Murad Saeed Ki Karkardagi
مراد سعید کی کارکردگی
سات دہائیوں کے بعد پہلی دفعہ پاکستان میں ایسا ہو رہا ہے کہ کسی حکومت میں وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے اور اس کارکردگی کی بنیاد پہ ان سے پوچھ گچھ ہوتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے پچھلے ساڑھے تین سالوں کے دوران ہر وزارت کی کارکردگی پر نظر رکھی ہوئی ہے۔ اگر کوئی وزارت مطلوبہ کردگی دکھانے میں ناکام نظر آتی ہے تو اس کے وزیر کو بدل دیا جاتا ہے اور یوں جو وزیر جس وزارت میں اچھا پرفارم کرتا ہے اسے وہاں رکھا جاتا ہے۔
چھ ماہ قبل انہوں نے ایک اور بڑا فیصلہ کیا۔ وزیراعظم نے 41 وزراتوں کے ساتھ معاہدے کیے اور انھیں ٹارگٹ دیے گئے۔ کہا گیا کہ جو وزارت مطلوبہ ٹارگٹس پہ عمل درآمد کرے گی اس کی کارکردگی کی بنیاد پہ نمبرنگ ہو گی اور پہلی دس وزارتوں کو میڈیا کے سامنے شاباشی دی جائے گی۔ یہ ایک صحت مند مقابلہ تھا جس سے وزارتوں میں اپنی کارکردگی بہتر بنانے کی دوڑ تیز ہو گئی۔ ایک ہزار نوے منصوبے مقرر کیے گئے۔ ان 1090 منصوبوں میں سے 426 رواں برس جون تک مکمل ہو جائیں گے جبکہ باقی اگلے سال جون تک مکمل کیے جائیں گے۔ تمام وزارتوں نے بہترین کارکردگی دکھائی۔
اب دس وزارتوں کو چنا گیا ہے جنھوں نے اس عرصے میں مطلوبہ اہداف پورے کیے۔ مراد سعید کی وزارت مواصلات کا پہلا نمبر رہا اسد عمر کی وزارت پلاننگ کا دوسرا، غربت خاتمےکی وزارت کا تیسرا، شفقت محمود کی وزارت تعلیم کا چوتھا، شیریں مزاری کی وزارت انسانی حقوق کا پانچواں، خسرو بختیار کی وزارت صنعت کا چھٹا، نیشنل سکیورٹی ڈویژن کا ساتواں، عبد الرزاق داؤد کی وزارت تجارت کا آٹھویں، وزیر داخلہ شیخ رشید کی وزارت داخلہ نواں اور سید فخر امام کی نیشنل فوڈ سکیورٹی کا آخری نمبر رہا۔
میڈیا پہ سب سے زیادہ تنقید مراد سعید صاحب پہ ہو رہی ہے اور ان کی کارکردگی پہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
مراد سعید صاحب پاکستان تحریک انصاف کا حقیقی اور روشن چہرہ ہیں۔ وہ کسی وڈیرے کی سفارش سے نہیں بلکہ سٹوڈنٹ یونین سے اٹھ کر یہاں تک پہنچے ہیں۔ وہ ینگ اور ڈائنامک ہیں۔ انھوں نے دن رات کی محنت سے وزرات مملکت سے وفاقی وزرات تک کا سفر کیا۔ وہ کمال کے سپیکر ہیں ۔ صرف بولتے نہیں ہیں بلکہ اپنی کارکردگی سے سب کو حیران بھی کرتے ہیں۔ چونکہ ان کی وزارت کے متعلق مخالفین کو کچھ نہیں ملا اور انھوں نے اپنی بے مثال کارکردگی کی بدولت مخالفین کو زبردست نقصان پہنچایا ہے لہذا میڈیا میں ان کے خلاف کمپین لانچ کی گئی اور ان کی کردار کشی کی جا رہی ہے۔
لوگ پوچھتے ہیں مراد سعید صاحب کی کارکردگی کیا ہے کہ وہ پہلے نمبر پہ آئے ہیں؟ تو آئیے دیکھ لیتے ہیں۔
وہ وزیر مواصلات ہیں جو نواز شریف صاحب اپنے پاس رکھتے تھے۔ اس وزرات میں کرپشن کا راج قائم ہو گیا تھا۔ مراد سعید نے دن رات محنت کر کے اس وزارت میں شفافیت اور معیار قائم کیا۔ مہنگائی کے باجود شفافیت کی بدولت وہ ہر کلومیٹر پہ قوم کے 24 کروڑ روپے بچا رہے ہیں جو نواز دور میں کرپشن ہو جاتی تھی۔ سیمنٹ، ریت، بجری اور تیل مہنگا ہونے کے باجود فی کلومیٹر چار رویہ سڑک 17 کروڑ روپے میں بن رہی ہے جو تجربہ کار نواز شریف کے دور میں فی کلومیٹر 41 کروڑ روپے کی بنتی تھی۔
نواز دور میں تین سالوں میں تجربہ کاروں نے صرف 987 کلو میٹر سڑکیں بنائی تھیں لیکن یہ لڑکا اسی ٹائم فریم میں 2032 کلو میٹر سڑکیں تعمیر کروا چکا ہے۔ جو دو رویہ سڑکیں ن لیگ نے فی کلو میٹر 17 کروڑ 34 لاکھ میں بنائی تھیں وہ اب 11 کروڑ 55 لاکھ میں بن رہی ہیں۔ ن لیگ نے پانچ سال لگا کر 1 ہزار ایک سو کلومیٹر مرمتی سڑکیں بنائیں جبکہ مراد سعید کی وزارت میں تین سال میں ہی 4 ہزار کلومیٹر مرمتی سڑکیں بن چکی ہیں۔
مراد سعید نے موٹروے میں فی کلومیٹر 24 کروڑ کی، سڑکوں میں فی کلومیٹر دو کروڑ ستر لاکھ کی جبکہ اشتہاروں میں 66 ارب روپے کی بچت کی ہے۔ اگر موٹروے کی تعمیر و منصوبہ بندی کا فرق نکالا جائے تو ن لیگ کے مقابلے میں مراد سعید نے اتنی ہی موٹروے اور منصوبہ بندی کر کے بھی قوم کے تین ہزار ارب سے زائد بچائے ہیں ۔
ن لیگ کے تجربہ کاروں نے سڑکیں کم بنائیں اور شور زیادہ کیا۔ اب کہتے ہیں کہ ہمارے دور میں منصوبہ بندی ہوئی جس سے تحریک انصاف سڑکیں بنا رہی ہے۔ ن لیگ نے پورے پانچ سال میں صرف دو ہزار کلومیٹر سڑکوں کی منصوبہ بندی کی جب مراد سعید صاحب کی قیادت میں صرف تین سالوں میں نہ صرف ن لیگی دور سے زیادہ سڑکیں بنی ہیں بلکہ 6118 کلومیٹر سڑکوں کی منصوبہ بندی ہو چکی ہے۔
ان کی قیادت میں این ایچ اے کی آمدن میں 108 ارب روپے کا اضافہ ہوا جو پچھلی حکومت کے 3 سال سے 128 فیصد زائد ہے۔ انھوں نے 87 ارب کا روینیو بڑھایا اور 22 ارب کی ریکوری کی۔ پہلی دفعہ ان کی قیادت میں تمام شاہراہوں کی جی آئی ایس میپنگ کاعمل مکمل کیا گیا ہے۔ 13 سوکلومیٹرطویل شاہراہوں پر موٹروے پرپولیس کوتعینات کیاگیا۔ پاکستان پوسٹ کی بین الاقوامی رینکنگ 94 سے 62 پر لا چکے ہیں ۔
لاک ڈاؤن اور بندشوں کے باجود 13 سال بعد پاکستان پوسٹ کو خسارے سے نکال کر منافعے میں چلانا شروع کر دیا ہے۔ پاکستان پوسٹ کے محصولات کو 29 سے بڑھا کر 46 ارب تک جا پہنچایا۔ ایف اے ٹی ایف کی 13 آبزرویشن کی کمپلائنس کرچکے ہیں۔