Fauri Aur Zaroori Qanoon Saziyan
فوری اور ضروری قانون سازیاں
25 مئی 2022ء کو پاکستان میں ہونے والے ایک سیاسی جماعت کے تماشے نے بہت سے سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ عوامی و سرکاری املاک اور انسانی جانیں اس قدر سستی ہیں کہ جس کا جی چاہے دو چار ہزار جرائم پیشہ افراد کو لاکر جلاو گھیراو کریگا اور سپریم کورٹ کے ججز اس کے سامنے بچھتے چلے جائیں گے۔ اس کا فیڈر بنانا شروع کر دینگے۔ ان ججز کو جواب دینا پڑیگا کہ وہ اس عہدے پر اس قوم کو انصاف مہیا کرنے کے لیئے آئے ہیں یا کسی کی جماعت بن کر اسے خوش کرنے کے لیئے؟
کیا ان ججز کے نامناسب اور غیر حقیقی فیصلوں نے ہی اس قوم کو آج کے حالات تک نہیں پہنچایا؟ ان کو اتنا ہی شوق ہے سیاست کرنے کا تو ججز کے عہدے چھوڑیں اور کھل کر سیاست کریں قاضی جیسے محترم اور معتبر عہدے کو بدنام تو نہ کریں۔ کوئی بھی سیاسی جماعت یا حکومت اس بات کا حق نہیں رکھتی کہ وہ عوامی مفادات اور ملکہ سالمیت کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھائے۔
حکومت وقت فوری قانون سازی کرے کسی بھی شہر میں آبادی میں کسی بھی قسم کا سیاسی اور مذہبی جلسہ جلوس دھرنا بین کر دیا جائے۔ ہر شہر سے باہر کچھ زمین ان مقاصد کے لیئے مختص کر دی جائے۔ پھر کوئی وہاں جتنے دن بھی اپنے احتجاج ریکارڈ کروانا چاہے، بیٹھنا چاہے، لیٹنا چاہے اس بات کی اجازت لیکر کرے۔ لیکن ملکی سرکاری اور عوامی املاک کو نقصان پہچانے والوں کو سخت سے سخت سزائیں دیکر نمونہ عبرت بنایا جائے۔ عدلیہ اور افواج پاکستان کو حکومتی کاموں میں مداخلت سے باز رہنے کا حکم باقاعدہ قانون بنا کر دیا جائے۔
پرویز خٹک نے جس طرح وزیر اعلی کے بجائے "عمرانڈوز" بن کر پنجاب اور اسلام آباد پر چڑھائی اور قتل عام کا پروگرام بنایا اس کا زور ان کی بارود اور اسلحے کی بھری ہوئی گاڑیاں پکڑ کر کسی حد تک حکومت نے توڑ تو دیا لیکن اب اس کی جانب سے اعلان جنگ کا بھرپور جواب دینے کے لیئے ایسے شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دیا جائے۔ ان کے سرکاری عہدے ان سے واپس لیئے جائیں۔ انکے خلاف غداری ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیئے جائیں اور فوجداری قوانین ان پر لاگو کیئے جائیں۔
ایسے حالات میں صوبوں کے بارڈرز سیل کرنے کا حکم دیا جانا چاہیئے۔ یہ ملک اکھاڑہ نہیں ہے کہ یہاں کے عوام کی جانیں اور املاک ایسے ملک دشمنوں کے لیئے پلیٹ میں رکھ کر پیش کر دی جائیں۔ لہذا سپریم کورٹ اور فوج اس جماعت اور اس کے لیڈر کی نیپیاں بدلنا بند کرے اور پاکستان اور پاکستانی عوام کے حق میں عدل کرنا سیکھے۔
اگر ہمارے ججز اور جرنیل اس قابل نہیں ہیں تو استعفے دیں اور جا کر اپنے لوٹے ہوئے خزانوں کے بل پر بنے محلوں میں عیش کریں۔ خدا کے لیئے پاکستان کو تجربہ گاہ بنانے سے توبہ کر لیں کیونکہ الحمداللہ پاکستان کا برا چاہنے یا کرنے والوں کے مقدر میں صرف اور صرف ذلت اور رسوائی ہی آئی ہے۔