Joint Family
جوائنٹ فیملی
جوائنٹ فیملی سسٹم کے فوائد اور نقصانات پر بات کرنے سے پہلے ہمیں دونوں پہلوؤں پر غور کرنا چاہیے۔ جن خواتین و حضرات کا مشترکہ خاندانی نظام میں وقت اچھا گزرا اور ان کا تجربہ اچھا رہا وہ ہمیشہ اس کے حق میں بات کرتے نظر آئے۔ جن افراد کا جوائنٹ فیملی سسٹم میں تجربہ تلخ رہا وہ کبھی بھی اس نظام کے حامی نہیں رہے۔ سوال یہ نہیں کہ جوائنٹ فیملی سسٹم اچھا ہے یا برا۔
سوال یہ ہے کہ آپ کے اندر کسی بھی نظام میں سروائیو کرنے کی اہلیت و سکت کتنی ہے۔ اگر آپ کی طبیعت میں برداشت، درگزر اور کمپرومائز کا مادہ بدرجہ اتم پایا جاتا ہے، تو آپ ایک مشترکہ خاندانی نظام میں برے سے برے حالات میں بھی گزارا کر سکتے ہیں اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ صبح شام آپ کو بیس بیس چپاتیاں یا دیگ بھر سالن بنانا پڑتا ہے۔
اگر آپ کی طبیعت اور مزاج میں برداشت کم ہے اور آپ زود حس ہیں تو جوائنٹ فیملی سسٹم میں بمشکل چند ہفتے گزارنے کے بعد آپ کو دن میں تارے نظر آسکتے ہیں، چاہے گھر میں افراد کی تعداد کم ہی کیوں نہ ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ ہر بچی کا مزاج مختلف ہوتا ہے، جس گھر میں وہ پلتی بڑھتی ہے، اس کا ماحول بھی دوسرے گھر سے الگ ہوسکتا ہے۔
ہم جوائنٹ فیملی سسٹم کے لاکھ فوائد گنوائیں لیکن ہوسکتا ہے بیاہ کر آنے والی اتنے بھرے پرے گھر اور کثیر ذمہ داریوں کی عادی نہ ہو۔ پھر یہ بھی حقیقت ہے کہ جوائنٹ فیملی سسٹم میں ہر فرد کا مزاج مختلف ہوتا ہے۔ گھر میں ساس سسر ہیں، نند، دیور اور جیٹھانی وغیرہ بھی ہیں تو نوبیاہتا جوڑا ہر کسی کے مزاج کے مطابق نہیں ڈھل سکتا۔
نئی زندگی کے اوائل دن تو بہت اہم، خوب صورت اور نازک ہوتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے ہمارے سسرالی معاشرے خاص طور پر جوائنٹ فیملی سسٹم میں بہت ظلم ہوتے ہیں۔ بیوی پر میاں کا اتنا ہولڈ اور پابندیاں نہیں ہوتیں، جتنی اس کے گھر والوں کی طرف سے عائد ہوتی ہیں۔ کہاں جانا ہے، کیا کھانا ہے، کب اٹھنا ہے، کب سونا اور جاگنا ہے، اس کے بارے میں وہ گھر کے ہر فرد خصوصا ساس کو جوابدہ ہوتی ہے۔
زندگی کے اوائل خوبصورت شب و روز اسی ٹینشن میں گزر جاتے ہیں کہ فلاں نے کیا کہا اور فلاں نے کیا سوچا۔ تجربے کی بنا پر تو نہیں لیکن مشاہدے کی بنا کر کہہ سکتا ہوں کہ معاشرے کے رسم ورواج، چلن اور جبر اپنی جگہ۔ ہماری بچیوں کا الگ گھر میں شوہر کے ساتھ آزادنہ زندگی بسر کرنا پہلا حق ہے۔ اگر کسی لڑکے کو کوئی معاشی مجبوری یا گھریلو دباو نہیں ہے تو شادی کے بعد ایک الگ سسٹم بیوی کو ضرور دے جہاں وہ اپنی مرضی سے کھا پکا سکے اور اسے شوہر کے علاوہ کسی کے آگے جوابدہ نہ ہونا پڑے۔