Khula Tazad
کھلا تضاد
چور کہیں نہ کہیں اپنی نشانی چھوڑ جاتا ہے، اور آج کے دور میں کوئی اتنا بیوقوف نہیں کہ سنی سنائی پر یقین کرلے۔ زرداری اور ملک ریاض کی آڈیو کے بعد سوال یہ بنتا ہے کہ خان صاحب اور ملک ریاض کی فون کال یا ملاقات کے شواہد کہاں ہیں جن میں وہ زرداری سے مفاہمت کے لیے ترلے کرتے پائے گئے ہیں؟
سوشل میڈیا کا شکریہ کہ جس کی بدولت ایک خبر آناً فانا چہار عالم پھیل جاتی ہے، اگر خبر یا واقعہ غلط ہو تو مذمت کیا جاتا ہے، احتجاج کیا جاتا ہے، ٹرینڈز اور ہیش ٹیگ چلائے جاتے ہیں جس کے نتیجے میں ایک موثر آواز اٹھتی ہے اور لوگوں میں شعور بیدار ہوجاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ن لیگ نے جب بھی کوئی پروپیگنڈا خان صاحب کے خلاف کیا، منہ کی کھائی۔
عورت کارڈ کا استعمال ہی دیکھ لیجیے، مریم نواز جس کی ہر تقریر خان کے نام سے شروع اور خان کے نام پر ختم ہوتی ہے۔ جس کا کوئی ایجنڈا نہیں، کوئی منشور نہیں، عوامی خدمت کی بات نہیں، عوامی مسائل کا ذکر نہیں، اعداد و شمار کا ذکر نہیں۔۔ حتی کہ مریم کے پاس پوری زندگی میں نہ تو قوم و ملک کے لیے رتی بھر کوئی کارنامہ ہے نہ کام ہے نہ تجربہ ہے لیکن ہر جلسے کی تان بس عمران کے نام پر ٹوٹتی ہے۔ اور صرف نام نہیں لیتی بلکہ تضحیک آمیز لہجہ، انداز اور الفاظ اپناتی ہے۔ یعنی حلال گالیاں بھی دیتی ہے۔
یہ کوئی حیران کن بات نہیں، سیاست میں گندی زبان کا رواج ہی ن لیگ نے شروع کیا تھا، اگر کہا جائے کہ اخلاق باختہ سیاسی زبان کی بنیاد ہی میاں نواز شریف کے دور سے شروع ہوئی تو بے جا نہ ہوگا۔ احتجاج تو سب کرتے ہیں لیکن کسی نے ن لیگ کا جمائما کے گھر کے سامنے احتجاج کا انداز ویڈیوز میں دیکھا؟ چند سینیر ٹھرکی لیگی نازیبا اشارے کرتے ہوئے احتجاج کر رہے تھے۔
آڈیو کال کا بھی فرانزک ہونا چاہیے، ہر وہ واقعہ جس میں خان پر کیچڑ اچھالا جائے، خاموشی سے دبا دیا جاتا ہے کہ کہیں اصل منصوبہ ساز سامنے نہ آ جائیں۔ جب مسجد نبوی میں ن لیگیوں نے خان پر آوازیں کسیں، نعرے لگائے تو مریم بی بی نے وہ ویڈیو بہت فخر سے شئیر کی اور سب نے واہ، سبحان اللہ کہا۔ پھر حالیہ واقعے میں خان کو ملوث کیا گیا، لیکن ثابت ہوا کہ وہ تماشا عابد شیر علی کے چھوڑے ہوئے لوگوں نے لگایا تھا لیکن نام پی ٹی آئی ورکرز کا لگا کر توہین کا پرچہ تک کاٹ لیا گیا، جب گرفتار شدگان میں سے آدھے سے زیادہ سعودی عرب کے مقامی ن لیگی نکلے تو چپ سادھ لی گئی۔
اب بھی یہی ہوگا، اگلے جلسوں میں پی ڈی ایم رہنما خان اور اس کے خاندان کے بارے میں غلیظ زبان استعمال کریں گے لیکن وہ گالیاں حلال شمار ہونگی۔ ابھی گذشتہ جلسے میں ہی مریم اور شہباز نے نعرے لگوائے تھے۔۔
لوٹ کے کھا گئے پاکستان
گوگی، پنکی اور کپتان
اب کسی تقریر میں خان صاحب مریم کو اس کے نک نیم سے پکار لیں تو سوچیں کتنا طوفان آئے گا؟ خواتین صرف میاں فیملی کی ہی قابل عزت نہیں، ہر خاتون قابل عزت ہے۔ آپ کے حرم سرا مقدس ہیں اور دوسروں کے حرم سرا کے متعلق آپ ریحام خان کو پیسے دے کر کہانیاں لکھوائیں؟ یہ کب تک چلے گا؟
کل مانسہرہ کے جلسے میں مریم کہتی ہے عمران خان دو نمبر بندہ ہے۔ یہ وہ بازاری زبان ہے جو میں نے زندگی میں پہلی بار کسی عورت کے منہ سے سنی ہے۔ اب یہی الفاظ عمران خان مریم کے لیے واپس کر دے تو لوگوں کو عورت کارڈ یاد آ جائے گا۔
میرا تعلق چونکہ قبائلی رسم و رواج والے علاقے سے ہے جہاں جب تک اینٹ کا جواب پتھر سے نہ دیا جائے مخالف اوپر چڑھنے کہ درپے ہی رہتا ہے تو پی ٹی آئی قیادت کو میرا مشورہ ہے اپنی خواتین مرکزی قیادت سے ایک عدد خاتون مریم کے مقابلے کے لیے لانچ کریں جس کا کام صرف مریم کو کاؤنٹر کرنا ہو۔
روزانہ جس زبان اور انداز سے مریم بات کرے اس سے بڑھ کے اسے جواب دیے جائیں۔ تب ہی یہ دوسروں کی تضحیک سے رکے گی۔