Insan Aur Jannat
انسان اور جنت
خدا تعالی نے اپنی مرضی اور اپنی پسند کی ایک دنیا بنائی ہے جس کا نام جنت رکھا ہے جو ہر لحاظ سے انتہائی خوبصورت ہے۔ سکون کی زندگی، نہ کوئی مسئلہ مسائل، خوبصورت نیلی آنکھوں والی حوریں، شہد کی نہریں، دودھ کی نہریں کہ تقریبا تمام نعمتیں بے حساب و اور لاتعداد مقدار میں وہاں موجود ہیں۔
سوال یہ ہے کہ جنت ملے گی کس کو کو ہر مسلمان کے دل میں خواہش تو ہے کہ وہ جنت میں جائے اور اللہ تعالی سب کی خواہش پوری کرے۔ انسان کو دو راستے بتا دیے ہیں ہیں جن کا قرآن و حدیث میں بھرپور ذکر آچکا ہے ہے ایک راستہ ہے برائی کا ۔۔ اور دوسرا راستہ ہے اچھائی کا۔ ان کو اپنی زندگی میں بااختیار بنا دیا گیا ہے جب برائی کے راستے پر جائے گا وہ برائی پائے گا جو اچھائی کے راستے پر جائے گا وہ اچھائی پائے گا اور یہ سب کچھ اللہ تعالی کے اختیار میں ہے ہر چیز پر وہی قادر ہے ہے اور اس دنیا کا مالک ہے۔
وحید الدین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔ "کہ یہ جنت اس آدمی کے لئے ہے جو اس کا طالب ہو اس کی قدر جانتا ہوں جو ہر چیز پر اس کو بہتر سمجھیں اللہ اور اس کے رسول کے لائے ہوئے دین پر عمل کرے آخروی چیزوں کا دنیاوی چیزوں کی نظر میں احساس کم سمجھے۔۔
جب انسان دنیاوی کاموں پر تعیش زندگی اور مال و دولت کی ہوس میں میں اپنی آخرت کو بھول جاتا ہے تو اس سے گناہ سرزد ہوتے ہیں انسان اپنی زندگی کو مسائل کا گڑھ بنا دیتا ہے گناہوں میں مبتلا ہوکر۔ اس کے بالکل برعکس اسلامی نظریاتی زندگی ﷺ کی سیرت پر عمل کرنے سے انسان کے اندر آتی ہے اس کی زندگی کا ایک الگ ہی مزا ہے انسان کو مال و دولت کی قدر کی اور اپنی اہمیت کا اندازہ مرد عورت بچے اور بزرگوں کی تمیز، اخلاقیات کی تمیز انسان کو بالکل بدل دیتی ہے فرق یہ ہے انسان کو اس زندگی کو اپنانا پڑتا ہے اور جب کہ برائی کی زندگی خودبخود آپ کے پر لاگو ہو جاتی ہے۔ انسان کو زیادہ سے زیادہ خدا سے قربت حاصل کرنی چاہیے اور قربت خدا کیا ہے ؟ خدا سے قریب ہوگا وہی جنت سے بھی قریب ہوگا بے شک اس کا واحد بنیادی آل رسولﷺ کی سیرت نبوی پر عمل کرنا ہے۔
اور یہ کہ جنت ایک حقیقی جگہ ہےجو دین پر عمل کرے گا اسی کو ملے گی نہ کہ ان لوگوں کو جو جھوٹی عبادت کا سرمایہ لے کر دنیا کی آنکھوں میں دھول ڈال رہے ہیں۔۔ اللہ تعالی رسول اللہ ﷺ کے لائے ہوئے دین پر اور ان کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق دے۔