Breast Cancer Movement Aur National Bank Of Pakistan
بریسٹ کینسر موومنٹ اور نیشنل بینک آف پاکستان
پاکستان کے مشہور بزنس مین تسلیم رضا کہتے ہیں زندگی کی گاڑی امید کے پیٹرول سے چلتی ہے۔ نا امیدی کا دھکا اسے زیادہ دیر نہیں چلا سکتا۔ اسی بات کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا مسکراتے چہرے چلتے پھرتے گلاب ہیں، ان پر پڑنے والی نظر خوشبو بن کر لوٹتی ہے۔
لوگوں کی زندگیوں میں امید کا پٹرول ڈالنے کا کام انفرادی اور اجتماعی حیثیت سے پاکستان میں وسیع پیمانے پر ہو رہا ہے۔
مینٹل ہیلتھ کی آگاہی کے حوالے سے پچھلے مہینوں میں نے کافی تحقیق کی، کتابیں اور مضامین پڑھے، کچھ میٹنگز ہوئیں۔ سپیشل افراد سے ملاقاتیں ہوئیں اور ان کی توانائی نے مجھے بھی متحرک کر دیا۔ اسی تحقیق کے دوران نیشنل بینک آف پاکستان کے کردار نے مجھے خوشگوار حیرت میں مبتلا کر دیا۔
نیشنل بینک میں اس وقت 170 سے زیادہ سپیشل لوگ کام کر رہے ہیں اس میں سینیئر وائس پریزیڈنٹ کے لیول کے لوگ بھی شامل ہیں اور کام کی کوالٹی کے لحاظ سے یہ لوگ نارمل لوگوں کے برابر کام کر رہے ہیں۔
گزشتہ سال ستمبر میں نیشنل بینک کے ایگزیکٹو وائس پریزیڈنٹ مرزا محمد عاصم بیگ نے جب خصوصی افراد کے لیے قابلِ قدر کام کرنے پر ایوارڈ وصول کیا، تو پوری پاکستانی قوم میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
نیشنل بینک کو دسویں ٹریڈ اینڈ سپلائی چین ایوارڈ میں ADB Disability Inclusion Champions Award 2024 دیا گیا ہے یاد رہے کہ اس ایوارڈ کو کو حاصل کرنے کا مقابلہ درجنوں ممالک کے ساتھ تھا۔
بریسٹ کینسر کی آگاہی کے حوالے سے آپ لوگ اس مہینے میں مختلف خبریں سن رہے ہوں گے پاکستان کی بات کریں تو ہر سال چھاتی کے کینسر کے 90 ہزار نئے کیسز سامنے آتے ہیں اور ہر سال تقریبا 40 ہزار خواتین بریسٹ کینسر کی وجہ سے وفات پا جاتی ہیں۔ آج سے 20 سال پہلے میں ایک کمپیوٹر انسٹیٹیوٹ سے وابستہ تھا ہماری کولیگز میں ایک بی ایس کی سٹوڈنٹ بھی تھیں۔
ان کو چھاتی کے کینسر کا مرض ہوا اور کچھ ہی مہینوں میں وہ اس دنیا سے چل بسیں۔ ان کا مسکراتا ہوا چہرہ آنکھوں کی چمک فیوچر پلاننگ مجھے آج تک یاد ہے۔
پچھلے 20 سالوں میں لاکھوں پاکستانی خواتین اس مرض کی بھینٹ چڑھ گئیں۔ اس دکھ کو شاعر نے ان الفاظ میں بیان کیا۔۔
اے حرف تسلی ترے مشکور ہیں لیکن
یہ خیر ہے کہنے سے ذرا آگے کا دکھ ہے
پاکستان میں کینسر کی روک تھام آگاہی اور علاج کے لیے ادارے اور تنظیمیں سرگرم عمل ہیں ان میں پاکستان کینسر سوسائٹی شوکت خانم میموریل کینسر ہاسپٹل، سیلانی ویلفیئر اور انڈس ہسپتال قابل ذکر ہیں۔
کالم کی تیاری کے لیے کی جانے والی ریسرچ سے پتہ چلا کہ اس بیماری کی ابتدائی درجے پر تشخیص انتہائی ضروری ہے۔ امریکن کینسر سوسائٹی نے اپنی ریسرچ میں بتایا کہ بریسٹ کینسر کی ابتدائی لیول پر تشخیص صحت یابی کے امکانات کو تین گنا سے بھی زیادہ بڑھا دیتی ہے۔ اس ریسرچ سے ہمیں معلوم ہوا کہ اس مرض کے بارے میں وسیع پیمانے پر آگاہی پھیلانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اس حوالے سے نیشنل بینک کے ویژنری پریزیڈنٹ رحمت علی حسنی کی قیادت میں ان کی ٹیم اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ بینک میں تمام علاقوں، خواتین، اور مختلف زبانیں بولنے والے لوگوں کو برابری کی بنیاد پر مواقع فراہم کیے جائیں۔ ایسا کلچر فروغ دیا جا رہا ہے جہاں ہر نئے آنے والے کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔
ان کے اس مشن کو ہیومن ریسورس مینجمنٹ گروپ کے گروپ ہیڈ مرزا محمد عاصم بیگ اپنی ٹیم، جس میں مس حفریش شروف اور ڈاکٹر ثقلین شیر شامل ہیں، زبردست طریقے سے آگے بڑھا رہے ہیں۔
نیشنل بینک کی ٹیم پانچ میجر ایریاز میں کام کر رہی ہے ویکلی بیسز پہ انٹرنل پلیٹ فارمز کے ذریعے کینسر کے بارے میں ایجوکیٹ کیا جاتا ہے۔ کینسر کے بڑھتے ہوئے رجحان کی بات کی جاتی ہے۔ پاکستان کی بہادر خواتین کے بارے میں بتایا جاتا ہے جنہوں نے کینسر کے موزی مرض کو شکست دی۔
مشہور اداکارہ نادیہ جمیل نے کینسر کا شکار ہونے کے بعد طویل جدوجہد کی علاج کے عمل سے گزریں۔ ان کے سر کے بال بھی غائب ہو گئے آج صحت یاب ہو کر کینسر کی سفیر کے طور پر کام کر رہی ہیں۔ سینیئر اداکارہ عظمی گیلانی اور اسماء عباس نے استقامت سے اس بیماری کا مقابلہ کیا اور آج مکمل طور پر صحت یاب ہیں ایک اور سینیئر ادکارہ نائلہ جعفری چھ سال تک کینسر سے جنگ کرنے کے بعد اپنے رب کے پاس چلی گئیں۔ لیلی واسطی کو شادی کے فورا بعد اس مرض کا سامنا کرنا پڑا وہ بھی مکمل ریکوری کے بعد خوشگوار زندگی گزار رہی ہیں۔
نیشنل بینک کی ٹیم کا اگلا سٹیپ مختلف آفسز اور سٹاف کالجز میں کینسر کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہے کالم کے شروع میں ہم نے ڈسکس کیا کہ اس مرض کا ابتدا ئی اسٹیج پر معلوم ہو جانا ریکوری کے چانسز کو کئی گنا بڑھا دیتا ہے اس کانسپٹ کی ترویج کی جائے کہ ریگولر میڈیکل چیک آپ کو زندگی کا حصہ بنایا جائے۔
پاکستانی اداکاراؤں اور دیگر خواتین کے سروائیول کی کہانیاں بیان کی جاتی ہیں فیملی سپورٹ پر زور دیا جاتا ہے۔
مشہور کتاب دی نیکسٹ ڈور میلنیئر کے مصنف تھامس سٹینلے یاد آگئے اپنی اس کتاب میں انہوں نے کامیاب لوگوں کی 30 خوبیاں بیان کیں ان میں سے دوسرے نمبر پر جو خوبی بیان کی گئی وہ یہ ہے کہ ان تمام کامیاب لوگوں کو اپنی فیملی کی سپورٹ تھی فیملی کے ساتھ زبردست طریقے سے یہ لوگ جڑے ہوئے تھے یہی فیملی بانڈنگ امید کا زبردست سورس ہے جسے ہم گلے ملنے کی تھیراپی بھی کہہ سکتے ہیں۔
اگلے سٹیپ میں نیشنل بینک کی عمارت کو 11 اکتوبر کو پنک لائٹ سے روشن کیا گیا جو اس کاز کے ساتھ یکجہتی کا ثبوت ہے پنک کلر میں جگمگاتی ہوئی عمارت گویا پرانے زمانے کے لائٹ ہاؤس کی طرح پیغام دیتی ہے کہ منزل قریب ہے۔
پنک ٹوبر کے نام سے مشہور اس مہینے میں یہ ٹیم ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے مثبت استعمال پر کام کر رہی ہے۔ نیشنل بینک کی آفیشل ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے کینسر سے آگاہی اور روک تھام کے میسجز کو خوبصورتی سے پیش کیا جا رہا ہے۔
مشہور فلسفی جوائس میئر کہتے ہیں"مجھے یقین ہے کہ سب سے بڑا تحفہ جو آپ اپنے خاندان اور دنیا کو دے سکتے ہیں وہ آپ کا ایک صحت مند جسم ہے"۔
ڈینس ویٹلی کہتے ہیں کہ "وقت اور صحت دو قیمتی اثاثے ہیں جنہیں ہم اس وقت تک پہچان نہیں سکتے اور ان کی تعریف نہیں کرتے جب تک کہ وہ ختم نہ ہو جائیں"۔
امید کا یہ پیغام کینسر کے مریضوں کے لیے نئی روشنی لے کر آتا ہے اور اللہ تعالی سے ان کے تعلق کو مزید مضبوط کرتا ہے۔ احمد ندیم قاسمی کے الفاظ میں
مرا کوئی بھی نہیں کائنات بھر میں ندیمؔ
اگر خدا بھی نہ ہوتا تو میں کدھر جاتا
اور آخری سٹیپ میں پنک رنگ کے استعمال پر زور دیا جا رہا ہے پنک کلر کے کپڑے پہنے جائیں دوپٹہ پہنا جائے پنک ربن، ٹی شرٹ، شال، نیل پالش، پنک جیولری اور کیپ وغیرہ پہننے کی حوصلہ آفزائی کی جائےیہ عمل نہ صرف کینسر کے مرض کے بارے میں آگاہی فراہم کرتا ہے بلکہ مریضوں کو لگتا ہے کہ ان کو سہارا دینے کے لیے لوگ موجود ہیں۔
شیخ سعدی ایک بادشاہ کی کہانی بیان کرتے ہیں جس کو ایک دانشور نے مشورہ دیا کہ وہ خود کو ایسے افراد سے گھیرے جو مشکل وقت میں اسے سہارا دیں یہ کہانی اس بات کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے کہ انسان کو کمیونٹی اور حمایت کی ضرورت ہوتی ہے بالکل اسی طرح بریسٹ کینسر کے مریضوں کے لیے خاندان اور دوستوں کی حوصلہ افزائی اہمیت رکھتی ہے۔
مولانا رومی نے فرمایا "زخم وہ جگہ ہے جہاں سے روشنی تم میں داخل ہوتی ہے"۔
مولانا روم کے اس پیغام کو نیشنل بینک کی ٹیم خوبصورتی سے آگے بڑھا رہی ہے کہ بریسٹ کینسر کے سفر کے دوران اٹھائی گئی تکلیف ریکوری کے پروسس کے دوران آپ کو ایک مضبوط اور وژنری خاتون بناتی ہے۔ نیشنل بینک کی اس ٹیم کی آنکھوں میں موجود چمک بڑے خوابوں کے اس سفر میں ان کی استقامت کو ظاہر کرتی ہے۔ اللہ تعالی ان کی ہمت کو اور بڑھائے۔
میری والدہ محترمہ بھی کچھ سال پہلے کینسر کے موزی مرض میں مبتلا ہو کر اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔ ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعاؤں کی درخواست ہے اور آخر میں نیشنل بینک کی پوری ٹیم کے لیے علامہ اقبال کے یہ اشعار
توره نور د شوق ہے، منزل نہ کر قبول
لیلی بھی ہم نشین ہو تو محمل نہ کر قبول
اے جوئے آب بڑھ کے ہو دریائے تند و تیز
ساحل تجھے عطا ہو تو ساحل نہ کر قبول