Haroon Ur Rasheed Aur Pani Ki Ahmiat
ہارون رشید اور پانی کی اہمیت
ہارون الرشید عباسی دور کے پانچویں خلیفہ گزرے ہیں عباسی خلیفہ ہارون الّرشید کا عدل و انصاف، رعایا پروری اور ان کی نیک دلی ہی مشہور نہیں بلکہ ان کا دورِ حکومت شاہی سرپرستی میں فنونِ لطیفہ، عدل و انصاف، ریاستی طور پر دنیا میں ایک عام مثال ہیں ان کے دور میں مسلمانوں نے بہت عروج پایا یا ان جس کی مثال اب تک دی جاتی ہے۔ ایک دفعہ ہارون رشید کو کو پانی کی بہت پیاس لگی اس نے اپنے باندیوں سے پانی طلب کیا پانی آنے میں جتنی دیر لگی اتنی دیر ہارون رشید پانی کی پیاس سے تڑپ رہا جیسے ہی پانی آگیا یا ہر رشید نے فورا نہیں گیا اور اپنے منہ کی جانب لے جانے لگا ۔
حضرت بہلول(خلیفہ ہارون الرشید کے دور میں بغداد میں ایک درویش رہتے تھے۔ ان درویش کا نام بہلول دانا تھا۔ بہلول دانا بیک وقت ایک فلاسفر اور ایک تارک الدنیا درویش تھے۔ ان کا کوئی گھر، کوئی ٹھکانہ نہیں تھا۔ وہ عموما شہر میں ننگے پاؤں پھرتے تھے اور جس جگہ تھک جاتے وہیں ڈیرہ ڈال لیتے۔ بعض لوگوں نے انہیں مجذوب لکھا ہے۔ کہ یہ اللہ کی تجلیات اور عشق میں مستغرق اور گم رہتے تھے) مخاطب کرتے ہوئے کہاں کے امیر رک جائیں بہلول رحمتہ اللہ علیہ نے امیر ہرن رشید سے کہا کہ اگر برا نا مانے تو میں آپ سے کچھ سوال کروں؟
ہاں جی جی ضرور کریں بیلول رحمۃ اللہ علیہ نے سوال کیا کہ اگر آپ کو اسی طرح کی پیاس کی شدت لگے اور آپ کو پانی طلب ہو جائے آپ کو پانی تھے آپ اسے کس انعام سے نوازیں گے؟ ہارون رشید نے جواب دے کے میں اس ایک گلاس پانی کے بدلے اسے اپنی آدھی سلطنت دے دوں گا۔ سوال نمبر دو بہلول نے امیر ہارن رشید سے پوچھا کہ اگر آپ یہ پانی پی لیں اور اس کے بعد آپ کا پانی یہ جسم سے نہ نکلے تو آپ اس کے بدلے کسی کو کیا دیں گے؟ امیر ہارون رشید کا جواب تھا کہ میں اس کے بدلے اسے اپنی آدھی سلطنت دے دوں گا۔۔ اس کے ہیں جواب میں بہلول نے ہر رشید کو کہا کہ امیر محترم یہ ایک گلاس پانی ہیں آپ کے لئے اہمیت رکھتا ہے یا آپ کی پوری سلطنت ہیں آپ سے چھڑوا سکتا ہے۔
کچھ کھائے بغیر تو انسان زندہ رہ سکتا ہے، لیکن پانی کے بغیر زندگی ممکن نہیں، جہاں پانی اس قدر اہمیت کا حامل ہے وہیں پاکستان پانی جیسی عظیم نعمت کی کمی کا شکار ہے۔ کسی بھی ملک کی صنعت، زراعت اور معیشت کا انحصار پانی پر ہے جب ایک ملک پانی کی کمی کا شکار ہو گا تو وہ ملک کیسے ترقی کر سکتا ہے۔ واشنگٹن ڈی سی کے تھنک ٹینک ورلڈ ریسورسز انسٹیٹیوٹ (ڈبلیو آر آئی) کے مطابق پاکستان سمیت دنیا میں ایسے تقریباً 400 علاقے ہیں جہاں کے رہنے والے شدید آبی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی آبادی، گوشت خوری میں اضافہ اور بڑھتی ہوئی اقتصادی سرگرمیوں نے دنیا کے پانی کے ذخائر پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پانی کی کمی لاکھوں لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کر دے گی اور اس کی وجہ سے کشیدگی اور سیاسی عدم استحکام پیدا ہو گا۔
پاکستان کی واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے ٹھیکہ پاکستان کی فوج کے زیر انتظام چلنے والے ادارے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن(ایف ڈبلیو او) اور چین کی حکومتی کمپنی پاور چائنا کے اشتراک کار کو دیا گیا ہے۔ پریس ریلیز کے مطابق ڈیم کی تعمیر کا تخمینہ 1406.5 ارب روپے ہے۔ ڈیم کی تعمیر پر فی الفور کام شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ڈیم کی تعمیر سنہ 2028 میں مکمل ہو گی اسی طرح دیامیر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کے ڈائی ورشن سسٹم، مین ڈیم، رسائی کے لیے پُل اور 21 میگاواٹ صلاحیت کے تانگیر ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر کے لیے دونوں کمپنیوں کے اشتراک کار کے ساتھ 442 ارب روپے مالیت کے ایک معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے ہیں۔
جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا ہے ہے پانی کی اہمیت بھی دنیا میں بڑھتی جا رہی ہیں انسان کو چاہیے کہ پانی کی ایک ایک بوند کی اہمیت کو سمجھیں مجھے اللہ تعالی نے دریا بنا دیے اور انسانوں کے آسانی کے لئے ان کو آپ کے ذریعے گھر میں پانی پہنچانے کے لیے اسے زمین کے اندر ڈال دیا انسان کو پانی کی کمی کا سامنا نہ ہو اور نہ اس تکلیف ہو ہمیں چاہیے کہ اپنی روز مرہ زندگی میں پانی کی اہمیت کو سمجھے اور پانی کو ضیاع کرنے سے بچائے۔