Roos Aur Shumali Korea , Sarfati Taluqat Ka Naya Aur Ajeeb Mor
روس اور شمالی کوریا، سفارتی تعلقات کا نیا اور عجیب موڑ
دنیا کی سیاست عجیب و غریب حیرتوں سے بھری ہوئی ہے، مگر روس اور شمالی کوریا نے حالیہ ملاقاتوں میں اس کے پیمانے کو ایک نئی سطح پر پہنچا دیا ہے۔ ایک طرف روس نے شمالی کوریا کو چڑیا گھر کے جانوروں کا ایک مکمل پیکج دیا، تو دوسری طرف فوجی تعاون اور یوکرین جنگ میں شراکت جیسے سنگین موضوعات پر خاموشی سے ہاتھ ملایا۔ یہ کہانی اس قدر دلچسپ اور غیر متوقع ہے کہ لگتا ہے جیسے کسی مزاحیہ تھیٹر کا اسکرپٹ ہو، جہاں سیاست کو صرف تفریح کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے۔
شروعات جانوروں سے کرتے ہیں۔ روس نے شمالی کوریا کو تحفے میں 40 سے زائد چڑیا گھر کے جانور دیے، جن میں شیر، عقاب، اور سانپ شامل ہیں۔ بظاہر، یہ جانور شمالی کوریا کے عوام کے لیے ایک خوشی کی علامت ہیں، لیکن حقیقت میں، یہ سفارتی تعلقات کا ایک غیر روایتی اور کچھ حد تک عجیب اظہار ہیں۔ شمالی کوریا، جہاں عوام اپنی بنیادی ضروریات کے لیے بھی ترستے ہیں، اب چڑیا گھر میں ان جانوروں کو دیکھنے جا سکیں گے، یہ سوچ کر کہ ان کی حکومت ان کے لیے کتنی فکرمند ہے۔
لیکن کیا ان جانوروں کا مقصد صرف عوامی تفریح ہے؟ یا شاید ان کا استعمال کسی پراپیگنڈا مہم میں ہوگا؟ تصور کریں کہ کم جونگ ان ایک دن "شیر میزائل" یا "عقاب راکٹ" کا اعلان کرتے ہیں، جو ان جانوروں کے نام سے منسوب ہو۔ اگر یہ سوچ مضحکہ خیز لگتی ہے، تو یاد رکھیں کہ یہ شمالی کوریا ہے، جہاں حیرت انگیز خیالات کو حقیقت میں بدلنے میں دیر نہیں لگتی۔
جانوروں سے ہٹ کر بات کریں تو چارٹر پروازوں کے معاہدے کا ذکر آتا ہے۔ شمالی کوریا، جو اپنی عوام کی نقل و حرکت پر سخت کنٹرول رکھتا ہے، اب روسی سیاحوں کو خوش آمدید کہنے کو تیار ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ یہ سیاح شمالی کوریا میں کیا دیکھنے آئیں گے؟ شاید وہ حکومت کے "عوامی خوشحالی" کے دعوے دیکھنے آئیں گے یا ان نئے تحفے میں ملے ہوئے جانوروں کی کہانی سننے کے لیے۔ یہ سب سننے میں دلچسپ لگتا ہے، لیکن حقیقت میں، یہ شمالی کوریا کے لیے اپنی تنہائی ختم کرنے کی ایک کوشش ہو سکتی ہے، جسے وہ اپنی سفارتی کامیابی کے طور پر پیش کرے گا۔
اب آتے ہیں اس کہانی کے سنجیدہ اور خطرناک پہلو کی طرف۔ رپورٹس کے مطابق، شمالی کوریا نے روس کو یوکرین جنگ میں مدد کے لیے 10,000 سے زائد فوجی اور ہتھیار فراہم کیے ہیں۔ یہ ایک ایسا الزام ہے جس پر دنیا کی نظریں مرکوز ہیں۔ امریکہ، یوکرین، اور جنوبی کوریا جیسے ممالک نے اس تعاون کی مذمت کی ہے، مگر روس اور شمالی کوریا کے لیے یہ شاید صرف ایک "دوستی" کا مظہر ہے۔ ان کے نزدیک، یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا۔ روس کو جنگی حمایت ملے گی، اور شمالی کوریا کو ایک مضبوط اتحادی۔
یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب دنیا پہلے ہی جغرافیائی سیاست کے تناؤ سے بھری ہوئی ہے۔ روس اور شمالی کوریا کی یہ دوستی نہ صرف ایک دوسرے کو فائدہ پہنچا رہی ہے بلکہ یہ باقی دنیا کے لیے ایک چیلنج بھی بن سکتی ہے۔ شمالی کوریا، جو پہلے ہی بین الاقوامی پابندیوں کے نیچے دب رہا ہے، اب روس کے ساتھ مل کر ایک نئی سیاسی حکمت عملی بنا رہا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان تعلقات میں جانوروں کا کردار سب سے زیادہ نمایاں ہے۔ شیر، عقاب، اور سانپ، جو عام طور پر جنگل کے بادشاہ اور شکاری سمجھے جاتے ہیں، اب عالمی سیاست کے نئے سفارتی "ایمبیسڈر" بن چکے ہیں۔ شاید یہ جانور خود بھی حیران ہوں کہ ان کا استعمال کس مقصد کے لیے ہو رہا ہے۔ کیا یہ جانور شمالی کوریا کی نئی عسکری مہمات کے لیے علامتی نشان بنیں گے؟ یا پھر یہ محض چڑیا گھر میں عوامی تفریح کے لیے رکھے جائیں گے؟
یہ سب کہانی ہمیں یہ دکھاتی ہے کہ سیاست میں کچھ بھی ممکن ہے۔ شیر اور سانپ سفارتی تحفے بن سکتے ہیں، چارٹر پروازیں سیاسی پیغام رسانی کا ذریعہ بن سکتی ہیں اور یوکرین جنگ جیسے سنگین مسائل "دوستی" کے پردے کے پیچھے چھپ سکتے ہیں۔ دنیا حیران ہے، لیکن روس اور شمالی کوریا شاید ہنس رہے ہیں، کیونکہ ان کے لیے یہ محض ایک اور دن کا کام ہے۔
یہ دیکھ کر یہی لگتا ہے کہ شاید اگلے قدم پر روس شمالی کوریا کے لیے پانڈے بھیجے گا، یا شمالی کوریا روسی سیاحوں کے لیے "ایٹمی سیاحت" کا پروگرام شروع کرے گا۔ کچھ بھی ممکن ہے، کیونکہ اس دنیا میں سفارتکاری کا مطلب اب محض معاہدے نہیں، بلکہ عجیب و غریب کہانیاں بھی ہیں، جو ہر سننے والے کو حیرت میں ڈال دیتی ہیں۔