Pakistan Ka Sab Se Bara Masala?
پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ؟
اس وقت مملکت خداداد پاکستان میں ایک ہیجان سی کیفییت برپا ہے۔ اس کیفییت کی وجہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی ہے۔ اس تعیناتی پر سب سے پہلے رنگ میں بھنگ عمران خان صاحب نے ڈالا، جب انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہیے۔ لیکن ہم سب اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ جتنے بھی لیفٹیننٹ جنرلز آرمی چیف کی پوسٹ کے اہل ہوتے ہیں وہ سب ہی اپنے کیرئر کے عروج کمال پہ ہوتے ہے۔ اس وجہ سے ایسی صورتحال پہ بغیر میرٹ تو تعیناتی کا سوال ہوتا ہی نہیں۔
خیر، خان صاحب کا حالیہ آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے بیان اس بات کی تائید کرتا ہے کہ ان کو یہ بات سمجھ آ گئی ہے یا ان تک یہ بات پہنچا دی گئی ہے آپ میرٹ کی فکر نہ کریں۔ کیونکہ خان صاحب کے حالیہ بیان پر یہ بات واضح ہوگئی کہ جب انہوں نے کہا کوئی بھی آرمی چیف بن جائے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ لیکن، پاکستانیوں کا اس وقت آرمی چیف سے زیادہ وہ مسائل ہے جو کہ پاکستان میں ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتے۔
جیسے کہ حالیہ خبروں میں ایک خدشہ پایا جا رہا ہے کہ اس وقت پاکستان کے دیوالیہ ہونے کہ 92 فیصد چانسز ہیں۔ آپ کے زرمبادلہ کے ذخائر اس وقت 7 سے 2 بلین ڈالر تک پہنچ گئے، جبکہ یہی ذخائر آج سے چھ سات ماہ پہلے پی ٹی آئی حکومت کے اختتام پر 17 بلین ڈالرز تھے۔ ایک بین الاقوامی خبر کے مطابق پاکستان میں اگست میں مہنگائی کی شرح 27 سے 3 فیصد تک پہنچ گئی تھی جو کہ مئی 1975 میں 24 سے 9 فیصد سے آج تک سب سے زیادہ تھی۔ اسی طرح ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی جون 2023 میں شرح نمود 2 فیصد ہونے کے امکانات ہیں۔
اسی طرح یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تقریباََ 22 سے 7 ملین بچے سکول سے باہر ہیں۔ جو بچے سکول تک پہنچ جائے لیکن وہ بیروزگاری جیسے مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔ جیسا کہ پائیڈ کی ایک ریسرچ کے مطابق پاکستان کا تقریباََ 31 فیصد نوجوان اس وقت بیروزگار ہے۔ لیکن ہمارا سب سے بڑا مسئلہ چیف کی تعیناتی ہے۔ معیشیت کا مسئلہ اس ملک کے بڑے مسئلوں میں شامل ہے اس لیے اس کا ہلکا سا ذکر ہوگیا۔ لیکن پاکستان کے ہر چوک چوراہے مسئلوں سے بھرے پڑے ہے۔
اب بات یہ کہ پاکستان میں چیف کی تعیناتی سب سے بڑا مسئلہ کیوں؟ اس کی بہت سی وجوہات میرے نزدیک اس مسئلے کو ہوا اس وجہ سے دی جاتی ہے یہ باور کرایا جا سکے کہ اس ملک میں سویلین حکومت کتنی زیادہ مضبوط ہے۔ لیکن یہ نشہ بس سمری پہ سائین کرنے تک ہی ہوتا ہے۔ دوسرا یہ کہ ہماری تاریخ یہ بتاتی ہے، کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے حکمران جماعت یا اس وقت کا وزیراعظم اس کوشش میں ہوتا ہے کہ اپنی مرضی کا بندہ آ جائے تاکہ معاملات چلتے رہیں، پر ہماری تاریخ اس کی عینی شاہد ہے یہ بس خام خیالی ہے اور اس کے علاوہ کچھ نہیں۔ لیکن تاریخ سے کوئی نہیں سیکھتا۔ وہ کہتا ہے نہ تاریخ کا وہی سبق ہے کہ تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھتا۔
حالات قابو سے باہر ہو رہے ہے لیکن ہماری اشرافیہ کا مسئلہ صرف آرمی چیف کی تعیناتی ہے۔ دنیا کے کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں آرمی چیف کی تعیناتی سنیارٹی کے لحاظ سے ہوتی ہے پاکستان میں ایک بہت بڑا حلقہ اس بات کا ہامی ہے ایسا ہونا چاہیے۔ لیکن میرے نزدیک سنیارٹی سے ہٹ کے بھی چار پانچ بندوں میں کسی کو چیف لگانا اس ملک کے باقی مسئلوں سے بڑا نہیں ہونا چاہیے۔ ہمارے سیاستدان نے ابھی تک یہ سبق نہیں سیکھا کوئی بھی جنرل آپ کا نہیں ہوتا بلکہ آپ سے بڑھ کر اپنے ادارے کا وفادار ہوتا ہے اور اسے ہونا بھی چاہیے۔ خدارہ پاکستان کی ڈوبتی کشتی پر بھی ایک نگاہ دیکھ لے۔