Monday, 17 June 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mumtaz Malik
  4. Jannatein Gharon Se Nikal Do

Jannatein Gharon Se Nikal Do

جنتیں گھر سے نکال دو

مدر ڈے کے حوالے سے آج جب آپ اپنا میڈیا کھولتے ہیں تو آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ لوگ اپنے والدین کو، اپنی ماؤں کو باپوں کو کیسے کیسے در بدر کرنے میں ایک دوسرے سے نمبر لے جانے کی ایک ریس میں مبتلا ہیں۔ یہ وہ مائیں ہیں جو کل بچوں کی لائنیں لگانے پر اپنے 9 مہینے کا امتحان اور جسم کی ہر ہڈی کے ایکساتھ چور چور ہونے جیسے درد زہ کا غم بھول کر خوشی سے جھوما کرتی تھیں۔ یہ وہ باپ ہیں جو اپنے بازو بننے کے غرور میں مبتلا ہو جایا کرتے تھے۔

یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے حلال اور حرام دیکھے بنا اپنے بچے پالے۔ منہ سے نکلنے سے پہلے ان کی خواہشیں پوری کیں۔ ان کے لیئے اپنی دنیا اور آخرت بیچ دی۔ انہوں نے اپنے نام پر کوئی جائیداد نہیں رکھی۔ اپنی اولادوں کے لیئے خود کو ٹکے کوڑی کر لیا۔ اپنے کاروبار ان کے نام کر دیئے۔ جیتے جی اپنی جائیدادیں ان کے حوالے کر دیں۔ ان کے نام کر دیں۔ بٹوارے کر دیئے اور پھر وہ اولادیں جو اپنی منزلیں پا چکی ہوتی ہیں۔ کوئی تعلیم پوری کر چکا ہے۔ کسی کو دکانیں مل گئی ہیں۔ کسی کو مال مل گیا ہے۔ بیویاں مل گئی ہیں اور اب انہوں نے اس بوڑھے بوڑھی کو کیا کرنا ہے؟ یہ کمزور، انکی چاکری اور نوکری نہیں کر سکتے، بینک بیلنس بھی تمہارا وہ چاٹ چکے ہیں، تو بابا جی اور بابی جی کو چاہیئے کہ اب آپ ہماری جان چھوڑیں۔ جنت؟

وہ کیا ہوتی ہے؟ کس نے دیکھی ہے؟ ارے بھائی جاؤ رستہ لو اپنا، ہماری جان سے اترو۔ کہیں ہماری پرائیویسی متاثر ہوتی ہے، اور کہیں تمہیں کھانے کو بھی دیں۔ اب ہم تمہیں پہننے کو بھی دیں۔ نہیں بھئی ہم نہیں پورا کر سکتے۔۔

یہ سچ ہے 10 بچے ایک والدین پال لیں گے لیکن ایک ماں یا ایک باپ کو پالنا 10 بچوں کے لیے بھاری ہو جاتا ہے۔ کیوں کہ وہ ایک ماں یا ایک باپ گنے کی طرح مشین سے کئی بار گزار کر، اس کا جوس نکال کر آپ غٹک چکے ہیں۔ اب آپ کے لیئے یہ پھوک ہے۔ لیکن آپ کو یہ یاد نہیں رہا کہ یہ اب بھی آپ کے گھر کی برکت ہے۔ دعا ہے اور جنت بھی ہیں۔ جو لوگ اپنی جنتیں اپنے گھروں سے اپنے ہاتھوں سے نکال دیتے ہیں تو یقینا وہ جہنم اپنے اوپر واجب کر ہی لیتے ہیں۔

یہ وہ بدبخت اولادیں ہیں۔ جو دنیا داری کی ساری عیاشیاں اور مواقع رکھتے ہوئے بھی، اپنے والدین کے نوالے گننے لگتے ہیں۔ ان کے کپڑوں کی قیمتیں کرنے لگتے ہیں اور پھر ایک دن ان کے کفن پر چندہ کرنے لگتے ہیں۔ اب تو اولڈ ہاؤسز کو دعا دیں کہ وہاں آپ کو ان کی کھانے پینے سے بھی آزادی مل گئی۔ انکے کپڑے لتے کی فکر سے بھی آزادی مل گئی اور ہاں اب آپ کو ان کے کفن پر بھی چندہ نہیں کرنا پڑے گا۔

بہت ہیں لوگ چندہ دینے والے۔ جب چندہ ہی لینا ہے تو اپنے کسی خبیث سے کیوں لیا جائے۔ کسی غیر سے کیوں نہ لے لیا جائے۔ کچھ پردہ تو رہے گا۔ کچھ تو بھرم رہ جائے گا۔ لیکن وہ بیٹیاں، وہ بہوئیں، وہ بیٹے، وہ جوان زندہ لاشیں، جنہیں ابھی ان بوڑھے باپ یا ماں کی ضرورت نہیں، انہیں ابھی سے چاہیئے کہ اپنے نزدیک ترین لاوارث سینٹروں میں اپنا نام کا اندراج کروا لیں۔ اپنے حصے کی جگہ بک کروا لیں۔ کیونکہ آپ کو بھی زیادہ دیر نہیں لگے گی یہاں پہنچنے میں۔ یقین کیجیئے۔ آپ کے بچے آپ کی کہی ہوئی باتوں سے نہیں سیکھتے بلکہ جو کچھ آپ کر رہے ہیں۔ وہ اسے دیکھ کر سیکھتے ہیں اور یہ سب آپ ہی نے سکھایا۔ اس میں کم از کم آپ کی اولاد گنہگار نہیں ہوگی۔

Check Also

Bar e Sagheer Ke Muslim Mufakreen Ka Almiya

By Zubair Hafeez