Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Saqib
  4. Akbar Badshah, Birbal Ki Kahaniya Aur Zehni Sehat

Akbar Badshah, Birbal Ki Kahaniya Aur Zehni Sehat

اکبر بادشاہ، بیربل کی کہانیاں اور ذہنی صحت

اکبر اعظم مغلیہ سلطنت کا اہم شہنشاہ تھا۔ اکبر اعظم بڑا سمجھ دار۔ ذہین اور جہاں دیدہ حکمران تھا۔ اس نے اپنی سلطنت کو احسن طریقے سے چلانے کے لیے نو مشیر مقرر کر رکھے تھے۔ جن کو نورتن کے نام سے بھی موسوم کیا جاتا تھا۔

ہم اس کالم میں راجا بیربل کا ذکر کریں گے جو کہ تمام مشیران میں سے بڑے چالاک، ذہین، امور سلطنت اور معاشرتی طور پر بڑے ہی ہر دلعزیز اور منصف مزاج شخصیت کے حامل تھے۔

بیربل اکبر اعظم کا ایک مشیر ہونے کے علاوہ اُن کا بہت ہی اچھا دوست بھی تھا۔ وہ برہمن تھا اور سنسکرت کا عالم تھا۔ بیربل کا اصل نام مہیش داس تھا۔ بیریل نے اکبر اعظم شہنشاہ ہند کے ساتھ تقریبا 30 سال تک کام کیا۔ آیئے ان دونوں کی زندگی سے کچھ دلچسپ کہانیوں کو ڈسکس کرتے ہیں۔

ایک دن اکبر اور بیربل باغ میں چہل قدمی کر رہے تھے اور بیر بل اکبر کو ایک مزاحیہ کہانی بیان کر رہا تھا جس سے اکبر بڑا لطف اندوز ہو رہا تھا۔ اچانک اکبر کو بانس کی چھڑی نظر آئی جو کہ زمین پر پڑی ہوئی تھی۔ اس کے ذہن میں بیر بل کو تنگ کرنے کا خیال آیا۔ اس نے بیربل کو وہ بانس کی چھڑی دکھائی اور اس سے سوال کیا کہ کیا تم اس چھڑی کو کاٹے بغیر چھوٹا کر سکتے ہو؟"

بیربل نے کہانی کو سنانا بند کر دیا اور اکبر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنے لگا۔ مگر اکبر اس پر شرارتی انداز میں ہنسا تو بیر بل سمجھ گیا کہ اکبر مجھ سے مذاق کرنے کے موڈ میں ہے یا وہ مجھ سے مذاق کرنا چاہتا ہے۔ "

بہر حال اس ایک سوال کا ایک ہی جواب ہو سکتا ہے۔ بیربل نے اپنے اردگرد نظر دوڑائی۔ اس نے اپنے گرد مالی کو گھومتے دیکھا جس کے ہاتھ میں دراز (لمبی) بانس کی چھڑی تھی۔ بیربل نے مالی کو اشارہ کرکے بلایا۔

جب مالی قریب آیا۔ تو اس نے مالی سے وہ چھڑی لے لی اور اس کو اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑ لیا۔

پھر اس نے اس بانس کی چھڑی کو اپنے بائیں ہاتھ میں کھڑا کر دیا جو اس کو شہنشاہ نے دی تھی۔

اب بیربل نے شہنشاہ سے کہا کہ اب یہاں پر نظر دوڑائیں (دیکھیں) آپ کی چھڑی چھوٹی دکھائی دیتی ہے؟"

میں نے اسے کاٹا بھی نہیں ہے۔

پھر بھی یہ چھوٹی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ میں نے باغبان کی چھڑی پکڑی ہوئی ہے جو کہ دراز ہے۔ یہ سن کر اکبر بہت خوش ہوا اور بیربل کے کندھے پر شاباش کی تھپکی دی۔

***

ایک دن شہنشاہ اکبر نے اعلان کیا کہ جو کوئی درج ذیل سوالات کے جوابات دے گا اس کو بھاری انعام دیا جائے گا۔

یہ سوالات تھے۔

1) یہ کیا ہے جس میں آج موجود ہے؟ اور ایسا رہے گا اس کے بعد بھی۔

2) یہ کیا ہے جو کہ آج غیر حاضر ہے اور اس کے بعد ایسا رہے گا؟

3) یہ کیا ہے جو حاضر ہے آج مگر اس کے بعد وہ غیر حاضر (غائب) ہو جائے گا؟

سوالات مناسب مثالوں کے ساتھ دیے گئے تھے۔

کسی کے پاس بھی ان چالاکی سے کیے گئے سوالات کے جوابات نہ تھے سوائے بیربل کے۔

بیربل نے شہنشاہ سے کہا کہ عالی جاہ! آپ کے سوالات کے صحیح جوابات تلاش کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ آپ اور میں دونوں دیہات میں جائیں۔

تب شہنشاہ اور بیربل نے عارفوں کی طرح بھیس بدل لیا اور ٹاؤن کی مارکیٹ میں پھرے۔ مارکیٹ کی دکان میں دونوں داخل ہوئے تو بیربل نے دکاندار سے کہا کہ ہمیں ایک ہزار روپے کی ضرورت ہے۔ بچوں کے لیے مدرسہ تعمیر کرنے کے لیے"۔

دکاندار نے عارفوں کو اپنے منشی کو رقم دینے کے لیے کہا۔

پھر بیربل نے مزید کہا کہ آپ سے رقم لینے کے لیے میں آپ کے سر میں اپنے جوتے سے ماروں گا یہ روپے کے بدلے جو ہم قبول کریں گے۔

دکاندار کے نوکر یہ الفاظ سن کر ناراض ہو گئے اور بیربل سے انھوں نے بدسلوکی کی۔ مگر دکاندار نے ان کو خاموش رہنے کے لیے کہا اور اس نے کہا کہ مجھے کوڑے مارے جائیں اور یہ یقین دلایا جائے کہ میں نے جو رقم دی ہے اسے نیک کام کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

یہ کہتے ہوئے دکاندار نے اپنا سر بیریل کے سامنے جھکا دیا اور بیربل سے کہا کہ وہ اپنے جوتے سے مارے۔ بیربل اور شہنشاہ دونوں دکان سے بغیر کہے روانہ ہو گئے۔

وہ ساتھ گئے اور راستہ میں بیربل نے خاموشی کو توڑا اور کہا کہ دیکھئے میرے آقا اس کا مطلب ہے کہ دکاندار کے پاس آج جو رقم ہے اور اس کا نیک ارادہ ہے کل پھل لائے گا"۔

وہ مستقبل میں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس نے اپنی جگہ جنت میں محفوظ کر لی ہے۔ اس کی موت کے بعد اور اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ جو کچھ اس کے پاس آج ہے وہی اس کے لیے کل ہوگا۔

پھر وہ ایک بھکاری کے پاس آئے۔ انھوں نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ کھانا دے رہا تھا جو کہ اس کی ضرورت سے زائد تھا۔ بیربل نے گدا گر سے پوچھا کہ ہمیں بھی کچھ کھانا دیں ہم بھوکے ہیں۔

مگر گدا گر اس پر برس پڑا۔ نکل جاؤ تم بیوقوف ہو۔ پھر بیر بل نے کہا کہ آپ کے دوسرے سوال کے جواب میں یہ گداگر خدا کو خوش کرنے کا اہل نہیں ہوگا۔ لہذا اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس کے پاس آج کچھ نہیں اور اس کے پاس کل بھی کچھ نہ ہوگا"۔

تھوڑی دیر کے بعد انھوں نے ایک گوشہ نشین کو دیکھا کہ وہ درخت سے نیچے مراقبہ میں پڑا ہوا تھا۔ بیربل نے اس کے آگے کچھ رقم رکھ دی مگر اس گوشہ نشین نے کہا کہ ان کو لے جاؤ یہ تمام بیماری ہیں میرے لیے مجھے ان کی ضرورت نہیں ہے"۔

اب بیربل نے کہا کہ مہاراج! اس کا مطلب ہے کہ اب یہ غائب ہے (غیر حاضر) مگر اس کے بعد یہ حاضر ہوگا۔ آج یہ تمام خوشیاں قربان کر رہا ہے مگر کل کو وہ لازمی حاصل کرے گا۔

اور مہاراج چوتھی مثال آپ کے معاملے میں۔

تمہاری ماضی کی زندگی کے اچھے اعمال کی وجہ سے آج تم اچھی زندگی بسر کر رہے ہو اور زندگی کے لطف اڑا رہے ہو۔ تمھارے پاس زر ہے اور عزت و اقتدار۔ اگرتم اچھی حکومت اور انصاف کے ساتھ جاری رکھو گے یہ تمھارے پاس بعد میں بھی رہے گا۔ اگر تمھارے اعمال خراب / غلط ہو گئے اور تم ان کی حفاظت مستقبل کے لیے نہ کر سکے۔ تو تم سے چھن جائے گی۔

شہنشاہ بیربل کے دانائی اور ایماندارانہ جوابات سے بہت خوش ہوا۔

***

ایک دن دربار میں ایک درباری داخل ہوا جبکہ اس کے ہاتھ میں جار تھا۔

تو شہنشاہ نے پوچھا کہ جار کے اندر کیا ہے؟

درباری نے جواب دیا کہ عالی جاہ! یہ ریت اور چینی کا مرکب ہے۔

اکبر نے دوبارہ پوچھا کہ یہ کس لیے ہے؟

درباری نے عرض کیا کہ عالی جاہ! معاف فرمائیں (مجھے علم نہیں ہے) ہم بیربل کی ذہانت کی آزمائش لینا چاہتے ہیں۔ ہم اس سے چینی کے اجزاء ریت سے الگ کروانا چاہتے ہیں۔

اکبر نے مسکراتے ہوئے کہا کہ دیکھو بیریل تمھارے لیے ہر روز ایک نیا چیلنج ہوتا ہے۔

آپ نے چینی کو ریت سے جدا اس کو بغیر حل کیے کرنا ہے۔

بیربل نے کہا کہ بادشاہ سلامت! یہ بہت ہی آسان کام ہے۔ یہ بچوں کا کھیل ہے۔

بیربل نے ایک برتن لیا اور دربار سے باہر چلا گیا۔ درباری بھی اس کے پیچھے چلے گئے۔

بیربل باغ میں گیا اور اس نے ریت اور چینی کے مرکب کو زمین پر آم کے درخت کے تنے پر ڈال دیا۔

درباری نے پوچھا کہ یہ تم نے کیوں کیا؟

بیریل نے جواب دیا کہ ہمیں ان کے نتائج کا کل علم ہوگا؟"

اگلے دن وہ باغ میں آم کے درخت کے قریب گئے اور انھوں نے دیکھا کہ وہاں صرف ریت کے اجزا پڑے تھے اور چینی کے اجزا بے شمار چیونٹیاں اٹھا کر اپنی چیونٹیوں کے گھروں (بلوں) میں لے گئیں اور چند چیونٹیاں ابھی بھی چینی کے اجزاء کو اٹھا کر لے جانے میں مصروف تھیں۔

درباری نے پوچھا کہ مگر ساری چینی غائب ہو چکی ہے؟"

بیربل نے اس کے کان میں سرگوشی کی کہ جدا ہوگئی ہے۔

تمام لوگ ہنس پڑے

شہنشاہ نے کہا اگر تم چینی کو پانا دیکھنا چاہتے ہو تو ان چیونٹیوں کے گھروں پر جائیں۔

اور تمام درباریوں نے قہقہہ لگا کر ہنسنا شروع کیا۔

محترم دوستوآپ خود یا آپ کا بچہ ذہنی سستی، ڈپریشن محسوس کر رہا ہے تو، اسکرین ٹائم کم کریں، اس طرح کی کہانیاں پڑھیں اور بچے سے پہیلیاں پوچھیں۔ نتائج آپ کو حیران کر دیں گے۔

اس کالم کی تیاری کے لیے "کنور انیل کمار" کی کتاب "اکبر بیربل اسٹوریز" سے استفادہ کیا گیا۔۔

About Muhammad Saqib

Muhammad Saqib is a mental health consultant who has been working in the fields of hypnotherapy, leadership building, mindfulness and emotional intelligence for over ten years. Apart from being a corporate trainer, he is involved in research and compilation and documenting the success stories of Pakistani personalities in the light of Mindscience. Well-known columnist and host Javed Chaudhry is also a part of the trainers team.

Check Also

Europe Aur America Ka Munafqana Khel

By Asif Masood