Zaraat Aur Hukumati Polician
زراعت اور حکومتی پالیسیاں
ملک میں اس وقت مہنگائی اپنی بلندیوں پر ہے اور عوام قوت خرید سے دور ہے عام آدمی کا بہت برا حال ہے جو مہنگائی سے بھرپور متاثر ہو چکا ہے عوام صرف اور صرف حکومت پر تنقید کے سوا کچھ اور نہیں سوچتی عوام نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو تبدیلی کا نعرہ لگانے اور میرٹ سسٹم لانے کی بنیاد پر منتخب کیا لیکن سوائے عمران خان کے تقریبا تمام حکومتی رہنماؤں نے عوام کو نا کہ مایوس کیا بلکہ اپنی بیڈ گورننس سے عوام میں نہ مقبولیت بھی پائی۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کام کے لیے عمران خان نے اپنی مقبولیت کو بھرپور داؤ پر لگایا ہوا ہے ہے اور وہ صبح و شام پاکستان کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں ہیں لیکن ان کے حکومتی وزراء کی کارکردگی اور بیوروکریسی کی نااہلی اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے عوام تک ریلیف پہنچنا بہت مشکل ہو چکا ہے۔
پاکستان ایک زرعی ملک ہے ہے اور پاکستان کی 55 فیصد عوام براہ راست وابستہ ہے، لیکن آج تک کسانوں کے لیے نہ کوئی معاشی پالیسی اور زرعی پالیسی آئی ہے اور نہ ہی انہیں اتنی اہمیت دی جاتی ہے جو کہ دوسرے ممالک میں ایک کسان کو اور ایک زرعی تاجر کو دی جاتی ہے۔ ان کی سب سے بڑی اور اہم فصل چاول کی کہلاتی ہے چاول کی پچھتر فیصد برآمدات باسمتی چاول ہے اور اس کے بعد باقی ہائبرڈ چاول ہے کی اس سال چاول کی برآمدات دو ارب ڈالر سے تجاوزکر چکی ہیں معیشت کے لیے ایک اچھی خبر ہے اور یہی حکومت کا سلوگن بھی ہے۔ آپ ایک نکتہ نظر یہ بھی رکھ سکتے ہیں بھارت کی جو چاولوں پر ایکسپورٹ پر پابندی لگی ہے اس کا پاکستان کو بہت فائدہ ہوا ہے سے یورپی ممالک نے بھارت کے ہمسائے پاکستان کو ہی منتخب کیا۔ رائس ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ حکومت حالیہ شرح سود میں اضافہ واپس لے اور کسانوں کے لیے کھاد بیج پر آسان شرائط پر قرضے دیں۔۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال اسی دورانیے میں ملک بھر میں کاٹن جننگ کمپنیوں نے 40 لاکھ گانٹھیں وصول کی تھیں۔ پی سی جی اے کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پنجاب میں اب تک 34 لاکھ 10 ہزار گانٹھیں کپاس پیدا ہوچکی ہے جبکہ سندھ میں بھی کپاس کی پیداوار 34 لاکھ 40 ہزار گانٹھوں تک ریکارڈ کی گئی ہے۔ تاہم پنجاب کے اسٹیک ہولڈرز نے 34 لاکھ 10 ہزار کے اعداد و شمار سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی فصلوں کے تخمینے کے مطابق پیداوار 51 لاکھ 48 ہزار گانٹھیں ہے۔۔
دنیا بھر میں کپاس کی معیار کے حوالے سے پاکستان مشہور تھا لیکن حکمرانوں کی نااہلی اور ناقص پالیسی کے سبب کپاس کے معاملے پر بہت پیچھے چلا گیا ہے ہے اور پاکستان کی بھرپور کوشش ہے اس قوم کو دوبارہ حاصل کریں۔
پاکستان میں کپاس کی فصل کو نقصان پہنچانے میں موسمی حالات کا بھی بہت بڑا حصہ ہے غیر متوقع بارشیں کپاس کی فصل کو بہت نقصان پہنچاتی ہیں ہیں حکومت اس پر بھی کام کر رہی ہے بلین ٹری پروجیکٹ لگانا پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا اولین کام اور بہترین پروجیکٹ ہے ہے جو نہ کہ پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا منفرد اور مانا جانا منصوبہ ہے اور دنیا کی تمام ریاستیں اس منصوبے کو نہ صرف سارا رہی ہے بلکہ اس میں انویسٹمنٹ بھی کر رہی ہیں جس کا کریڈٹ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو جاتا ہے۔ اس سے فصلوں میں ہونے والے غیر متوقع نقصان سے بچا جاسکتا ہے۔
اب حکومت کو چاہیے کہ آج کے حوالے سے مضبوط اور مستند پالیسی بنائے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے فوڈ سیکورٹی اور زراعت نعت جمشید اقبال چیمہ صاحب کو بھی یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ وہ خود بھی فرٹیلائزر ہیں ایک بہتر پالیسی اور مربوط پالیسی بنا سکتے ہیں جو نہ کہ کسان کے لیے بلکہ ملکی معیشت کے لیے فائدے اور سود مند ثابت ہو۔