Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Nasir Saddeqi
  4. Aane Wali Naslon Ka Sochein (2)

Aane Wali Naslon Ka Sochein (2)

آنے والی نسلوں کا سوچیں(2)

نالج اکانومی ٹاسک فورس اس وقت ملک کی سب سے طاقتور ٹاسک فورس ہے، جس کے ممبران میں وفاقی وزرا، جدید ریسرچر اور مایہ ناز سائنسدان ہیں۔ اس کے چیئرمین خود وزیر اعظم پاکستان عمران خان ہیں۔ نالج اکانومی ٹاسک فورس نے پچھلے اڑھائی سالوں میں وہ کارنامے سرانجام دیے ہیں، جو اگلے چند سالوں میں پاکستان کو ایشیا کے تیز ترین ترقی کرنے والے ممالک کی صف میں لاکھڑا کریں گے۔ وزیر اعظم نے کمزور معیشت کے باجود نالج اکانومی کی اہمیت کو سمجھا، اور ایچ ای سی اور سائنس و ٹیکنالوجی کے فنڈز میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا۔ سائنس و ٹیکنالوجی کے بجٹ میں یکلخت 600 فیصد اضافہ اس پروگرام کی سنجیدگی کا مظہر ہے۔

ذہین سٹوڈنٹس کو دنیا کے بہترین اداروں میں بھیجنے کےلیے 13 ارب مختص کیے گئے۔ اس وقت ملک میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس، بائیو ٹیکنالوجی، نینو ٹیکنالوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، مشین لرننگ، روبوٹکس، بگ ڈیٹا، انٹرنیٹ آف تھنگز، مادی انجینئرنگ، جینیات، بائیو انفارمیٹکس، خرد برقیات، اسپیس انجینئرنگ، توانائی کے اسٹوریج سسٹم، جدید زراعت، جدید دھات کاری، پریسیشن مینو فیکچرنگ، مائیکرو الیکٹرونکس، دفاعی مصنوعات، جہاز سازی اور آٹو موبائل مینو فیکچرنگ جیسے شعبوں پہ خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، اور ملک بھر میں 100 ارب روپے کے منصوبے مختلف مراحل میں ہیں۔

اس حوالے سے سب سے شاندار منصوبہ، ہری پور ہزارہ میں پاک آسٹرین جامعہ برائے اطلاقی سائنس و انجینئرنگ کا قیام ہے، جو دنیا کی پہلی یونیورسٹی ہے جسکے آٹھ غیر ملکی یونیورسٹیز سے معائدے ہیں، جن کی ڈگریاں پاکستانی بچوں کو دی جائیں گی۔ یہ یونیورسٹی صنعتی انجینئرنگ، کیمیکل اینڈ میٹریلز انجینئرنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، زرعی انجینئرنگ، بزنس مینجمنٹ، جدت طرازی و کاروبار جیسے پروجیکٹس پہ کام کر رہی ہے۔ یہ پاکستان کی پہلی یونیورسٹی ہے جہاں تمام اساتذہ پی ایچ ڈی ہیں۔ اگلے تین سالوں میں یہ یونیورسٹی مکمل طور پہ فحال ہو جائے گی۔

یہ ایک ہائبرڈ یونیورسٹی ہے، جو ایک طرف بیچلرز اور ماسٹر کی سطح تک ٹیکنالوجی کی تعلیم دی گی۔ اسی طرح چین اور آسٹریا کی یونیورسٹیوں کے تعاون سے آرٹیفیشل انٹیلیجنس، سپیڈی ریلوے انجینئرنگ، ماڈرن ایگریکلچر اور مائیکرو برقیات میں پی ایچ ڈی اور پوسٹ ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں دے گی۔ یہاں ایک ٹیکنالوجی پارک کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا، جہاں جدید پروگرامز پہ ریسرچ ہو گی اور جدید سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں پہ کام ہو گا۔ یہاں ٹیکنالوجی کمپنیاں بنائی جائیں گی جو جدید ٹیکنالوجی کی حامل مصنوعات بنائیں گی۔ اس ٹیکنالوجی پارک کےلیے دس ملین ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔

اسلام آباد میں وزیر اعظم ہاؤس کے پیچھے زمینوں میں اور سیالکوٹ، سمبڑیال میں بھی دو دوسری غیر ملکی یونیورسٹیز قائم کرنے پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ ان یونیورسٹیز کےلئے بھی چین، آسٹریا اور برطانیہ کی بہترین یونیورسٹیوں کے ساتھ معاہدے کیے گئے ہیں۔ یہ یونیورسٹیاں پاکستان میں سائنس و ٹیکنالوجی کا دھارا بدل دیں گی۔ ٹاسک فورس کے ذریعے جدید ٹیکنالوجیز کے حصول کےلئے، ذہین سٹوڈنٹس کو دنیا کی مختلف جامعات میں بھیجنے کےلیے اربوں کے سکالرشپ پروگرام شروع کیے گئے ہیں۔ ان ٹیکنالوجیز کے استعمال سے 2025 تک، پوری دنیا میں 100 کھرب ڈالر کے کاروبار کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔

پاکستان اگر اس کا ایک فیصد حصہ بھی لیتا ہے تو سالانہ 160 ارب ڈالر کما پائے گا۔ اسی لیے بہت سے مراکز قائم کیے جا رہے ہیں اور ملک بھر میں سو ارب کے مختلف منصوبے جاری ہیں۔ ٹیکس وصولی کے نظام میں شفافیت لانے کےلئے پہلی دفعہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال کیا گیا، اور اضافی 65 ارب روپے حاصل کیے گئے، اور یوں ایف بی آر کی تاریخ میں پہلی دفعہ ٹیکس ریٹرنز 20 لاکھ تک پہنچے۔ ٹاسک فورس کے ذریعے ملک بھر میں فاصلاتی نظام تعلیم کے فروغ پہ بھی کام ہو رہا ہے۔ ورچوئل یونیورسٹیز کو 6 ارب روپے کےفنڈز دیے گئے ہیں۔

سکول کی سطح پہ سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ آرٹس اور ریاضی منصوبہ شروع کیا گیا ہے، جس کے تحت ابتدائی طور پہ 30 سکولوں میں یہ منصوبہ شروع کیا گیا ہے، جسے تمام سرکاری سکولوں تک پھیلایا جائے گا۔ طلباء و اساتذہ کی تربیت کےلیے اسٹیم ایجوکیشن کے مختلف پروگرامز بھی شروع کیے گئے ہیں، جس سے ابتدائی طور پہ آٹھ ہزار بچے فایدہ اٹھائیں گے۔ ایک اور قابل ِفخر منصوبہ، پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت پہ مبنی میٹرک ٹیک پروگرام ہے۔ ابتدائی طور پہ یہ پروگرام اسلام آباد، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے 15 سکولوں میں شروع کیا گیا ہے۔

اسی طرح فوجی فاؤنڈیشن کے اداروں میں تعمیراتی، مکینیکل، الیکٹریکل، الیکٹرانکس، ٹیکسٹائل، دھات کاری، آٹوموبائل، انفارمیشن ٹیکنالوجی وغیرہ جیسے شعبوں میں فنی تربیت کےلئے ستائیس جدید لیبارٹریز قائم کی گئی ہیں، اس علمی معیشت کے ثمرات اگلے چند سالوں میں آئیں گے، جو پاکستان کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرے گی۔

Check Also

Ghair Yahudion Ko Jakarne Wale Israeli Qawaneen (2)

By Wusat Ullah Khan