Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mujahid Khan Taseer
  4. Radio, Mazi, Haal Aur Mustaqbil

Radio, Mazi, Haal Aur Mustaqbil

ریڈیو: ماضی، حال اور مستقبل

ریڈیو ایک ایسا مؤثر، مستند اور پائیدار ذریعۂ ابلاغ ہے جس نے اپنی ایجاد سے لے کر آج تک بے شمار ارتقائی مراحل طے کیے ہیں، مگر اس کی اہمیت اور افادیت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ ٹیکنالوجی کی تیزرفتار ترقی کے باوجود ریڈیو نے خود کو ہر دور کے تقاضوں کے مطابق ڈھال لیا اور آج بھی دنیا بھر میں لاکھوں لوگ اسے سنتے اور اس سے مستفید ہوتے ہیں۔

میری زندگی میں ریڈیو کا آغاز 2016 میں اس وقت ہوا جب مجھے بطور مہمان ایک پروگرام میں مدعو کیا گیا۔ اس وقت یہ محض ایک تجربہ تھا، لیکن 2017 میں میرے کیریئر نے ایک نیا موڑ لیا جب میں نے بطور ریڈیو پریزنٹر یونیورسٹی کے ریڈیو اسٹیشن کو جوائن کر لیا۔

ابتدائی دنوں میں ہمیں کئی مشکلات کا سامنا رہا، خاص طور پر لوڈشیڈنگ ایک بڑا مسئلہ تھی۔ اکثر جب ہم اسٹوڈیو پہنچتے تو ٹرانسمیٹر بند ملتا اور ہمیں گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا کہ بجلی بحال ہو اور نشریات جاری رکھی جا سکیں۔ مگر ہم نے کبھی حوصلہ نہیں ہارا اور ان لمحات میں بھی ہم اپنی گفتگو، ریڈیو کی تیاری اور نئے آئیڈیاز پر کام کرتے رہتے۔

2018 میں میں نے نجی ریڈیو اسٹیشنز کی دنیا میں قدم رکھا اور گلوبل ایف ایم 91 ڈی آئی خان کو جوائن کیا۔ اس کے بعد مختلف ایف ایم اسٹیشنز پر اپنی خدمات انجام دیتا رہا۔ 2019 میں میرے ایک دوست نے بتایا کہ ریڈیو پاکستان پر آڈیو ڈرامے کی ریکارڈنگ ہو رہی ہے اور میں نے وہاں آڈیشن دینے کا فیصلہ کیا۔ یہ میرے لیے ایک یادگار لمحہ تھا جب میں نہ صرف منتخب ہوا بلکہ مین کردار بھی مجھے سونپا گیا۔

یہیں سے میرے ریڈیو پاکستان کے سفر کا آغاز ہوا۔ پہلے میں نے بطور پروگرام اناؤنسر کام کیا اور بعد میں پشتو نیوز ریڈر کے طور پر اپنی شناخت بنائی۔ آج بھی میں ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہوں اور اس سفر کو باعثِ افتخار سمجھتا ہوں۔

اکثر لوگ سوال کرتے ہیں کہ "کون ریڈیو سنتا ہے؟" اس کا جواب دینے کے لیے ہمیں ٹھوس اعداد و شمار کا جائزہ لینا ہوگا۔

اقوام متحدہ (UN) کی 2016 کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 44,000 سے زائد ریڈیو اسٹیشنز موجود ہیں، جو مختلف زبانوں اور ثقافتوں کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ امریکہ میں 11,000 سے زیادہ ریڈیو اسٹیشنز اپنی نشریات چلا رہے ہیں اور وہاں ریڈیو سننے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔

ترکی میں ریڈیو کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہاں ایک شہری اوسطاً 103 منٹ روزانہ ریڈیو سنتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ٹیلی ویژن اور ڈیجیٹل میڈیا کے باوجود ریڈیو ایک مؤثر اور مقبول ذریعہء ابلاغ کے طور پر برقرار ہے۔

افریقی ممالک میں ریڈیو آج بھی سب سے زیادہ سنا جاتا ہے، جہاں یہ خبروں، تعلیم، تفریح اور کمیونٹی انگیج منٹ کے لیے ایک بنیادی ذریعہ ہے۔ یہ صورتحال ثابت کرتی ہے کہ ریڈیو محض ماضی کی بات نہیں بلکہ آج بھی ایک موثر میڈیم ہے۔

پاکستان میں ریڈیو کی تاریخ قیامِ پاکستان سے بھی پہلے کی ہے۔ 14 اگست 1947 کو جب پاکستان معرضِ وجود میں آیا، تو ریڈیو پاکستان ہی وہ واحد ذریعہ تھا جس نے آزادی کی خبر پوری قوم تک پہنچائی۔ قائداعظم کی تاریخی تقریر بھی ریڈیو پاکستان کے ذریعے ہی نشر ہوئی، جو آج بھی ہمارے قومی ورثے کا حصہ ہے۔

آج پاکستان میں پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن (PBC) ملک کا سب سے بڑا ریڈیو نیٹ ورک چلا رہا ہے۔ اس کے تحت 60 سے زائد اسٹیشنز کام کر رہے ہیں، جو اردو، انگریزی اور 13 علاقائی زبانوں میں نشریات پیش کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ، پاکستان میں کئی نجی ایف ایم چینلز بھی کام کر رہے ہیں، جن میں ایف ایم 101، ایف ایم 93، سنو ایف ایم 89۔ 4/96 اور دیگر شامل ہیں۔ ان ایف ایم اسٹیشنز کی بدولت ملک بھر میں ریڈیو سننے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

ڈیجیٹل میڈیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کے باوجود ریڈیو نے خود کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کر لیا ہے۔ آج تقریباً تمام بڑے ریڈیو اسٹیشنز اپنے سوشل میڈیا پیجز، یوٹیوب چینلز اور موبائل ایپس کے ذریعے بھی سامعین سے جڑے ہوئے ہیں۔

فیس بک اور یوٹیوب پر ریڈیو نشریات کو لائیو سٹریم کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے سامعین براہِ راست اپنے پسندیدہ پروگراموں سے منسلک ہو سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج کا ریڈیو نہ صرف ایف ایم یا اے ایم فریکوئنسی پر سنا جاتا ہے بلکہ موبائل اور انٹرنیٹ کے ذریعے بھی لاکھوں لوگ اس سے جڑے ہوئے ہیں۔

یہ ایک عام غلط فہمی ہے کہ ریڈیو صرف دیہی علاقوں یا ناخواندہ افراد تک محدود ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ریڈیو کے سامعین میں ہر طبقے کے لوگ شامل ہیں، جن میں ڈاکٹرز، انجینئرز، وکلاء، کاروباری شخصیات، طلبہ اور اساتذہ شامل ہیں۔

ریڈیو کے ذریعے نہ صرف خبریں اور تفریح فراہم کی جاتی ہے بلکہ یہ تعلیمی، مذہبی اور معلوماتی پروگرامز کے ذریعے عوام میں شعور بیدار کرنے کا بھی ایک مؤثر ذریعہ ہے۔

ریڈیو کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ ایک سستا، قابلِ اعتماد اور مستند ذریعۂ ابلاغ ہے۔ اس کے برعکس، ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا پر غلط معلومات کے پھیلنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی قدرتی آفات، جنگی حالات یا دیگر ہنگامی مواقع پر ریڈیو ہی سب سے زیادہ قابلِ اعتماد ذریعہ ثابت ہوتا ہے۔

ریڈیو نے عالمی جنگوں کے دوران بھی ایک اہم کردار ادا کیا اور آج بھی یہ بحرانوں کے دوران خبریں اور اہم معلومات فراہم کرنے کا سب سے تیز اور مستند ذریعہ ہے۔

ریڈیو اپنی تخلیق سے لے کر آج تک نہ صرف قائم ہے بلکہ بدلتے وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو چکا ہے۔ ٹیکنالوجی کی ترقی نے اسے مزید جدید اور قابلِ رسائی بنا دیا ہے۔

ریڈیو کی سب سے بڑی خوبی اس کی رسائی ہے۔ جہاں انٹرنیٹ اور ٹیلی ویژن نہیں پہنچ سکتے، وہاں بھی ریڈیو کی آواز سنائی دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں آج بھی ریڈیو ایک مقبول اور مستند ذریعۂ ابلاغ ہے۔

اگرچہ مستقبل میں میڈیا کی مزید نئی شکلیں سامنے آ سکتی ہیں، لیکن ریڈیو اپنی سادگی، کم لاگت اور مستند معلومات کی فراہمی کی بدولت ہمیشہ زندہ رہے گا۔ یہ کہنا بجا ہوگا کہ ریڈیو ایک ایسا میڈیم ہے جو کبھی نہیں مرے گا بلکہ ہمیشہ اپنی اہمیت برقرار رکھے گا۔

اسی اہمیت کے پیش نظر، رواں سال ریڈیو کے عالمی دن کا موضوع "ریڈیو اور موسمیاتی تبدیلی" رکھا گیا ہے۔ یہ اس حقیقت کا اعتراف ہے کہ ریڈیو نہ صرف خبروں اور تفریح کا ذریعہ ہے بلکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں عوامی شعور بیدار کرنے اور ہنگامی حالات میں فوری اور مستند معلومات فراہم کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ دنیا بھر میں موسمیاتی تغیرات کے بڑھتے ہوئے اثرات کے پیش نظر، ریڈیو کمیونٹی کو آگاہی، تحفظ اور احتیاطی تدابیر سے متعلق معلومات کی بروقت ترسیل میں ایک مضبوط ستون کے طور پر خدمات فراہم کر رہا ہے۔

Check Also

Mian Muhammad Baksh (19)

By Muhammad Sarfaraz