرینگے جو اس ملک کی حقیقی خدمت کرنا اپنے ایمان کا حصہ سمجھیں گے۔

خدارا اس ملک پر رحم کیجیئے۔

Check Also

Aik Ustad Ki Mushkilat

By Khateeb Ahmad