Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Saqib
  4. Baray Ho Kar Seith Banna Hai

Baray Ho Kar Seith Banna Hai

بڑے ہو کر سیٹھ بننا ہے

یہ کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں 80 کی دہائی کا منظر ہے۔ چھوٹے چھوٹے کارخانوں میں ہزاروں لوگ کام کرتے تھے۔ مہینے کے اختتام پر کارخانوں کے مالک سیٹھ صاحب اپنی بڑی گاڑی میں ڈرائیور کے ساتھ آتے اور کیش کی صورت میں ملازمین کو ان کی تنخواہ دیتے۔ سیٹھ صاحب کا پروقار چہرہ، بھرپور انرجی اور عمدہ لباس دیکھنے کے قابل ہوتا تھا۔ اورنگی ٹاؤن کی انہی گلیوں میں ایک یتیم بچہ شوق سے یہ سارا منظر دیکھتا اور توتلی زبان میں اپنے دوستوں سے کہتا کہ بڑا ہو کر میں بھی سیٹھ بنوں گا۔ یہی بچہ بڑا ہو کر پاکستان کا مشہور بزنس مین بنتا ہے۔

محمد تسلیم رضا سے ان کے گھر پر ملاقات ہوئی۔ آپ سنیکس اور دیگر فوڈ پراڈکٹس بنانے والی مشہور کمپنی ایف ایم فوڈز کے بانی ہیں۔ اپنے گھر کی چھت سے شروع ہونے والا یہ کاروبار ایک بڑی انڈسٹری تک کیسے پہنچا؟ بچپن میں سیٹھ بننے کے خواب کو پورا کرنے کے لیے کن مراحل سے گزرنا پڑا؟ یہ تمام باتیں اس ملاقات میں خوبصورت انداز میں تسلیم رضا نے بیان کیں۔ کہتے ہیں ثاقب صاحب میری زندگی کے تین فیز ہیں غربت، امارت اور فقیری (درویشی)۔

آپ سفر کرنے کے شوقین ہیں اور دنیا کے 50 سے زائد ممالک میں جا چکے ہیں۔ کہتے ہیں سفر اپنی ذات کو پہچاننے کا ایک بڑا سورس ہے اور دنیا کی سب سے بڑی یونیورسٹی ہے۔ آپ اپنے پیروں کو حرکت دینا شروع کریں، نئی جگہوں پر جائیں، نئے لوگوں سے ملیں اور حکمت، دانش اور مالی کامیابی کے دروازے آپ پر کھلتے جائیں گے۔

سفر کے دوران حاصل ہونے والے کچھ مشاہدات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ انڈونیشیا میں ہر شخص آپ کو مسکراتا ہوا ملتا ہے۔ دوران سفر انہوں نے اپنے انڈونیشی ڈرائیور سے پوچھا کہ آپ کے چہرے پر ہر وقت مسکراہٹ کیسے رہتی ہے؟ اس نے جواب دیا کہ میرا صرف چہرہ نہیں مسکراتا بلکہ میرے ہاتھ، میری آنکھیں، میرا جسم اور میرا دل بھی مسکراتا ہے۔ یہی حال پوری قوم کا ہے۔

سری لنکا کے بارے میں بتایا کہ وہاں جم 24 گھنٹے کھلے رہتے ہیں۔ گورنمنٹ کا یہ ماننا ہے کہ جم میں جانے کی وجہ سے لوگ کم بیمار ہوتے ہیں اور صحت کے لیے بجٹ کی رقم کم ہو جاتی ہے۔ سنگاپور کے ریزورٹس کے بارے میں بتایا کہ تفریحی گرین ایبل ریزورٹ جس میں ان کا قیام تھا کے ساتھ ہی ہاسپٹل بنا ہوا تھا۔ چونکہ سفر کے دوران مشاہدہ کرتے رہتے ہیں اور نئی چیزیں سیکھتے ہیں اس لیے ہاسپٹل چلے گئے تو معلوم ہوا کہ وہاں پر ایک بھی مریض موجود نہیں ہے۔ معلوم کرنے پر جواب ملا کہ بہترین لائف سٹائل کی وجہ سے لوگ بہت کم بیمار ہوتے ہیں اور ہاسپٹل چلانے کے لیے گورئمنٹ سبسڈی مہیا کرتی ہے۔

عمان کے لوگوں میں موجود رواداری کا تذکرہ کیا۔ ترکی کے بارے میں بتایا کہ وہاں لوگوں کے چہرے پر اطمینان نظر آتا ہے۔ سوئٹزرلینڈ میں ٹیچرز کا اپنے سٹوڈنٹ کو عملی طور پر زیبرا کراسنگ کا استعمال سکھاتے ہوئے دیکھا۔ چائنہ میں اپنے ایک دوست کے ساتھ ان کے بچے کے سکول کا وزٹ کیا۔ وہاں پر سکولوں کا ٹائم صبح سات بجے سے شام پانچ بجے تک ہے وہاں پر دیکھا کہ مختلف کلاسز کے بچے سکول کی صفائی، برتن دھونا، واش روم صاف کرنا، کھانا بنانے میں مدد کرنا جیسے کاموں میں مصروف ہیں۔ منہ دھونے کی تربیت، کام کو اپنے ہاتھ سے کرنا، دن میں پاور نیپ (قیلولہ) لینا اور کراٹے سیکھنا ان کے تعلیمی نظام کا حصہ ہے۔ پاکستان میں ایسے کتنے سکول ہمیں ملیں گے؟

میں نے پوچھا بزنس میں اتنی بڑی کامیابی کیسے حاصل کی کہنے لگے میرے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں تھا۔ والدہ نےخودداری سکھائی۔ کسی رشتہ دار کے گھر جانا ہو تو منہ ہاتھ دھلوا کر، صاف ستھرے کپڑے پہنا کر اپنے بچوں کو لے کر جاتیں کہ وہ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ یتیم بچے ہیں تو ان کی مدد کی جائے۔ یہی سبق پلے سے باندھ لیا۔ مزید بتایا کہ صحیح نیت، اللہ تعالی کی مدد پر یقین اور مستقل مزاجی میری کامیابی کی اساس ہیں کہ جب انسان ڈٹ جائے تو اللہ تعالی کی مدد آ ہی جاتی ہے۔ علامہ اقبال کے یہ اشعار پڑھ کر سنائے

تو رہ نورد شوق ہے، منزل نہ کر قبول
لیلی بھی ہم نشین ہو تو محمل نہ کر قبول

اے جوئے آب بڑھ کے ہو دریائے تندو تیز
ساحل تجھے عطا ہو تو ساحل نہ کر قبول

آج سے 11 سال قبل ایک حادثے کا شکار ہونے کے بعد تسلیم رضا کو کچھ مہینے بستر پر گزارنے پڑ گئے اور یہیں سے ان کی ذات کا تیسرا سفر شروع ہوا جس کو فقیری کا نام دیتے ہیں۔ اس دوران کتابیں پڑھیں، اللہ والوں کی صحبت کی سعادت نصیب ہوئی۔ کچھ تحریر بھی فرمایا ان کی لکھی ہوئی کتاب ہیرے موتی میرے سامنے کھلی ہوئی ہے اس میں لکھتے ہیں

چٹنی کھا کر شکر کرنے والی قوم

کا اب یہ حال ہے کہ

پچاس ڈشوں کی دعوت کھا کر بھی

کہتی ہے کہ کھانے میں مزہ نہیں آیا

اور پھر کہتے ہیں برکت نہیں ہے

کہنے لگے ثاقب صاحب ھل من مزید کی خواہش نے ہماری خوشیوں کو تباہ کر دیا۔ پہلے ضرورت، پھر سہولت، آسائش، زیبائش نمائش اور ستائش۔ کیا اس کا کوئی اختتام بھی ہے۔

اپنے سٹرگل کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ پرنٹنگ کا ایک چھوٹا آرڈر لے کر جب ایک بڑی انڈسٹری کے مالک کے پاس پہنچے تو انہوں نے کہا کہ سہارا اس کو دینا چاہیے جو اٹھنے کی کوشش کر رہا ہو اور تمہارا چہرہ بتا رہا ہے کہ تم ایک بڑا مقام حاصل کرو گے۔ اپنے محسنوں کو یاد رکھنا بھی کامیاب لوگوں کا شیوہ ہے۔

آپ نے ملتان میں جامعہ امیر حمزہ کے نام سے ایک شاندار تعلیمی ادارے کی بنیاد رکھی۔ تسلیمات فاؤنڈیشن کے نام سے قائم کردہ ادارہ لوگوں کی بہبود کے لیے مختلف پلیٹ فارمز پر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو خوشی دیں، چارج کریں، نصیحت کی کثرت نے نصیحت کو بے اثر کر دیا ہے ہر وقت بچوں کو اور لوگوں کو سمجھانا چھوڑ دیں۔ آپ کا ہر بچہ اپنی ذات میں ایک کائنات ہے۔ ہر بچے کو الگ سے ٹائم دیں، ہر بچے کو علیحدہ سے باہر لے کر جائیں کہ وہ سوچتے کیا ہیں، چاہتے کیا ہیں؟ اس کو سنیں، اسی طرح بچے کو فیملی کے ساتھ لے کر جائیں۔ آپ ان کو جینے دیں کہ ہر پھول کا اپنا رنگ ہے۔

پاکستان میں سکردو کے لوگوں کی تعریف کی۔ آپ نے سکردو کے تمام 10 اضلاع کا دورہ کیا ہوا ہے۔ وہاں کے لوگ واقعی کمال کے ہیں۔ سچ بولنا، دھوکہ نہ دینا، سادگی، رواداری، اپنی تہذیب سے جڑ کر رہنا اور مہمان نوازی۔ جی ہاں، یہ بھی پاکستان ہے۔

نوجوانوں کے لیے مشورہ دیا کہ وہ جس شعبے میں جانا چاہتے ہیں اس لائن کے کامیاب شخص کو فالو کرنا شروع کریں۔ دنیا گھومنے کا شوق ہے تو ٹریولر سے دوستی کریں، رائٹر بننا ہے تو لکھاری کے پاس بیٹھیں۔ جس لائن کا بزنس کرنا ہے اس شعبے کے لوگوں میں آپ کا اٹھنا بیٹھنا ہو اور کامیابی آپ کی منتظر ہے۔

اپنے اسٹوڈنٹ سے جڑا ایک واقعہ یاد آگیا۔ میں ایک نوجوان لڑکے کو ٹریننگ کرواتا تھا جو ذہنی صحت کے ایشوز کا سامنا کر رہا تھا۔ اس لڑکے کی والدہ مشورے کے لیے مجھے فون کرتی رہتی ہیں۔ کچھ ماہ پہلے بتایا کہ ان کا چھوٹا بیٹا جو 18-19 سال کا ہے اس نے فری لانسنگ شروع کی اور کچھ ہی مہینوں میں آٹھ لاکھ روپے مالیت کی ایک کار خرید لی۔ میرے دوستو! یہ کیسے ممکن ہوا؟ وہ لڑکا جس جگہ پر رہ رہا ہے وہاں پر ہر گھر میں ایک فری لانسر موجود ہے ان کے ساتھ وقت گزارنے کی وجہ سے یہ کامیابی اس کا مقدر بنی۔

تسلیم رضا صاحب کے صاحبزادے اپنے والد کے بزنس کو کامیابی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ نوجوانی میں ہی ان کا وژن قابل تحسین ہے۔ کہنے لگے کہ ان کا بیٹا ریسرچ اور انوویشن کے کام میں ان سے بھی آگے جا رہا ہے۔ اپنی کامیابی میں اپنی والدہ کی دعاؤں کا تذکرہ کیا اور زور دیا کہ ہر شخص اپنے حصے کی اینٹ لگائے۔ تسلیم رضا سوشل میڈیا پر ایکٹیو ہیں۔ آپ لوگ فیس بک اور یوٹیوب پر ان کو فالو کرکے ان کی دانش سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور آخر میں ان کی کتاب سے کچھ اقتباسات

جس طرح لنگر خانے کھولے جا رہے ہیں

اسی طرح فی سبیل اللہ

کارخانے بھی کھولے جائیں

**

خاص بات وہ نہیں جو صرف

خاص لوگوں کو سمجھ آئے

خاص بات وہ ہے

جو خاص و عام سب کو سمجھ آئے

About Muhammad Saqib

Muhammad Saqib is a mental health consultant who has been working in the fields of hypnotherapy, leadership building, mindfulness and emotional intelligence for over ten years. Apart from being a corporate trainer, he is involved in research and compilation and documenting the success stories of Pakistani personalities in the light of Mindscience. Well-known columnist and host Javed Chaudhry is also a part of the trainers team.

Check Also

Do, Rotiyon Ki Bhook Ka Qarz

By Mohsin Khalid Mohsin