Fraudiya Bhooka Nahi Marta
فراڈیا بھوکا نہیں مرتا
کہتے ہیں فراڈیا اس وقت تک بھوکا نہیں مرتا جب تک اس کے ہاتھوں لٹنے والے موجود رہتے ہیں۔ فیس بک نے جہاں ہمیں مردم شناسی کا شعور دیا ہے وہاں کچھ لوگ ہمارا شعور نکالنے کا بھی ہنر رکھتے ہیں یہ اپنی چکنی چپڑی باتوں اور فنکارانہ حربوں سے ایسا مسمرائز کرتے ہیں کہ اچھے بھلے اہل علم و عقل ان کی باتوں میں آ کر سب کچھ لٹا بیٹھتے ہیں۔
آج کل فراڈ کی ایک نئی اور بھیانک شکل فیس بک پر نظر آتی ہے اور لوگوں کو جب اس فراڈ کی سمجھ آتی ہے وہ تہی داماں ہوچکے ہوتے ہیں بلکہ ہم اگر کسی کو مشورہ دیں تو وہ تب تک اس مشورے کو نہیں سمجھتا جب تک وہ اپنا سب کچھ لٹا کر نہ بیٹھ جائے۔
فیس بک پر پیسے اینٹھنا آج کا سب سے بڑا جھانسا انویسٹمنٹ کی شکل میں ہے۔ طریقہ واردات بڑا انوکھا ہے، کچھ عرصہ لوگ فیس بک پر لکھتے ہیں اپنی آڈینس بناتے ہیں جب چند ہزار فالوورز ہو جاتے ہیں تو وہ بڑے بزنس مین یا بزنس ویمن کی شکل میں آپ کے سامنے نمودار ہوتے ہیں۔ آپ کو لاکھوں روپے کی انویسٹمنٹ پر ہزاروں روپے پرافٹ کا لالچ دے کر ترغیب دیتے ہیں کہ آپ بھی انویسٹ کریں۔ کمائی اور صارف کو بھیجے گے منافع کے فیک سکرین شارٹس لگاتے ہیں۔
اب ہوتا یہ ہے کہ وہ اس پیسے کو اکٹھا کرکے جو کروڑوں میں ہوتا ہے، اسی میں سے چند ہزار آپ کو تین یا چار ماہ میں نفع کی شکل میں لوٹاتے ہیں، اپنا کوئی عارضی سیٹ بھی ظاہر کرتے ہیں جس سے مزید لوگ ان کے چنگل میں پھنستے چلے جاتے ہیں۔ وہ سب سے پہلے اپنا ہی لائف سٹائل تبدیل کرتے ہیں، جس سے ظاہر ہوکہ یہ بیروزگار بندہ تو بزنس کا اتنا ماہر ہے کہ خود بھی لاکھوں میں کھیل رہا ہے اور ان شاءاللہ ہمیں بھی کھلائے گا۔۔
اب انویسٹرز نہیں سوچتے کہ ان کا کاروبار کتنے عرصے سے ہے؟ کیا ان کی فرم چیمبر آف کامرس میں رجسٹرڈ ہے؟
کیا ایس ای سی پی، ایف بی آر اور متعلقہ محکموں میں رجسٹرڈ ہے؟ کیا اس سیٹ آپ کا بنفس نفیس جائزہ لیا گیا، آفس پراپرٹی اور کاروبار کے آنر کی ورتھ کیا ہے؟ مگر نہیں، بس ایک فیس بک کی پوسٹ دیکھی اور پیسے ٹرانسفر کر دیے۔۔
پھر آپ کے سپنے ایک دم چھن سے ٹوٹتے ہیں جب وہ آپ کا منافع بند کرکے نقصان کا رونا، رونا شروع کرتا ہے، یعنی آپ کی دس لاکھ کی انویسٹمنٹ سے وہ آپ کو ساٹھ ستر ہزار واپس کرکے باقی کے نو لاکھ نقصان میں ظاہر کرکے منظر سے غائب ہوجاتا ہے۔۔
اب وہ لوگ جو جمع پونجی اکٹھی کرکے اس، کاروباری، شخص کے حوالے کرتے ہیں وہ روتے پیٹتے رہ جاتے ہیں مگر اس کاروباری فراڈیے کا ایک جواب ہوتا ہے بزنس میں نقصان ہوا اور سارا سرمایا ڈوب گیا۔۔
نہ وہ اس کی تفصیلات بتاتا ہے کہ نقصان کیسے ہوا؟ کس کی غلطی سے ہوا؟ ایسی کیا قیامت آئی کہ دو تین کروڑ راتوں رات ڈوب گئے؟ کچھ عرصے بعد وہ دوبارہ سوشل میڈیا پہ ظاہر ہوکر ہمدردی سیمٹتا ہے کہ میں تو خود لٹ گیا، برباد ہوگیا اور انویسٹرز کا نقصان کیسے پورا کروں؟ یا پھر لمبے لمبے لارے لگا کر کچھ عرصے کے لیے لوگوں کے منہ بند کرنے کا پلان بناتا ہے۔
بات یہ ہے کہ اگر آپ اتنے ہی کاروباری اور سمجھ بوجھ والے انسان تھے تو کروڑوں ڈوبے کس کی غلطی سے؟ اگر ڈوب گئے تو اس کا نقصان اپنی پراپرٹی، گاڑی اور گھر بیچ کر پورا کیوں نہیں کرتے؟
تو احباب میری ایک بات پلے سے باندھ لیں کہ فیس بک پر چاہے کوئی ملک ریاض بن کر ہی آپ کو انویسٹمنٹ کا شیرہ کیوں نہ لگائے خدارا اپنی حق حلال کی کمائی کا ایک روپیہ بھی ایسے بندے کے حوالے نہ کریں جس کے کاروبار کو آپ موقع پر جا کے دیکھ نہیں سکیں ایک پیسہ بھی اس کے ہاتھ پر نہ رکھیں۔۔ پیسہ ڈوبے گا تو صرف آپ کا۔۔ اس کا تو ایک پائی کا نقصان نہیں ہوگا۔۔
چند ہزار نفع کے لالچ میں اپنے لاکھوں مت ڈبوئیے۔ اپنا ذاتی کاروبار کیجیے۔ کوئی بھی آپ کو گھر بیٹھے کما کر دینے کا روادار نہیں۔
اور آخر میں پھر وہی بات جب تک بےوقوف لوگ موجود ہیں فراڈیا بھوکا نہیں مرتا۔۔ خدارا فراڈیوں کے پیٹ مت بھریں۔
یہاں اس ملک میں جینوئن کاروباری لوگ بھی موجود ہیں، ان سے بالمشافہ ملیے، ان کے کام کاروبار کو دیکھیے، اگر آپ مطمئن ہیں ان کے ساتھ کام کے لیے تو کسی کارپوریٹ وکیل سے معاہدے کے پیپر، ڈاکومنٹ تیار کروا کر جج کی اپروول والا معاہدہ کیجیے، اس صورت میں آپ کے نفع کے چانس زیادہ اور نقصان کا احتمال کم ہوگا۔