Tuesday, 07 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Mumtaz Malik/
  4. Huroof Ka Ehtram

Huroof Ka Ehtram

حروف کا احترام

پچھلے دنوں ایک خاتون کے لباس پر ایک بڑا ہنگامہ اور فساد ہوتے ہوتے رہ گیا۔ اس لباس پر عربی کے الفاظ تحریر تھے۔ اس خاتون نے اس کا ایک لمبا سا فراک ٹائپ کا لباس پہن رکھا تھا۔ دیکھنے میں وہ عربی کی آیات سے مشابہ تھا۔ ظاہر ہے کسی مسلمان ملک میں جب آپ ایسی حرکت کرو گے تو اس کا مطلب انہیں جان بوجھ کر مشتعل کرنا ہے اور جب کہ وہ خود بھی خاتون مسلمان ہیں۔

سوچنے کی بات ہے کہ کیا الفاظ کی حرمت ہم لوگوں کے ذہن سے بالکل نکل چکی ہے ہم لوگ دین سے تو بیزار ہیں، لیکن حرمت اور تقدس کے معاملات سے بھی بیزار ہو چکے ہیں کیا۔ الفاظ صرف عربی کے ہی کیوں ہوں، چاہے وہ اردو کے ہوں، ہندی کے ہوں، چائنہ کے ہوں، فرینچ ہوں، کسی بھی زبان کے الفاظ کیوں نہ ہوں، ان کی حرمت اور عزت قائم رہنی چاہیے اور بار بار اس چیز کو دہرایا گیا کہ عربی زبان سمجھ کر عربی سمجھ کر ایسا کیا گیا۔

سوال یہ ہے کہ صرف عربی ہی کیوں کوئی بھی زبان ہو اس کے الفاظ کی حرمت ہوتی ہے یہی لباس پہن کر آپ کہیں بیٹھتے ہیں، اٹھتے ہیں، ٹوائلٹ میں جاتے ہیں اور کئی صاف اور گندے کام آپ اس لباس کے ساتھ کر رہے ہوتے ہیں ان میں جب حروف آ جاتے ہیں۔ انہی حروف سے نام بنتے ہیں۔ کلمات بنتے ہیں۔ انہی حروف سے ساری علمی چیزیں تیار ہوتی ہیں۔

اس میں کوتاہی ہم سب لوگوں کی بھی ہے۔ اس لیے کہ جب انگریزی زبان کے الفاظ کو ان کے اخبارات کے نمونوں کو فیشن بنا کر لباس میں استعمال کیا گیا۔ انگریزی الفاظ کو ڈیزائن کہہ کر ان کو استعمال کیا گیا تو ہم لوگوں کو اس وقت بھی اعتراض کرنا چاہیے تھا۔ آواز اٹھانی چاہئے تھی اگر ہم میں سے کسی نے آواز اٹھائی بھی تھی تو اتنی کمزور تھی کہ ذمہ داران تک پہنچی ہی نہیں۔ اس لیئے جب بات بڑھتے بڑھتے اپنی زبانوں کے الفاظ تک آ گئی تب ہمیں پتہ چلا۔

یہ وہی حساب ہے کہ جب کسی کے گھر میں آگ لگی ہو تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، لیکن جب وہ تپش اپنے گھر تک آتی ہے تو پھر ہمیں اپنی فکر پڑتی ہے کہ لو اب ہم جلنے والے ہیں اس میں۔ تو ہم شور بھی مچاتے ہیں آواز بھی اٹھاتے ہیں، تو اس میں مجرم ہم سب برابر کے ہیں کہ آج ہمیں اپنی مذہبی زبانوں کو بھی اس طرح سے دیکھنا پڑا۔

"اقراء" سے ہماری جو ابتدا ہوتی ہے کہ اللہ پاک فرماتا ہے کہ پڑھ اپنے رب کے نام سے تجھے وہ علم عطا کیا جو تو نہیں جانتا تھا، تو یہاں پہ "پڑھ" کا لفظ خالی عربی زبان سے منسوب تو نہیں کیا گیا۔۔

اس لیے حروف کا احترام کرنا چاہیے، جو ہمیں جینے کا، دنیا اور اخرت کا طریقہ و آداب سکھاتے ہیں پھر وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔ کسی بھی ملک سے تعلق رکھتے ہوں۔

رہی بات قبروں پر، مزارات پر چادریں ڈالنے کی تو ان پر پاؤں نہیں رکھے جاتے یہ بھی یاد رکھیئے۔ فرق دیکھیئے وہ ٹھیک ہے یا نہیں ٹھیک ہے لوگوں کی اپنی مرضی اور صوابدید پہ چھوڑ دیجیئے۔ لیکن ان کے اوپر کوئی پاؤں نہیں رکھتا۔ آپ نے کبھی نہیں دیکھا ہوگا کہ ان پہ آیات لکھی یا کچھ یا اگر وہ تبرکن بھی کسی کے گلے یا سر پہ رکھی جائیں تو کوئی ان پہ پاؤں رکھتا ہے یا انہیں کوئی گندی اور نجس جگہ پہ رکھتا ہو یا ساتھ لے کر جاتا ہو۔

ایسے نہیں ہوتا تو برائے مہربانی اس فرق کو ملحوظ رکھتے اور میں ہر طرح کے الفاظ چاہے وہ انگریزی ہو، چائنیز ہو ہندی ہو اردو ہو کوئی بھی زبان ہو ہر طرح کے الفاظ کا احترام کرنا ضروری سمجھتی ہوں اور ان کو اپنے بدن پر لپیٹ کر سر پر رکھنا ایک اور چیز ہے۔ سر عزت والی جگہ ہے۔ اس پر کچھ لکھا ہے تو آپ کہیں جاتے ہوئے اس کو اتار کے رکھ دو گے، لیکن آپ اپنے بدن پر لپیٹ کر اس کو جب آپ کے بدن سے اچھی بری بو بھی نکل رہی ہے۔ آپ کے بدن سے پسینہ بھی نکل رہا ہے۔ آپ کے بدن سے پاکی ناپاقی بھی وابستہ ہے۔ لہذا اس بات کا خیال رکھنا چاہیے۔ کہ اپنے بدن پر الفاظ کو لپیٹ کر انہیں بے توقیر نہ کیا جائے۔

Check Also

Angrezi Kese Seekhen?

By Mubashir Ali Zaidi