Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mujeeb Ur Rehman
  4. Qudrati Aafat Ke Derpa Asraat

Qudrati Aafat Ke Derpa Asraat

قدرتی آفات کے دیرپا اثرات

قدرتی آفت اپنے دیرپا اثرات چھوڑتی ہے یہ چند دنوں، ہفتوں یا مہینوں کی بات نہیں۔ ایک قیامت آتی ہے اور گزر جاتی ہے لیکن اپنے پیچھے بے بسی، دکھ، غم اور بربادی کے اثرات چھوڑ جاتی ہے۔ یہی کچھ سیلاب اور زلزلوں میں ہوتا ہے لوگ خوش باش زندگی گزار رہے ہوتے ہیں کہ ایک لہر آتی ہے اور سب کچھ ملیا میٹ کر کے چلی جاتی ہے۔ تباہ ہونے میں چند سیکنڈ لگتے ہیں، لیکن دوبارہ بنانے میں عمر لگ جاتی ہے۔

یہی کچھ ہمارے سیلابی علاقوں میں ہوا ہے۔ جن کے گھر تباہ و برباد ہوتے ہیں ان کو بحال کرنے میں بھی سالوں لگ جاتے ہیں لیکن جتنا جلدی ہم ان کا ساتھ دیں گے اتنا جلدی یہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہو جائیں گے۔ آپ یقین جانیں جن علاقوں میں سیلاب آیا، وہاں کے حالات بہت ناگفتہ بہ ہیں۔ شدید قسم کی بے سر و سامانی ہے۔ ہر طرف ملبہ ہے، کیچڑ ہے اور کھڑا پانی ہے۔ قدرتی آفات میں امداد کے لیے چند دن یا چند ہفتے درکار نہیں ہوتے۔

ہمیں بے گھروں کی بحالی تک ان کا ساتھ دینا ہو گا اگر کسی کی ایک دیوار بھی گر جائے تو اس کی تعمیر و مرمت میں وقت لگتا ہے، پیسہ لگتا ہے۔ ان کے تو پورے پورے گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے ہیں کسی گھر میں مویشی بھی تھے، ان کی مرغیاں، ان کے دکانیں اور کاروبار بھی تھے وہ سب ختم ہو گیا ابھی ایک لمبا سفر ہے جو ان کو بھی طے کرنا ہے اور ہمیں بھی طے کرنا ہے۔

سیلاب میں پختہ گھروں کا ملبہ تو اکثر وہیں موجود ہوتا ہے۔ اینٹیں، گاڈر، ٹی ائرن وغیرہ ملبے سے ہی نکل آتے ہیں، صرف تعمیر کا سامان فراہم کرنا ہوتا ہے اور بلا معاوضہ گھر تعمیر کرنے ہیں بس، آج کے دور میں گھر کی تعمیر بھی آسان نہیں میرا تعلق چونکہ کنسٹرکشن کے شعبے سے ہے تو جانتا ہوں کہ ایک دیوار بھی تعمیر کرنی ہو تو اس پر کتنا خرچہ آ جاتا ہے تو بات اتنی سی ہے کہ جہاں ہیں اور جتنا کر سکتے ہیں ان کی بحالی کے لیے لگے رہیے۔ ہمیں اپنے بھائیوں کی بحالی تک ہمت نہیں ہارنی جتنی مدد ہو سکتی ہے، کریں۔ خود جا کر وہاں امداد دیں، کسی ادارے کے ذریعے دلوائیں مگر ہمیں آگے بڑھنا ہو گا۔

میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ قدرتی آفات میں بحالی کا کام صرف حکومت وقت کے بس کا کام نہیں ہوتا اور نہ ہی بیرون ملک سے امداد کر کے دوبارہ پاؤں پر کھڑے کیے جا سکتے ہیں۔ آپس میں بھائی چارے کی فضا قائم کر کے، ایک دوسرے کی مدد کر کے، ایک دوسرے کو سہارا دے سکتے ہیں۔ جب تک اندر سے موٹیویشن نہیں ملے گی ساتھ نہیں دیا جا سکتا۔ حکومت اور بیرونی ادارے کچھ بھی نہیں کر سکتے میں مبارک باد دیتا ہوں ان لوگوں کو، اداروں کو اور ان کمپنیوں کو جو ان بے گھروں، بے بسوں اور بے کسوں کی ہر طرح سے مدد کر رہے ہیں۔

اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔

Check Also

Dimagh To War Gaya

By Basham Bachani