Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Saqib
  4. Insan Se Uqab Tak Ka Safar

Insan Se Uqab Tak Ka Safar

انسان سے عقاب تک کا سفر

دوستو! آپ لوگوں میں سے کتنے لوگ کرکٹر ظفر گوہر کے نام سے واقف ہیں؟ کرکٹ سے محبت کرنے والے لوگوں میں سے بھی بہت کم لوگ پاکستان کے اس 28 سالہ لیگ سپنر کے بارے میں جانتے ہیں۔ ان کی سٹوری بڑی دلچسپ ہے۔

2015 میں انگلینڈ کے خلاف ظفر گوہر نے اپنا پہلا میچ کھیلا اور اس کے بعد ظفر گوہر کی قسمت نے یاوری کی اور 2015 میں ہی ابوظہبی میں انگلینڈ کے خلاف ایک ٹیسٹ سے پہلے پاکستان کے نامور سپنر یاسر شاہ ان فٹ ہو گئے۔ کرکٹ بورڈ نے یہ فیصلہ کیا کہ اس ٹیسٹ میں ظفر گوہر کو کھلایا جائے۔ ظفر گوہر اس وقت پاکستان میں تھے۔ ان کے لیے ویزے اور ٹکٹ کا بندوبست کیا گیا اور ایک ٹیم نے ان سے رابطے کی کوشش شروع کردی۔ ان کو بار بار فون کیا جاتا رہا۔ لیکن کافی گھنٹوں کی محنت کے بعد بھی انہوں نے اس فون کا جواب نہیں دیا۔ جس فلائٹ پر انہوں نے لاہور سے ابوظہبی آنا تھا وہ فلائٹ ظفر گوہر کے بغیر ابوظہبی پہنچ گئی۔

اس کے بعد تحقیق کی گئی کہ ظفر گوہر کو ایسا کون سا امپورٹنٹ کام درپیش تھا کہ ان کا موبائل فون کئی گھنٹوں تک بند رہا۔ یہ دلچسپ انکشاف ہوا کہ ظفر گوہر اس و قت اپنے گھر پر میٹھی نیند کے مزے لے رہے تھے۔ سپنوں میں اپنے آپ کو پاکستان کی طرف سے کھیلتا ہوا وکٹیں لیتا ہوا اور ورلڈ ریکارڈ بناتا ہوا دیکھ رہے تھے۔ قسمت کی دیوی ظفر گوہر کے دروازے پر کھڑی ہے۔ زور زور سے ڈھول بجا کر ان کو اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ لیکن ظفر گوہر آرام سے اپنی نیند کے مزے لے رہے ہیں۔ ایسا کیوں ہوا؟

مائنڈ سائنس کو بیچ میں لے کر آتے ہیں۔ میرے دوستو! انسان جو کچھ ہر روز کرتا ہے۔ ایک خاص دن میں بھی وہ اپنے اسی ایکشن کو ریپیٹ کرتا ہے۔ یہ ساری بات چیت جو میں لکھ رہا ہوں یہاں پہ میں نے اپنی لاسٹ ٹریننگ میں جو کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں ہوئی، شرکاء کے سامنے کی۔ بہت ہائی انرجی والا معلومات سے بھرپور مینٹل ٹرانسفارمنگ کے ساتھ ایک نایاب سیشن تھا۔ جو لوگ آڈینس میں بیٹھے ہوئے تھے وہ پیمنٹ کرکے علم کی تلاش میں آنکھوں میں چمک لیے ہوئے میرے سامنے بیٹھے ہوئے تھے۔

ایک دلچسپ سوال میں نے ان سے پوچھا۔ کہ لوگ ایسے سیشن میں آتے ہیں موٹیویٹ ہو جاتے ہیں۔ کچھ کرنے کا عزم کرتے ہیں۔ ان کو لگتا ہے ان کے فوبیاز لمٹنگ بلیوز ختم ہو گئے ہیں اور اب اگلے کچھ مہینےان کی زندگی کو مکمل طور پر ٹرانسفارم کر دیں گے اور ان کی مالی، جسمانی، ذہنی اور روحانی ترقی ایک نئی سمت میں گامزن ہوگی۔ لیکن کیا ہوتا ہے کہ ایک ہفتے کے بعد ہی ان کی موٹیویشن ختم ہو جاتی ہے اور وہ اسی پرانے لائف سٹائل کے مطابق زندگی گزارنا شروع کر دیتے ہیں۔

اس طرح کے سیشن جو آپ لوگ یہاں پر لے رہے ہیں۔ اس ورک شاپ میں اور جگہوں پر بھی لیے آپ نے۔ یہ آپ کے اندر فائر بھرتے ہیں۔ آپ کے جسم کے ساتھ پر لگا دیتے ہیں۔ آپ کو یہ تحریک دیتے ہیں کہ آپ فضا میں اڑ سکتے ہیں اور اس تحریک کے زیر اثر آپ ایک پہاڑ کی بلندی پر پہنچ جاتے ہیں، اس یقین کے ساتھ کہ میں عقاب بن گیا ہوں۔ اس پہاڑ سے چھلانگ لگاتے ہیں۔ اڑنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن چونکہ آپ عقاب نہیں ہوتے اس لیے آپ نیچے گر جاتے ہیں اور اپنی ٹانگیں تڑوا بیٹھتے ہیں۔

ظفر گوہر کی مثال کو ایک بار پھر یاد رکھیں۔ انسان جیسا ہوتا ہے وہ ایک خاص وقت میں ویسا ہی پرفارم کرتا ہے۔ تو اس ورک شاپ کے بعد بھی آپ لوگ ایسے ہی رہیں گے۔ اگر آپ کا چو بیس گھنٹے کا روٹین یہی رہے گا۔ وہی این ایل پی کے مشہور پرنسپل جس کو میں بار بار دہراتا ہوں۔ اگر آپ وہی کچھ کرتے رہو گے جو ہمیشہ سے کرتے آ رہے ہو۔ تو آپ کو وہی کچھ ملے گا جو ہمیشہ سے ملتا آرہا ہے۔

یہ سیشن بتاتا ہے۔ آپ کو کہ آپ سپیشل ہو۔ آپ میڈ ان جاپان ہو، آپ سونے کے بنے ہوئے ہو، آپ اصل میں ایگل ہو، آپ اپنی اصل میں ایک ٹائیگر ہو۔ لیکن صرف کہنے، سننے سے، سیشن میں بیٹھنے سےآپ ایگل یا ٹائیگر نہیں بن جاتے۔ آپ کو پتا چل جاتا ہے اس بات کا، ایگل یا ٹائیگر بننے کے لیےایک خاص قسم کا فیول چاہیے ہوتا ہے۔ وہ فیول آپ ڈالیں گے اپنے اندر تو پھر ہی آپ ایگل کی طرح بلند پرواز کے قابل ہوں گے۔

اس ٹول میں نمبر ون پہ ڈسپلن آتا ہے۔ زندگی میں ڈسپلن ہو۔ کس وقت اٹھنا ہے صبح، کھانے کا کیا ٹائم ہے، کھانے میں کون سی چیز کھانی ہے، کن لوگوں سے ملنا ہے، ایکسرسائز کا ٹائم کیا ہے، نئی سکلز سیکھنے کے لیے کوئی ٹائم فکس کیا ہے یا نہیں آپ نے، نئے لوگوں سے ملاقات کرنی ہے۔ جب فیول چینج ہوگا۔ اس کچرے والے گندے فیول کی جگہ۔ جب ایک سپر فیول آپ کے جسم کے اندر آپ کے اندر جائے گا۔ پھر ہی آپ پرواز کرنے کے قابل ہوں گے۔

میرے دوستو! اس طرح کے سیشن آپ کے جسم کے ساتھ پر لگا دیتے ہیں۔ لیکن ان پروں کو حرکت دینے کے لیے جو فیول چاہیے ہوتا ہے وہ فیول خود ڈالنا پڑتا ہے آپ کو۔ اپنی عادتیں چینج کرنی پڑتی ہیں۔ اپنی ایسوسی ایشن میں تبدیلی لانی پڑتی ہے۔ کچھ نہ کچھ نیا کرنا پڑتا ہے۔ چاہے آپ آہستہ آہستہ کریں۔ چاہے آپ ایک کتاب کا صرف ایک پیراگراف ہر روز پڑھیں۔ چاہےآپ صرف ایک نئے بندے سے ایک ہفتے میں ملیں۔ چاہےآپ جم میں ہر روز صرف دو منٹ جائیں۔ خواہ آپ صرف پانچ منٹ کی واک یا جوگنگ ہر روز کریں۔ لیکن اپنے اندر انرجی، اپنے اندر فیول ڈالنا پڑتا ہے۔ ورنہ یہ سیشن بھی ایک مووی کی طرح کام کرے گا آپ کے لیے اور بھی سیشن جو اٹینڈ کیا آپ نے۔ موٹیویٹڈ ہو گے، خوش ہو گئے۔ یقین ہوگیا کہ میں ایگل ہوں اور وہ موٹیویشن ایک دن، دو دن، تین دن، ایک ہفتے کے بعد ختم ہوگئی۔ اور نقصان بھی ہوگیا آپ نے اس موٹیویشن کے زیر اثر کوئی ایسا بڑا فیصلہ کر لیا۔ اپنے آپ کو ایگل سمجھ کے۔ اور اپنی ٹانگیں تڑوا بیٹھے۔

کامیابی کا یہ سفر میرے دوستو سٹیپ بائی سٹیپ ہوتا ہے۔ تو فیصلہ کریں اپنے اندر وہ سپر فیول ڈالنے کے لیے آپ کون سی عادتیں، کون سا روٹین اپنے اندر انسٹال کریں گے۔ یہ فیول ہی ہوگا جو آپ کو اس قابل بنائے گا۔ کہ آپ ایگل کی طرح بلندی میں پرواز کر سکیں۔

About Muhammad Saqib

Muhammad Saqib is a mental health consultant who has been working in the fields of hypnotherapy, leadership building, mindfulness and emotional intelligence for over ten years. Apart from being a corporate trainer, he is involved in research and compilation and documenting the success stories of Pakistani personalities in the light of Mindscience. Well-known columnist and host Javed Chaudhry is also a part of the trainers team.

Check Also

Lahu Ka Raag

By Mojahid Mirza