Monday, 29 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Mujeeb Ur Rehman/
  4. Mehangai Ka Be Qabu Jin

Mehangai Ka Be Qabu Jin

مہنگائی کا بے قابو جن

کہا جاتا ہے کہ مہنگائی ہر دور میں ہوتی ہے لیکن گزشتہ ڈیڑھ سالہ دور نے جس طرح عوام کو چکی کے دو پاٹوں میں پیسا ہے اس کی نظیر پچھتر سالہ تاریخ میں ملنا مشکل ہے۔ لوئر اور مڈل کلاس کے ساتھ صاحب ثروت بھی شدید متاثر ہوئے ہیں۔

بطور کنٹریکٹر میں نے اپنے شعبے میں ہمیشہ لوگوں کے روزگار کا خیال رکھا اور ہر آنے والے ہنر مند کو اپنے کام پر لگایا۔ آج سے کچھ سال قبل کنسٹرکشن کا کام اپنے عروج پر تھا۔ تعمیراتی مٹیریل اتنا مہنگا نہیں تھا جس کی بنا پر لوگ مختلف پراجیکٹس سونپ دیتے اور یوں میرے ساتھ سینکڑوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہوجاتا تھا اور الحمدللہ ہر کوئی روزانہ کی بنیاد پر اپنا محنتانہ وصول کرکے اچھی گزر اوقات کر لیتا تھا۔

آج کل حالات نے کچھ ایسے شکنجے میں جکڑ دیا ہے کہ لوگوں کے پاس نئے پراجیکٹس شروع کرنے کی سکت ہے نہ سرمایا۔۔ جس کی وجہ سے میرے شعبے سے منسلک کئی ہنر مند لیبرز، کار پینٹر، الیکٹریشن، پلمبر، وڈ ورک، پالش اور شٹرنگ کرنے والے، سٹیل فکسر اور ٹائل لگانے والے اور تمام مستری و مزدور اس مہنگائی کی لہر سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ کیونکہ کلائنٹس نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں بھی ڈاون سائزنگ کرنی پڑتی ہے تو ایسے میں کئی گھروں کے چولہے بجھ جاتے ہیں۔

یہ تو سائٹ کے حالات ہیں۔ مجھ سے کئی لوگ سوشل میڈیا پر رابطہ کرتے ہیں کہ حالات خراب ہیں اور روزگار کے مواقع نہیں۔۔ تو آپ اپنی فیلڈ میں کسی طرح ہمارے کام کا بندوبست کر دیجیے۔ یقین جانیے جب حالات ٹھیک تھے تو میری یہی کوشش ہوتی تھی کہ ہر کسی کو اس کے ٹیلنٹ اور ہنر کے لحاظ سے اپنے ساتھ رکھ لوں یا کہیں نہ کہیں کام دلوا سکوں اور ایسا بارہا ہوا کہ میں نے لوگوں کو سروئیر، فورمین، میسن، انجینئرنگ کے شعبہ جات میں کام پہ رکھا بھی اور کام دلوایا بھی۔۔ اور جب کسی نے مدد کے لیے پکارا تو ان کی ہر لحاظ سے اور ممکن حد تک مالی مدد بھی کی۔۔ اب بھی لوگ رابطہ کرتے ہیں اور میں بھاری دل کے ساتھ ان سے معذرت کر لیتا ہوں۔ ورنہ ایک وقت یہ بھی تھا کہ بڑے بڑے پراجیکٹس میں لوگوں کی مدد کی۔

اب پاکستان کے حالات آپ کے سامنے ہیں ہر شخص پریشان ہے، بجلی، پٹرول، اشیائے خوردونوش کی قیمتوں نے سفید پوشوں کے بھرم بھی توڑ دیے۔ میں نے بڑے بڑے نجیب لوگوں کو اپنے حالات پر شکستہ دل دیکھا ہے۔

ایسے میں، میں امید بھری نگاہوں کی امید بھی نہیں توڑ سکتا اور صاف انکار بھی نہیں کر پاتا۔۔ لیکن جو حالات ہیں ان پر دل دکھتا ہے، کٹتا ہے اور پریشان رہتا ہے۔

جب ہم جیسے کاروبار والے لوگ بھی موجودہ حالات سے متاثر ہونے لگیں تو سوچیے سفید پوش طبقے کے کیا حالات ہوں گے۔ مہنگائی کی یہ لہر نہ جانے کتنے گھروں اور کتنی خوشیوں کو بہا کر لے جائے۔۔ مجھے کہنے دیجیے ہم پچھتر سالہ تاریخ کے سب سے تباہ کن حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔

میرے خدا! تو ہی امید ہے، تو ہی سہارا ہے۔۔ ہم سب کے لیے کافی ہو جا۔۔ کافی ہوجا۔۔

اور ہر اس شخص اور ہر اس پالیسی میکر کو کیفر کردار تک پہنچا جس نے اس عوام کو فاقوں کی دہلیز تک پہنچا دیا۔۔

Check Also

Feminism Aur Hamari Jameaat

By Asad Ur Rehman