Gar Tu Bura Na Mane
گر تُو برا نہ مانے
آپ کو ایک دلچسپ بات بتاتا ہوں۔ گیارہویں صدی عیسوی میں، فرانس کے بادشاہ "فریڈرک دوم" کو اُس وقت کے مذہبی پیشوا پوپ نے جب سزائے موت سنائی تو فہرستِ الزامات میں یہ بھی درج تھا کہ
"یہ مسلمانوں کی طرح روزانہ غسل کرتا ہے۔ "
یعنی غسل کرنا صاف، ستھرا رہنا اور نفاست کا خیال رکھنا صرف مسلمانوں کا ہی طرہ امتیاز ہے۔ بہت اچھی بات ہے لیکن کئی بار جب دیکھتا ہوں تو بہت مایوسی ہوتی ہے۔ ایک بار پروجیکٹ وزٹ کرنے فیصل آباد جانا تھا، طویل ڈرائیونگ سے بچنے کے لیے ایک دن پہلے ایک رینٹل کمپنی کو کال کر کے دوسری صبح گاڑی بمعہ ڈرائیور کا کہا، دوسرے دن صبح انتظار کر ہی رہا تھا کے ڈرائیور بمعہ گاڑی آ پہنچا۔
لیکن ڈرائیور صاحب کا حلیہ دیکھ کر طبعیت مکدر ہو گئی۔ موصوف نیند سے بیدار ہوتے ہی نہار منہ اجڑے بالوں، سلوٹ زدہ کپڑوں اور بغیر منہ ہاتھ دھوئے ڈرائیونگ سیٹ پر براجمان تھے۔ سوچ رہا تھا لباس چاہے پرانا ہی کیوں نہ ہو لیکن پاک صاف تو ہو، منہ دھو کر اور کنگھی پٹی کر کے بھی ڈیوٹی پر آیا جا سکتا ہے۔ موڈ خراب ہو چکا تھا اسے فوری واپس بھیجا کہ کپڑے بدل کے نہا دھو اور شیو کر کے آؤ، لیٹ تو ہو ہی چکے تھے۔
خیر یہ تو ایک عمومی رویہ ہے، من حیث القوم ہم ویسے ہی ذاتی صفائی پر کم توجہ دیتے ہیں۔ گلی، محلے، شہر اور ملک کی صفائی کے حالات تو پہلے ہی دگرگوں ہیں۔ اور پتا نہیں کیوں ہم صفائی اور خوبصورتی کو امارت اور قیمتی کپڑوں کی دستیابی سے ہی مشروط رکھتے ہیں۔ سادہ اور عام لباس بھی دھلا ہوا اور استری شدہ ہو تو انسان کی شخصیت میں نکھار آ جاتا ہے۔ پختہ اینٹوں کا گھر صاف ستھرا ہو تو سنگ مرمر کو مات دیتا ہے۔ جوتا گرد سے پاک ہو تو قیمتی چمڑے کے جوتے سے زیادہ جاذب نظر لگتا ہے۔
لوگ دولت نہیں نفاست اور سلیقہ دیکھتے ہیں۔ جیسے بہت لذیذ اور گارنش کی گئی ڈش میں مردہ مکھی کی موجودگی طبیعت اچاٹ کر دیتی ہے اسی طرح سجاوٹ کے باوجود مہمان خانے میں لٹکتا مکڑی کا ایک چھوٹا سا جالا دیکھنے والے کا دل خراب کر سکتا ہے۔ صاف ستھرا لباس زیب تن کرنا، روزانہ نہا کر بال بنانا، ناخن باقاعدگی سے تراشنا، پسینے کی بو سے بچنے کے لیے پرفیوم کا استعمال، اچھی مسکراہٹ کے لیے دانتوں کی صفائی انسان کی شخصیت کو چار چاند لگا دیتی ہے۔
گھر کی صفائی اور چیزوں کا نفاست سے رکھنا اگرچہ خواتین کا شعبہ ہی سمجھا جاتا ہے لیکن مرد حضرات اگر مدد نہیں کر سکتے تو گھر میں بکھیڑا بھی نہیں ڈالنا چاہیے۔ گھر کا ہر فرد تولیہ، کپڑے، گلاس، کتابیں، جوتے اپنی مقررہ جگہ پر رکھنے کی عادت ڈال لے تو ناصرف خواتین کا کام نصف ہو جائے بلکہ ہمارا گھر صاف ستھرا بھی نظر آنے لگے۔ مجھے یہ بتائیے آپ جب کسی کے گھر جاتے ہیں یا کسی شخص سے ملتے ہیں تو سب سے پہلے آپ کیا چیز نوٹ کرتے ہیں؟