Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mujahid Khan Taseer
  4. Baaton Ki Kaat Aur Zindagi Ka Sukoon

Baaton Ki Kaat Aur Zindagi Ka Sukoon

باتوں کی کاٹ اور زندگی کا سکون

ہماری روزمرہ زندگی کا ایک بڑا حصہ دوسروں پر تنقید کرنے اور ان کی زندگی میں بے جا مداخلت میں گزرتا ہے۔ ہم اکثر دوسروں کے لباس، طور طریقے، رہن سہن اور حتیٰ کہ ان کی گفتگو کے انداز پر بھی ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہیں۔ اگر کوئی ہمارے معیار کے مطابق تیار نہیں ہوا، تو فوراً ہماری زبان اس پر جملے کسنے لگتی ہے، اگر کسی نے فیشن کے برخلاف کچھ پہنا ہو، تو ہم ہنسی مذاق کا نشانہ بنانے لگتے ہیں۔ یہ رویہ نہ صرف دوسروں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتا ہے بلکہ ہماری اپنی ذہنی سکون کو بھی متاثر کرتا ہے۔ ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ہر انسان کی اپنی زندگی، اپنی ترجیحات اور اپنی پسند و ناپسند ہوتی ہے۔ ہر شخص اپنی دنیا میں جیتا ہے اور اس کا حق ہے کہ وہ اپنی زندگی اپنے اصولوں پر گزارے۔ مگر ہم اکثر دوسروں کو اپنی نظر سے دیکھنے اور اپنی سوچ کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں اور اگر کوئی ہمارے معیار پر پورا نہ اترے، تو ہم اسے اپنے طنز و تنقید کا نشانہ بنا لیتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ "توپ کوئی نہیں چلاتا، پتھر کوئی نہیں مارتا، باتیں ہی رشتے کاٹتی ہیں"۔ یہ حقیقت ہے کہ الفاظ کا اثر گولی سے زیادہ شدید ہوتا ہے۔ جسم پر لگنے والا زخم تو بھر جاتا ہے، مگر الفاظ کے چبھنے کا اثر کبھی کبھار ساری زندگی نہیں جاتا۔ ہم دیکھتے ہیں کہ خاندان کے خاندان ایک دوسرے سے بچھڑ جاتے ہیں، دوستیاں ختم ہو جاتی ہیں، محبتیں نفرت میں بدل جاتی ہیں اور یہ سب صرف بے احتیاطی سے کہی گئی باتوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں گپ شپ، چغل خوری اور بے جا تنقید ایک عام رویہ بن چکا ہے۔ ہم دوسروں کی زندگی میں مداخلت کو اپنا حق سمجھنے لگے ہیں اور دوسروں کے بارے میں ایسی ایسی باتیں کرتے ہیں جو ہمیں خود سننی پڑیں تو شاید برداشت نہ کر سکیں۔

زندگی کس کی ہے؟ یہ ایک سادہ سا سوال ہے لیکن ہم اس کا جواب دینا ہی نہیں چاہتے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہر انسان اپنی زندگی کا مالک ہے اور اسے اپنی مرضی کے مطابق جینے کا حق ہے۔ اگر کوئی کسی خاص رنگ کے کپڑے پسند کرتا ہے، تو یہ اس کا ذاتی انتخاب ہے۔ اگر کسی کو سادہ زندگی پسند ہے، تو یہ اس کا حق ہے۔ اگر کوئی میک آپ کرنا پسند کرتا ہے یا نہیں کرتا، تو یہ بھی اس کا فیصلہ ہے۔ مگر ہم یہ سب چیزیں خود پر لاگو کرنے کی بجائے دوسروں پر تنقید میں مصروف رہتے ہیں۔ اگر ہمیں کسی کا طرزِ زندگی پسند نہیں تو ہم اسے بدلنے کی کوشش کیوں کریں؟ ہمیں چاہیے کہ ہم دوسروں کے معاملات میں دخل اندازی کرنے کی بجائے اپنی ذات پر توجہ دیں۔ ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہم خود کتنے اچھے ہیں، ہمارے اپنے رویے کس حد تک مثبت ہیں، ہم خود کس حد تک دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں؟ اگر ہم اپنے رویے پر غور کریں، تو شاید ہمیں اندازہ ہو کہ ہم دوسروں کو جج کرنے کی بجائے اپنی زندگی سنوارنے پر توجہ دیں تو زیادہ فائدہ ہوگا۔

ہم دوسروں پر تنقید کیوں کرتے ہیں؟ اس کی بنیادی وجوہات درج ذیل ہو سکتی ہیں۔۔

بعض لوگ دوسروں پر تنقید اس لیے کرتے ہیں تاکہ خود کو برتر ثابت کر سکیں۔ وہ دوسروں کی خامیوں کو نمایاں کرکے یہ دکھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ خود زیادہ بہتر ہیں۔ اگر کسی کو کامیابی ملے یا وہ زندگی میں ترقی کرے، تو ہم بعض اوقات حسد میں آکر اس کے خلاف ناپسندیدہ باتیں کرنے لگتے ہیں۔ جو لوگ خود اپنی زندگی میں ناکام ہوتے ہیں، وہ دوسروں پر تنقید کرکے اپنی ناکامیوں سے نظریں چراتے ہیں۔ اگر کسی کا ماحول ہی ایسا ہو جہاں دوسروں پر باتیں بنانا معمول ہو، تو وہ بھی اسی عادت کو اپنا لیتا ہے۔

ہمیں اپنی گفتگو میں مثبت رویہ اپنانے کی ضرورت ہے۔ ایک اچھے انسان کی پہچان یہ نہیں کہ وہ دوسروں میں خامیاں تلاش کرے، بلکہ یہ ہے کہ وہ دوسروں کی خوبیوں کو سراہے۔ زندگی کا اصل حسن دوسروں کی عزت کرنے، ان کے جذبات کا خیال رکھنے اور اپنی زبان کو بہتر بنانے میں ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم بولنے سے پہلے سوچیں کہ کہیں ہمارے الفاظ کسی کے دل کو ٹھیس تو نہیں پہنچا رہے؟ ہمیں دوسروں کے معاملات میں بلاوجہ مداخلت کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ ہمیں دوسروں کی کامیابیوں پر خوش ہونا چاہیے، نہ کہ ان کی برائی کرنے میں وقت ضائع کرنا چاہیے۔ دوسروں پر تنقید کرنے کی بجائے اپنی اصلاح پر توجہ دیں۔ اپنی شخصیت، اپنے کردار اور اپنی سوچ کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔

یہ دنیا ایک مقابلے کی جگہ ہے، لیکن مقابلہ دوسروں کے ساتھ نہیں، بلکہ اپنے ساتھ ہے۔ معروف شاعر تیمور حسن تیمور کے بقول:

میں مقابلے میں شریک تھا فقط اس لئے
کوئی آتا مجھ سے یہ پُوچھتا، تیرا کیا بنا؟

اکثر ہم دوسروں کی نظروں میں اچھا بننے کے لیے مقابلے میں شامل ہوتے ہیں، نہ کہ اپنی بہتری کے لیے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اعمال کا جائزہ لیں، اپنی سوچ کو مثبت کریں اور اپنی زندگی کو دوسروں کی زندگیوں سے جوڑ کر نہیں، بلکہ اپنے اصولوں کے مطابق گزارنے کی کوشش کریں۔

زندگی تبھی خوبصورت بنتی ہے جب ہم دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرتے ہیں، ان کی عزت کرتے ہیں اور ان کی ذات پر بلاوجہ تنقید سے گریز کرتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم دوسروں کی خامیاں نکالنے کی بجائے اپنی خوبیوں کو بڑھانے پر توجہ دیں۔ اگر ہم اپنی زبان کی حفاظت کریں اور اپنی سوچ کو مثبت بنائیں، تو نہ صرف ہماری اپنی زندگی بہتر ہو جائے گی بلکہ ہمارے تعلقات بھی مضبوط ہوں گے۔ لہذا، آئیں آج ہی سے ایک مثبت سوچ اپنانے کا عہد کریں، دوسروں کے بارے میں غیر ضروری باتیں کرنا چھوڑ دیں اور اپنی زندگی کو زیادہ پُرسکون اور خوبصورت بنائیں۔

Check Also

Pablo Picasso, Rangon Ka Jadugar

By Asif Masood