Besharam Bete
بے شرم بیٹے
ایک استانی محترمہ یعنی روحانی ماں کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے جنہوں نے سامنے بیٹھے کسی شاگرد یعنی روحانی فرزند کی مذہبی تشریح کے مطابق پردہ نہیں کر رکھا تو اس نے پنجابی محاورے "بندر کے ہاتھ ماچس" کے مصداق اپنی روحانی ماں کی ویڈیو تب بنائی جب وہ وائٹ بورڈ پر کچھ لکھ رہی تھیں۔ اور نیچے لکھ دیا "دیکھو آج کل کی یونیورسٹی کی استانیاں" یعنی ہماری روحانی مائیں۔
اس ویڈیو کو اسی پنجابی محاورے کے مطابق بہت سارے لوگوں نے شئیر کیا اور اپنی اپنی ذہنیت کی پراگندگی کو مذہبی عطر چھڑک کر تعفن چھپانے کی کوشش کی۔ ان لوگوں سے چند ایک سوالات میں اس تحریر کی صورت کرنا چاہتا ہوں۔
1۔ قرآنِ پاک کی پردے کی آیت کا مفہوم مختلف اسلامی ممالک میں الگ الگ ہے۔ ایک براعظم تو چھوڑیں محض ایک ملک کے مختلف حصوں میں اسکی تفہیم اپنی اپنی کلچرل اور جغرافیائی نوعیت کی ہے۔ سوال یہ ہے کہ جب پورے عالمِ اسلام میں اس میں تنوع پایا جاتا ہے تو اس تفہیمی تنوع پر کوئی قدغن کیا "لا اکراہ فی الدین" والے اسلام کا حکم ہے؟
2۔ پاکستان میں بھی اسی لیے اس میں دوپٹے، سکارف، عبایا، چادر، برقعہ، ٹوپی والا برقعہ، یا محض جینز شرٹ یا شلوار قمیض کا تنوع پایا جاتا ہے۔ حتی کہ شمال کے زیریں علاقے اور وادیوں جیسے شندور، چترال وغیرہ میں لباس متنوع ہیں۔ یہ تمام خواتین مسلمان ہیں اور اللہ، رسول ﷺ کے احکامات پر کسی بھی مرد جتنا ہی (بلکہ شاید زیادہ ہی) ایمان رکھتی ہیں۔ کیا ہم مردوں کی طرح انکے ایمان کا فیصلہ بھی عادل و منصف شہنشاہ روزِ جزا کو کرے گا یا اس نے عورتوں کے لباس کی کسوٹی پر ایمان اور حیا کو پرکھنے کا اختیار ہم مردوں کو دے رکھا ہے؟
3۔ فرض کیا زینت ظاہر کرنے کا مفہوم وہی ہے جو آپ لیتے ہیں اور کسی خاتون نے اپنی زینت آپ کی تفہیم کے مطابق سات پردوں میں نہیں چھپا رکھی۔ تو کیا ایسی صورت میں اسلام کا ہم مردوں کو نظریں جھکانے اور ان میں حیا رکھنے کا حکم منسوخ ہو جاتا ہے؟
4۔ اگر فرض کیا آپ کی مذہبی تفہیم کے مطابق ٹوپی والا برقعہ اصل پردہ ہے تو کیا اس سے کم والے تمام درجات پر جبر کا حق ہمیں اسلام نے دیا ہے؟
5۔ خدا مجھ سے میری آنکھوں پر پڑے لطیف پردے کا سوال کرے گا یا کسی بھی عورت کے بدن پر پڑے دبیز پردوں کا اور اگر یقیناً دونوں سے الگ الگ سوال ہوگا تو مجھے اپنی نگاہوں کا جواب دینا ہے یا کسی یونیورسٹی کی روحانی ماں کے لباس کا؟
6۔ پاکستان کے جن علاقوں میں پردہ داری کا مطلب عورتوں کو اپنے وجود پر لڑکپن سے ڈالی گئی احساسِ کمتری سے لے کر اینٹوں سے دھاگے کی دیواروں کے پیچھے چھپانا لیا جاتا ہے وہاں پر دوسرے جنسی جرائم کیا حیاداری کا پتا دیتے ہیں؟
7۔ فرض کیجیے واقعی کسی خاتون نے آپکی من مرضی کا پردہ نہیں کر رکھا تو کیا "ستار العیوب" خدا کے دین میں اسکی ویڈیو بنا کر وائرل کرنے کا حکم بھی دینی ہے؟
8۔ خدا ان سے تو جو سوال کرنا ہوگا کر لے گا اگر آپ سے دین کی بنیادی اخلاقیات کے مطابق کسی کی عیب جوئی کرنے، اسے بدنام کرنے، دنیا بھر میں رسوا کرنے، لوگوں کے ذہنوں میں اس محترمہ استاد کے بارے میں پراگندگی بھرنے اور اسکی کردار کشی کرنے جیسے سوالات کرے گا تو کیا جواب دیں گے؟
9۔ آخری سوال یہ ہے کہ مرد یہاں کب تک عورتوں کے ایمان کے خودساختہ ٹھیکیدار بنے رہیں گے، بھئی پاکستانی عورت کم ازکم تیس سالہ مشاہدے کے مطابق پاکستانی مردوں سے زیادہ با حیا ہیں۔ ہم اپنی فکر کیوں نہیں کرتے؟
ممتاز مفتی جیسا بچپن سے اپنے باپ کے ساتھ عورتیں دیکھتا شخص جب کعبے پہنچا تو کہنے لگا یوں جیسے کالے سے اس چبوترے پر خدا براجمان ہو کہ نگاہ ہٹتی نہ تھی۔ وہیں ایک باریش ملاں کا گزر ہوا، کسی عورت کا احرام دیکھ کر "لا حولا ولا قوۃ" پڑھنے لگا۔ مفتی نے سوچا ساری عمر متنوع عورتیں دیکھتی آنکھوں کو یہاں خدا کے سوا کچھ دکھتا نہیں اور ساری عمر خدا کو دیکھنے کا دعویٰ کرتی آنکھوں نے یہاں بھی عورت ڈھونڈ لی۔
اسی واقعے کے مصداق اسطرح کی پوسٹس متعفن اور بیمار الذہن معاشرے کی سوچ کی عکاسی کرتی ہے اس سوچ کو پروان چڑھانے میں کعبے والے اس ملاں کا ہی ہاتھ ہے جو خدا کو دیکھنے کی بجائے کعبۃ اللہ میں بھی عورت کو دیکھ رہا تھا۔ اسی کا کوئی شاگرد تھا جو اپنی روحانی والدہ محترمہ سے علم حاصل کرنے گیا مگر انکی ویڈیو بنا کر وائرل کرکے "لا حولا ولا قوۃ" پڑھنے لگا۔ واقعی لا حولا ولا قوۃ مگر دوسروں کے بجائے خود پر پڑھ لیں تو شاید اس عظیم قوت کے آشکار ہونے والے دن کچھ بات بن جائے۔ وگرنہ کون جانے وہاں کس کی ویڈیو وائرل ہو۔
پسِ تحریر! اس ویڈیو میں جب وہ مڑنے لگتی ہیں تو کہتی ہیں، بیٹا! وہاں پہ چوری کی بنائی ہوئی ویڈیو ختم ہو جاتی ہے۔ تو اے بے شرم بیٹے، اپنی ماں کی بھی کوئی ویڈیو بنا کر یوں بد نام کرتا ہے۔۔ لا حولا ولا قوۃ۔